ساکیت کورٹ نے آکسیجن کنسٹریٹر کی کالا بازاری معاملہ میں گرفتار کئے گئے خان چاچا نونیت کالرا کو ضمانت دی ہے ۔
چیف میٹرو پولیٹین مجسٹریٹ ارو ن کمار نے نونیت کالرا کو ایک لاکھ روپیہ کے ذاتی مچلکہ اور اتنی رقم دو ضمانتیوںکی بنیاد پر دی ہے
دہلی پولیس کی جانب سے وکیل اتل شری واستو نے کہا تھا کہ انہوں نے ضمانت کی عرضی پر اپنا جواب داخل کردیا ہے ۔
دہلی پولیس کی جانب سے خان چاچا نونیت کا لرا کا ایک پرسنل چیٹ بھی دکھایاگیا۔جس میں انہوں نے آکسیجن کنسٹریٹر خریدنے کے لئے لوگوں سے اپیل کی تھی ۔یہ چیٹ 7 اپریل کا تھا۔
دہلی پولیس نے ایکس فیکٹر ایپ کا اشتہار دکھایا ۔جس میں پریمیم پورٹیبل آکسیجن کنسٹریٹر خریدنے کا اشتہار ڈالا گیا تھا ۔
اشتہار میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمن کنسٹریٹر ہیں ۔تاہم جو بھی کنسٹریٹر ضبط کئے گئے ہیں وہ جرمنی کا نہیں تھا ۔
اس کے علاوہ آکسیجن کنسٹریٹرکی خصوصیات کے ساتھ بھی سمجھوتا کیا گیا ہے ۔ اس کی قیمت ستائیس ہزار نو سو نناوے بتایاگیاتھا
انہوں نے کہا کہ کنسٹریٹر پریمیم اعلی معیار کا نہیں تھا اور آکسیجن کا فلو 35 فیصد سے نیچے تھا۔
پریمیئر کنسٹریٹر دو لوگوں کے لئے مہیا ہے ۔تاہم جو کنسٹریٹر خان چاچا ( نونیت کالرا )فروخت کر ہے تھے وہ ایک شخص کے لئے بھی نہیں تھا ۔
کالرا نے آکسیجن کنسٹریٹر کو 70 ہزارمیں فروخت کیاتھا۔
شری واستو نے کہا کہ ملز م کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو کنسٹریٹر دکھایا گیا ہے وہ سلمان خان بھی لوگوں سے فروخت کر رہے ہیں ۔تاہم سلمان خان رفاہ عام کے لئے کام کر ہے ہیں ۔دھوکہ سے نہیں ۔ اگر آپ بھی خریدی گئی قیمت پر فروخت کر تے تو وہ بھی رفاہ عام میں شامل ہوتا ۔لیکن اس معاملہ میں ملزم نے خریداری کی رقم سے دو گنی قیمت پر فروخت کیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی دھوکہ دھڑی کی گئی ۔ پولیس اہلکاروں نے اس کی اطلاع ملنے پر ضلع مجسٹریٹ کو آگاہ کیا تھا ۔
اس کے بعد پتہ چلا کہ کنسٹریٹر کی کوالیٹی صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی پی نے ڈی ایم کو 13 مئی کو ایک خط لکھ کر شری رام انسٹی ٹیوٹ فار انڈسٹریل ریسرچ کی کنسٹریٹر کے بارے میں رپورٹ کے بارے میں بتایاتھا۔
کورٹ نے کہا کہ اس رپورٹ پر بات نہیں کی جاسکتی ۔کیونکہ آکسیجن لیول 80 فیصد کم ہونے پر اس کا استعمال نہیں کیاجاسکتا ہے