ETV Bharat / bharat

کینسر کے پیشگی تدارک کے لئے طرز زندگی بدلنا ضروری - غیر صحت مندانہ طرز زندگی

انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر (یو آئی سی سی) کے مطابق کینسر میں مبتلا ایک تہائی مریضوں کی بیماری کا سبب اُن کا غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ نظم و نسق سے عاری زندگی جینے کے عادی ہوگئے ہیں۔ نہ سونے کا وقت مقرر ہے اور نہ جاگنے کا۔

Lifestyle changes are needed to prevent cancer in advance
کینسر کے پیشگی تدارک کے لئے طرز زندگی بدلنا ضروری
author img

By

Published : Mar 2, 2021, 1:13 PM IST

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ کئی سال کے دوران دُنیا بھر میں نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ معالجین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا سبب نوجوانوں کا غیر صحت مندانہ طرز زندگی، موٹاپا، سگریٹ نوشی یا منشیات کا استعمال ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہیں، جو نوجوانوں میں کینسر کے مہلک مرض کے پھیلاؤ کا سبب مانے جاتے ہیں۔

سینیئر کینسر سرجن، اسپیشلسٹ اور اندور کینسر فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر دِگپال دھارکر کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند طرز زندگی اختیار کی جائے اور کینسر کے امکانات کا پیشگی تدارک کرنے کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافے کے اسباب

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں۔ ان وجوہات میں شامل، غیر صحت مند طرز زندگی، موٹاپا، جنیاتی وجوہات وغیرہ سے تو سب ہی واقف ہیں لیکن اس کے علاوہ دیگر کئی اور وجوہات بھی ہیں، جن کے بارے میں عوام کو زیادہ جانکاری حاصل نہیں ہے۔ اس لئے اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پتہ چلے کہ نوجوانوں میں منشیات اور شراب نوشی کا کتنا رجحان ہے اور کنتے مرد اور خواتین ہارمون تھراپی کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی باتیں ہیں، جن کے بارے میں مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

جنیاتی وجوہات

ڈاکٹر دھارکر کا کہنا ہے کہ کینسر کے معاملات میں شامل کیسز میں سے لگ بھگ دس فیصد جنیاتی فیکٹر کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ایک ہی کنبے میں مختلف عمر کے اراکین میں کینسر، یا پھر ایک ہی کنبے میں دو یا دو سے زیادہ افراد میں کینسر عمومی طور پر موروثی بیماری ہوتی ہے۔ اس لئے جن کنبوں میں اس طرح کے کیسز موجود رہے ہوں، اُن سے جڑے افراد کو زیادہ احتیاط برتنے اور اپنی صحت کی طرف خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ ماضی میں جنتیاتی وجوہات سے لاحق ہونے والے کینسر کے حوالے سے کافی تحقیق کی گئی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمومی طور پر وراثت میں ملنے والی کینسر بیماری میں بریسٹ، رحم، بیضہ دانی اور بڑی آنت کے کینسر شامل ہوتے ہیں۔

اوسط عمر میں اضافہ

ڈاکٹر دھارکر کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں اضافے کی ایک وجہ اوسط عمر میں اضافہ ہے۔ یعنی پہلے کے مقابلے میں اب ایک عام آدمی کی معیادِ زندگی زیادہ ہوتی ہے۔ اس وقت عام انسان کی اوسط عمر 65 سے 70 سال ہوتی ہے۔ پہلے کے مقابلے میں اوسط عمر میں یہ اضافہ معیار زندگی میں بہتری کا نتیجہ نہیں بلکہ ادویات اور طبی ٹیکنالوجی میں ترقی کا شاخسانہ ہے۔ کیونکہ طبی دُنیا میں اس ترقی نتیجے میں کئی سنگین امراض کا علاج و معالجہ ممکن ہوگیا ہے۔ لیکن خواہ وجوہات آلودگی ہو یا پھر غیر صحت مندانہ طرز زندگی، یہ بات واضح ہے کہ کینسر کے مرض میں کافی پھیلاؤ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

غیر صحت مندانہ طرز زندگی

اس وقت بلا شبہ غیر صحت مندانہ طرز زندگی نہ صرف نوجوانوں بلکہ ہر عمر کے مرد و زن میں کینسر کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب بن رہا ہے۔

انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر (یو آئی سی سی) کے مطابق کینسر میں مبتلا ایک تہائی مریضوں کی بیماری کا سبب اُن کا غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ نظم و نسق سے عاری زندگی جینے کے عادی ہوگئے ہیں۔ نہ سونے کا وقت مقرر ہے اور جاگنے کا۔ اسکے علاوہ کھانے پینے کے صحت مند طریقے نہیں اپنائے جارہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ کثرت اور جسمانی نقل و حرکت نہیں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ باعثِ تشویش بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں سگریٹ اور شراب نوشی یا دیگر منشیات کا استعمال ایک فیشن بن گیا ہے۔ ان میں سے بعض لوگ اپنے ہم عمر لوگوں یا بڑی عمر کے لوگوں کی بری صحبت کا شکار ہوکر ان چیزوں کے عادی بن گئے ہیں۔ یہ عادات کسی بھی قسم کے کینسر یا دیگر مہلک امراض کا سبب بن جاتے ہیں۔

غیر صحت مند غذائی عادات

ناقص طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ہماری غیر صحت مندانہ غذائی عادات کینسر کا سبب بن جاتے ہیں۔ کینسر کا براہ راست تعلق اس بات سے ہے کہ ہم کیا کچھ کھاتے ہیں اور جو کچھ بھی کھاتے ہیں، اسے کس طرح سے پکایا گیا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر بیف، عام گوشت یا دوسری چیزیں اگر گرم درجہ حرارت میں اون کے اندر رکھ کر پکائی جائیں یا پھر انہیں بار بار گرم کیا جائے تو اس غذا کو کھانے والے انسانوں میں کینسر کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں نہ صرف بچوں بلکہ نوجوانوں میں زیادہ پکا ہوا کھانا، جیسے کہ پنیر، چربی اجزا والی غذائیں، جنک فوڈ وغیرہ کھاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اُن میں نہ صرف کینسر بلکہ ذیابیطس، بلند فشارِ خون وغیرہ جیسی بیماریاں لاحق ہوجانے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک صحت مند یا غذائیت سے بھر پور کھانا نہ کھانے کے نتیجے میں انسانی جسم میں قوت مدافعت کی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے اور نتیجے کے طور پر کینسر یا دیگر بیماریوں کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ لوگوں کو اس حوالے سے خبردار ہوجانے کی ضرورت ہے اور اُن عادات کو ترک کیا جانا چاہیے جو کینسر کا باعث ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر سروے کیے جانے چاہییں تاکہ کینسر کے شکار افراد کی عمر، طبقے اور جغرافیائی علاقوں کے بارے میں تفصیلات میسر ہوسکیں جہاں یہ بیماری زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے، تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل ہو اور وہ اس مہلک مرض کے حوالے پیشگی اقدامات کرسکیں۔

اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تحقیق بھی ہوجانی چاہیے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ متاثرین کی غذائی عادات اور اُن کا طرز زندگی کیسا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ کئی سال کے دوران دُنیا بھر میں نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ معالجین اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا سبب نوجوانوں کا غیر صحت مندانہ طرز زندگی، موٹاپا، سگریٹ نوشی یا منشیات کا استعمال ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہیں، جو نوجوانوں میں کینسر کے مہلک مرض کے پھیلاؤ کا سبب مانے جاتے ہیں۔

سینیئر کینسر سرجن، اسپیشلسٹ اور اندور کینسر فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر دِگپال دھارکر کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند طرز زندگی اختیار کی جائے اور کینسر کے امکانات کا پیشگی تدارک کرنے کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافے کے اسباب

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں۔ ان وجوہات میں شامل، غیر صحت مند طرز زندگی، موٹاپا، جنیاتی وجوہات وغیرہ سے تو سب ہی واقف ہیں لیکن اس کے علاوہ دیگر کئی اور وجوہات بھی ہیں، جن کے بارے میں عوام کو زیادہ جانکاری حاصل نہیں ہے۔ اس لئے اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پتہ چلے کہ نوجوانوں میں منشیات اور شراب نوشی کا کتنا رجحان ہے اور کنتے مرد اور خواتین ہارمون تھراپی کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی باتیں ہیں، جن کے بارے میں مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

جنیاتی وجوہات

ڈاکٹر دھارکر کا کہنا ہے کہ کینسر کے معاملات میں شامل کیسز میں سے لگ بھگ دس فیصد جنیاتی فیکٹر کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ایک ہی کنبے میں مختلف عمر کے اراکین میں کینسر، یا پھر ایک ہی کنبے میں دو یا دو سے زیادہ افراد میں کینسر عمومی طور پر موروثی بیماری ہوتی ہے۔ اس لئے جن کنبوں میں اس طرح کے کیسز موجود رہے ہوں، اُن سے جڑے افراد کو زیادہ احتیاط برتنے اور اپنی صحت کی طرف خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ ماضی میں جنتیاتی وجوہات سے لاحق ہونے والے کینسر کے حوالے سے کافی تحقیق کی گئی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمومی طور پر وراثت میں ملنے والی کینسر بیماری میں بریسٹ، رحم، بیضہ دانی اور بڑی آنت کے کینسر شامل ہوتے ہیں۔

