ETV Bharat / bharat

لکھنؤ: لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپروائی، زندہ خاتون کو مردہ قرار دے دیا - ایمبولینس میں خاتون کی سانسیں چل رہی تھی

ان دنوں ہر شخص کورونا سے ڈرا سہما ہوا ہے، دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو کورونا نامی وبا نے ہلاک کردیا ہے۔ بھارت میں بھی کورونا نے کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے۔ ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ لیکن ایسے حالات میں اسپتال کے ڈاکٹروں سے انصاف پر مبنی کسی اچھائی کی امید ہی نہیں کی جاسکتی ہے، تاہم ان سے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ کسی زندہ شخص کو بھی مردہ قرار دے دیں۔

لکھنؤ: لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپروائی، زندہ خاتون کو مردہ قرار دے دیا
لکھنؤ: لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپروائی، زندہ خاتون کو مردہ قرار دے دیا
author img

By

Published : May 3, 2021, 9:11 AM IST

تازہ ترین معاملہ دارالحکومت لکھنؤ کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال کا ہے، جہاں سالے نگر کے رہائشی سکھرانی گوتم کو مردہ قرار دے کر ایمبولینس کے ذریعے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ جب کہ خاتون زندہ ہے اور خاتون کے سانس لینے کے باوجود، ڈاکٹر نے اس کے گھر والوں کو اس کی موت کے بارے میں اطلاع دینے کے بعد ڈسچارج کردیا۔ جب خاتون کو ایمبولینس میں ڈالا گیا تو اس کی سانسیں چل رہی تھیں، گھر کے افراد نے قریب ہی موجود ایک کمپاؤنڈر کو بلایا اور تفتیش کی۔ تفتیش کے دوران یہ ثابت ہوا کہ خاتون پوری طرح سے زندہ ہے۔ بیٹے نے اس کی ویڈیو بنائی اور میڈیا کو شیئر کردیا۔

  • لوہیا کے ڈاکٹرز نے جیتے جی مار دیا

تفصیلات کے مطابق سالے نگر کی رہائشی سکھرانی گوتم کی صحت تین دن پہلے ہی خراب ہونا شروع ہوگئی تھی۔ اس کا بیٹا فوراً ہی اسے لے کر لوہیا اسپتال پہنچا۔ جہاں دو دن تک اس خاتون کو شریک نہیں کیا گیا تھا۔ اسی دوران خاتون کا کورونا ٹیسٹ لیا گیا۔ جہاں متاثرہ خاتون کی کورونا وائرس کی رپورٹ منفی آئی لیکن اس کے بعد اسے ابھی 2 دن تک اسپتال میں شریک نہیں کہا گیا۔

خبر کے مطابق 2 دن بعد اتوار کی صبح اس خاتون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا، جس کے بعد ڈاکٹروں کی کوتاہی کے سبب خاتون کا اسپتال میں کوئی علاج نہیں ہورہا تھا۔ رشتہ داروں کی ضد پر ڈاکٹرز نے صرف گلوکوز چڑھایا۔ تیماردار سنیل کمار نے بتایا کہ خاتون کی آکسیجن کی سطح کم ہونے کی وجہ سے اس کی حالت تشویشناک تھی۔ اتوار کی رات لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں نے متاثرہ مریضہ کو مردہ قرار دے دیا۔ بعد میں تیماردار اسپتال سے باڈی ایمبولینس کے ذریعے گھر لے آئے۔

  • ایمبولینس میں خاتون کی سانسیں چل رہی تھی

بیٹے سشیل کمار نے بتایا کہ جب وہ ایمبولینس کو اسپتال سے گھر لے آئے، جب ہم نے لاش کو نکالنے کے لئے ایمبولینس کا گیٹ کھولا، اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ ماں کی سانسیں چل رہی ہیں۔ سانسیں چلتی دیکھتے ہی فوراً آکسیجن دی گئی اور پھر انہیں گھر کے اندر لے آیا گیا۔ گھر پر ہی ان کا علاج چل رہا ہے، اسپتال کی اس طرح کی لاپرواہی کے سبب مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔ ماں گھر پر ہی زیر علاج ہے، گھر پر ہی دیکھ رہے ہیں۔ اب کافی کوشش کے بعد 4 گھنٹے کے بعد ایک ایمبولینس پہنچی۔ تیماردار خاتون کو نجی اسپتال لے جارہے ہیں۔ کہیں نہ کہیں دوسری جگہ بھرتی ہونے کی امید کے ساتھ۔ کیوںکہ مریض کی جان بچ سکتی ہے۔

