کولم (کیرالہ): کیرالہ پولیس نے منگل کے روز ایک مبینہ واقعہ کے سلسلے میں کیس درج کیا ہے، جس میں NEET میں شرکت کرنے والی لڑکی کو کولم ضلع میں امتحان میں شرکت کی اجازت دینے کے لیے انڈر گارمنٹس اتارنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ' ضلع کے آیور میں گزشتہ اتوار کو ایک نجی تعلیمی ادارے میں این ای ای ٹی امتحان کا سینٹر تھا جہاں لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ لڑکی کی شکایت پر تعزیرات ہند ( آئی پی سی) کے دفعہ 354 اور 509 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ Kerala Police Register Case Against Friskers
پولیس نے کہا کہ 'خواتین اہلکاروں کی ٹیم کے ذریعے لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور اس فعل میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔'
واضح رہے کہ یہ معاملہ پیر کے روز اس وقت سامنے آیا جب 17 سالہ لڑکی کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ 'ان کی بیٹی این ای ای ٹی امتحان NEET Exam میں شریک ہوئی تھی جہاں اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، ان کی بیٹی بدسلوکی کے اس صدمے سے اب تک باہر نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ' این ای ای ٹی امتحان میں شرکت کرنے کے لیے ان کی بیٹی کو انڈر گارمنٹس اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ لڑکی کے والد نے بتایا کہ حالانکہ ان کی بیٹی نے NEET کے بلیٹن میں درج ڈریس کوڈ کے مطابق لباس پہنا تھا'۔
مذکورہ واقعہ سامنے آنے کے بعد مختلف سماجی تنظیموں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں کیرالہ ریاستی حقوق انسانی کمیشن نے بھی اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ کمیشن نے کولم گرامین سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (گرامین) کو 15 دنوں کے اندر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مزید پڑھیں:
ریاستی وزیر کا مرکزی وزیر تعلیم کو خط
کیرالہ کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر آر۔ بندو نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اس سلسلے میں ایک خط لکھ کر قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر کو اپنے خط میں، کیرالہ کے وزیر نے ضلع کے آیور میں ایک امتحانی مرکز میں NEET کے امتحان میں شرکت کرنے والی لڑکیوں کی ساکھ اور وقار پر سراسر حملے کی خبر پر اپنی "مایوسی اور صدمے" کا اظہار کیا ہے۔
بندو نے کہا کہ جن ایجنسی کو امتحان کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، اس نے مبینہ طور پر لڑکیوں کو امتحان گاہ میں داخل ہونے سے پہلے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ صرف انہیں ہی معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر متوقع، شرمناک اور چونکا دینے والے واقعات طلبہ کے حوصلے اور ذہنی توازن کو متاثر ہوتا ہے جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔'
انہوں نے اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ایجنسی کے خلاف کارروائی کی سختی سے سفارش کی اور اس معاملے میں مرکزی وزیر سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ وزیر نے کہاکہ ’’میں نے انہیں خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ ہم ایجنسی کے اس طرح کے غیر انسانی سلوک کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں جس کو صرف منصفانہ انداز میں امتحان کرانے کا کام سونپا گیا تھا‘‘۔