اوسط عمر میں اضافہ

ڈاکٹر دھارکر کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں اضافے کی ایک وجہ اوسط عمر میں اضافہ ہے۔ یعنی پہلے کے مقابلے میں اب ایک عام آدمی کی معیادِ زندگی زیادہ ہوتی ہے۔ اس وقت عام انسان کی اوسط عمر 65 سے 70 سال ہوتی ہے۔ پہلے کے مقابلے میں اوسط عمر میں یہ اضافہ معیار زندگی میں بہتری کا نتیجہ نہیں بلکہ ادویات اور طبی ٹیکنالوجی میں ترقی کا شاخسانہ ہے۔ کیونکہ طبی دُنیا میں اس ترقی نتیجے میں کئی سنگین امراض کا علاج و معالجہ ممکن ہوگیا ہے۔ لیکن خواہ وجوہات آلودگی ہو یا پھر غیر صحت مندانہ طرز زندگی، یہ بات واضح ہے کہ کینسر کے مرض میں کافی پھیلاؤ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

غیر صحت مندانہ طرز زندگی

اس وقت بلا شبہ غیر صحت مندانہ طرز زندگی نہ صرف نوجوانوں بلکہ ہر عمر کے مرد و زن میں کینسر کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب بن رہا ہے۔

انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر (یو آئی سی سی) کے مطابق کینسر میں مبتلا ایک تہائی مریضوں کی بیماری کا سبب اُن کا غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ نظم و نسق سے عاری زندگی جینے کے عادی ہوگئے ہیں۔ نہ سونے کا وقت مقرر ہے اور جاگنے کا۔ اسکے علاوہ کھانے پینے کے صحت مند طریقے نہیں اپنائے جارہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ کثرت اور جسمانی نقل و حرکت نہیں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ باعثِ تشویش بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں سگریٹ اور شراب نوشی یا دیگر منشیات کا استعمال ایک فیشن بن گیا ہے۔ ان میں سے بعض لوگ اپنے ہم عمر لوگوں یا بڑی عمر کے لوگوں کی بری صحبت کا شکار ہوکر ان چیزوں کے عادی بن گئے ہیں۔ یہ عادات کسی بھی قسم کے کینسر یا دیگر مہلک امراض کا سبب بن جاتے ہیں۔

غیر صحت مند غذائی عادات

ناقص طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ہماری غیر صحت مندانہ غذائی عادات کینسر کا سبب بن جاتے ہیں۔ کینسر کا براہ راست تعلق اس بات سے ہے کہ ہم کیا کچھ کھاتے ہیں اور جو کچھ بھی کھاتے ہیں، اسے کس طرح سے پکایا گیا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر بیف، عام گوشت یا دوسری چیزیں اگر گرم درجہ حرارت میں اون کے اندر رکھ کر پکائی جائیں یا پھر انہیں بار بار گرم کیا جائے تو اس غذا کو کھانے والے انسانوں میں کینسر کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں نہ صرف بچوں بلکہ نوجوانوں میں زیادہ پکا ہوا کھانا، جیسے کہ پنیر، چربی اجزا والی غذائیں، جنک فوڈ وغیرہ کھاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اُن میں نہ صرف کینسر بلکہ ذیابیطس، بلند فشارِ خون وغیرہ جیسی بیماریاں لاحق ہوجانے کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک صحت مند یا غذائیت سے بھر پور کھانا نہ کھانے کے نتیجے میں انسانی جسم میں قوت مدافعت کی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے اور نتیجے کے طور پر کینسر یا دیگر بیماریوں کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹر دھارکر کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ لوگوں کو اس حوالے سے خبردار ہوجانے کی ضرورت ہے اور اُن عادات کو ترک کیا جانا چاہیے جو کینسر کا باعث ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی سطح پر سروے کیے جانے چاہییں تاکہ کینسر کے شکار افراد کی عمر، طبقے اور جغرافیائی علاقوں کے بارے میں تفصیلات میسر ہوسکیں جہاں یہ بیماری زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے، تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل ہو اور وہ اس مہلک مرض کے حوالے پیشگی اقدامات کرسکیں۔

اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تحقیق بھی ہوجانی چاہیے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ متاثرین کی غذائی عادات اور اُن کا طرز زندگی کیسا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.