  • ترجمان نے فون نہیں اٹھایا

اسپتال کی غلطیوں کا خمیازہ لاچار و بے بس مریضوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کی رپورٹر نے دسیوں مرتبہ لوہیا اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر شری کیش سنگھ کو فون کیا، لیکن فون کئی بار مصروف رہا اور کئی بار بجتا رہا، لیکن انہوں نے فون تک نہیں اٹھایا۔ ایسی بھی لاپرواہی ہے کہ انہوں نے بات کرنا تک ضروری نہیں سمجھا۔

تازہ ترین معاملہ دارالحکومت لکھنؤ کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال کا ہے، جہاں سالے نگر کے رہائشی سکھرانی گوتم کو مردہ قرار دے کر ایمبولینس کے ذریعے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ جب کہ خاتون زندہ ہے اور خاتون کے سانس لینے کے باوجود، ڈاکٹر نے اس کے گھر والوں کو اس کی موت کے بارے میں اطلاع دینے کے بعد ڈسچارج کردیا۔ جب خاتون کو ایمبولینس میں ڈالا گیا تو اس کی سانسیں چل رہی تھیں، گھر کے افراد نے قریب ہی موجود ایک کمپاؤنڈر کو بلایا اور تفتیش کی۔ تفتیش کے دوران یہ ثابت ہوا کہ خاتون پوری طرح سے زندہ ہے۔ بیٹے نے اس کی ویڈیو بنائی اور میڈیا کو شیئر کردیا۔

  • لوہیا کے ڈاکٹرز نے جیتے جی مار دیا

تفصیلات کے مطابق سالے نگر کی رہائشی سکھرانی گوتم کی صحت تین دن پہلے ہی خراب ہونا شروع ہوگئی تھی۔ اس کا بیٹا فوراً ہی اسے لے کر لوہیا اسپتال پہنچا۔ جہاں دو دن تک اس خاتون کو شریک نہیں کیا گیا تھا۔ اسی دوران خاتون کا کورونا ٹیسٹ لیا گیا۔ جہاں متاثرہ خاتون کی کورونا وائرس کی رپورٹ منفی آئی لیکن اس کے بعد اسے ابھی 2 دن تک اسپتال میں شریک نہیں کہا گیا۔

خبر کے مطابق 2 دن بعد اتوار کی صبح اس خاتون کو اسپتال میں داخل کرایا گیا، جس کے بعد ڈاکٹروں کی کوتاہی کے سبب خاتون کا اسپتال میں کوئی علاج نہیں ہورہا تھا۔ رشتہ داروں کی ضد پر ڈاکٹرز نے صرف گلوکوز چڑھایا۔ تیماردار سنیل کمار نے بتایا کہ خاتون کی آکسیجن کی سطح کم ہونے کی وجہ سے اس کی حالت تشویشناک تھی۔ اتوار کی رات لوہیا اسپتال کے ڈاکٹروں نے متاثرہ مریضہ کو مردہ قرار دے دیا۔ بعد میں تیماردار اسپتال سے باڈی ایمبولینس کے ذریعے گھر لے آئے۔

  • ایمبولینس میں خاتون کی سانسیں چل رہی تھی

بیٹے سشیل کمار نے بتایا کہ جب وہ ایمبولینس کو اسپتال سے گھر لے آئے، جب ہم نے لاش کو نکالنے کے لئے ایمبولینس کا گیٹ کھولا، اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ ماں کی سانسیں چل رہی ہیں۔ سانسیں چلتی دیکھتے ہی فوراً آکسیجن دی گئی اور پھر انہیں گھر کے اندر لے آیا گیا۔ گھر پر ہی ان کا علاج چل رہا ہے، اسپتال کی اس طرح کی لاپرواہی کے سبب مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔ ماں گھر پر ہی زیر علاج ہے، گھر پر ہی دیکھ رہے ہیں۔ اب کافی کوشش کے بعد 4 گھنٹے کے بعد ایک ایمبولینس پہنچی۔ تیماردار خاتون کو نجی اسپتال لے جارہے ہیں۔ کہیں نہ کہیں دوسری جگہ بھرتی ہونے کی امید کے ساتھ۔ کیوںکہ مریض کی جان بچ سکتی ہے۔

  • ترجمان نے فون نہیں اٹھایا

اسپتال کی غلطیوں کا خمیازہ لاچار و بے بس مریضوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کی رپورٹر نے دسیوں مرتبہ لوہیا اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر شری کیش سنگھ کو فون کیا، لیکن فون کئی بار مصروف رہا اور کئی بار بجتا رہا، لیکن انہوں نے فون تک نہیں اٹھایا۔ ایسی بھی لاپرواہی ہے کہ انہوں نے بات کرنا تک ضروری نہیں سمجھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.