انتخابی حکمت عملی بنانے والے پرشانت کشور کو کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کو لے کر پارٹی رہنما دو خیموں میں بٹتے نظر آرہے ہیں۔ پرشانت کشور کو کانگریس پارٹی میں شامل کرنے کا فیصلہ اب پارٹی صدر سونیا گاندھی پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو پرشانت کشور کو کانگریس پارٹی کا حصہ بننے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کیونکہ انہوں نے اترپردیش میں گذشتہ اسمبلی انتخابات میں ان کے ساتھ کام کیا تھا۔
پرشانت کشور کو کانگریس پارٹی میں شامل کرنے کا معاملہ اب پارٹی صدر سونیا گاندھی پر چھوڑ دیا گیا ہے
حالانکہ پرشانت کشور نے نے پارٹی میں اپنی ذمہ داری طے کئے جانے کے سلسلے میں گذشتہ کئی مہینوں میں پارٹی کے اعلیٰ کمان سے ملاقات بھی کرچکے ہیں۔
دوسری جانب پارٹی کے کئی سینیئر رہنما پرشانت کشور کو پارٹی میں اہم ذمہ داری دئے جانے کے خلاف ہیں۔ اس پورے معاملہ کو لے کر کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے پارٹی کے چند رہنماوں سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس ہفتہ کے آغاز میں پارٹی کو منظم کرنے کے مطالبہ کو لے کر سونیا گاندھی کو خط لکھنے والے 25 رہنماؤں نے جنم اشٹمی کے موقع پر کپل سبل کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ جہاں اکثر رہنماؤں نے پرشانت کشور کو کانگریس پارٹی کا حصہ بننے کے معاملہ پر مخالفت کی۔
پرشانت کشور نے 2024 کے عام انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی کو ازسر نو مستحکم کرنے کے لئے منصوبہ سازی کر رہے ہیں۔ جس میں پریس ریلیز، احتجای مظاہرے، میٹنگز و دیگر طریقہ کار شامل ہیں۔
اس معاملہ پر کانگریس کے چند رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی کو زمینی سطح پر مستحکم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ وہیں دیگر رہنماوں کا ماننا ہے کہ پارٹی کو اپنے رہنماوں کے ساتھ زیادہ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔
پارٹی کے ذرائع کے مطابق 2017 اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے جس میں کانگریس ۔ سماجوادی پارٹی کا اتحاد ناکام ثابت ہوا تھا۔ پارٹی کے رہنما پرشانت کشور مزید موقع دینے کے حق میں نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں:پرشانت کشور کسی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گے
حالانکہ انتخابی حکمت عملی بنانے والے پرشانت کشور مغربی بنگال اور تامل ناڈو کے حالیہ انتخابات شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ ساتھ ہی احمد پٹیل کے انتقال کے بعد سونیا گاندھی کو کچھ اسیے مشیروں کی ضرورت ہے جو پارٹی کو مستحکم کرنے میں مدد کرسکے۔