ETV Bharat / bharat

PM Modi On Agriculture زراعت میں نوجوانوں کی شرکت کم، وزیراعظم مودی

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارا زرعی شعبہ طویل عرصے تک قلت کے دباؤ میں رہا، ہم اپنی خوراک کی حفاظت کے لیے دنیا پر انحصار کرتے تھے لیکن ہمارے کسانوں نے نہ صرف ہمیں خود انحصار بنایا بلکہ ان کی وجہ سے آج ہم ایکسپورٹ کرنے کے بھی قابل ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 3:35 PM IST

نئی دہلی: زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کی کم شرکت اور پرائیویٹ سیکٹر کے اختراعات اور سرمایہ کاری سے دور رہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس کے لیے بجٹ میں کئی اعلانات کیے گئے ہیں، جن کا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ زراعت اور کوآپریٹیو پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ نوجوان زراعت کی اہمیت کو جانتے ہیں، پھر بھی اس شعبے میں ان کی شرکت کم ہے۔ نجی شعبہ زراعت میں جدت اور سرمایہ کاری سے فاصلہ رکھے ہوئے ہے جبکہ زرعی ٹیکنالوجی میں اختراعات اور سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں اور اس میں اوپن سورس پلیٹ فارم کو فروغ دیا گیا ہے۔ لاجسٹک کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور بڑے بازاروں تک رسائی کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ نوجوان صحیح مشورہ صحیح شخص تک پہنچا سکتے ہیں۔ پرائیویٹ انوویشن اور سرمایہ کاری اس شعبے سے دوری بنائے ہوئے ہے۔

اس خلا کو پر کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں کئی اعلانات کیے گئے ہیں۔ جس طرح میڈیکل سیکٹر میں لیب کام کرتی ہیں، اسی طرح پرائیویٹ سوائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جا سکتی ہیں۔ نوجوان اپنی اختراع سے حکومت اور کسان کے درمیان معلومات کا پل بن سکتے ہیں۔ وہ بتا سکتے ہیں کہ کون سی فصل زیادہ منافع دے سکتی ہے۔ وہ فصل کا اندازہ لگانے کے لیے ڈرون کا استعمال کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارا زرعی شعبہ طویل عرصے تک قلت کے دباؤ میں رہا۔ ہم اپنی خوراک کی حفاظت کے لیے دنیا پر انحصار کرتے تھے۔ لیکن ہمارے کسانوں نے نہ صرف ہمیں خود انحصار بنایا بلکہ ان کی وجہ سے آج ہم ایکسپورٹ کرنے کے قابل بھی ہیں۔

آج ہندوستان کئی قسم کی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے۔ کسانوں کی ملکی اور بین الاقوامی بازاروں تک رسائی کو آسان بنایا گیا ہے۔ ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہو گا کہ خود انحصاری ہو یا برآمدات، ہمارا ہدف صرف چاول اور گندم تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر 2021-22 میں دالوں کی درآمد پر 17 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے پڑے۔ ویلیو ایڈڈ فوڈ پروڈکٹس کی درآمد پر 25 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اسی طرح 2021-22 میں خوردنی تیل کی درآمد پر ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ صرف ان چیزوں کی درآمد پر تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یہ رقم ہمارے کسانوں تک پہنچ سکتی ہے، اگر ہم ان زرعی مصنوعات میں بھی خود کفیل ہو جائیں۔

نئی دہلی: زراعت کے شعبے میں نوجوانوں کی کم شرکت اور پرائیویٹ سیکٹر کے اختراعات اور سرمایہ کاری سے دور رہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس کے لیے بجٹ میں کئی اعلانات کیے گئے ہیں، جن کا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ زراعت اور کوآپریٹیو پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ نوجوان زراعت کی اہمیت کو جانتے ہیں، پھر بھی اس شعبے میں ان کی شرکت کم ہے۔ نجی شعبہ زراعت میں جدت اور سرمایہ کاری سے فاصلہ رکھے ہوئے ہے جبکہ زرعی ٹیکنالوجی میں اختراعات اور سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں اور اس میں اوپن سورس پلیٹ فارم کو فروغ دیا گیا ہے۔ لاجسٹک کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور بڑے بازاروں تک رسائی کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ نوجوان صحیح مشورہ صحیح شخص تک پہنچا سکتے ہیں۔ پرائیویٹ انوویشن اور سرمایہ کاری اس شعبے سے دوری بنائے ہوئے ہے۔

اس خلا کو پر کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں کئی اعلانات کیے گئے ہیں۔ جس طرح میڈیکل سیکٹر میں لیب کام کرتی ہیں، اسی طرح پرائیویٹ سوائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جا سکتی ہیں۔ نوجوان اپنی اختراع سے حکومت اور کسان کے درمیان معلومات کا پل بن سکتے ہیں۔ وہ بتا سکتے ہیں کہ کون سی فصل زیادہ منافع دے سکتی ہے۔ وہ فصل کا اندازہ لگانے کے لیے ڈرون کا استعمال کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد ہمارا زرعی شعبہ طویل عرصے تک قلت کے دباؤ میں رہا۔ ہم اپنی خوراک کی حفاظت کے لیے دنیا پر انحصار کرتے تھے۔ لیکن ہمارے کسانوں نے نہ صرف ہمیں خود انحصار بنایا بلکہ ان کی وجہ سے آج ہم ایکسپورٹ کرنے کے قابل بھی ہیں۔

آج ہندوستان کئی قسم کی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے۔ کسانوں کی ملکی اور بین الاقوامی بازاروں تک رسائی کو آسان بنایا گیا ہے۔ ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہو گا کہ خود انحصاری ہو یا برآمدات، ہمارا ہدف صرف چاول اور گندم تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر 2021-22 میں دالوں کی درآمد پر 17 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے پڑے۔ ویلیو ایڈڈ فوڈ پروڈکٹس کی درآمد پر 25 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اسی طرح 2021-22 میں خوردنی تیل کی درآمد پر ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ صرف ان چیزوں کی درآمد پر تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یہ رقم ہمارے کسانوں تک پہنچ سکتی ہے، اگر ہم ان زرعی مصنوعات میں بھی خود کفیل ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: PM Modi Visit Meghalaya پی ایم مودی میگھالیہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کریں گے

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.