ملاپورم: ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم میں منعقد ایک پروگرام کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے، Inviting A Girl On Stage Has Gone Viral جس میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر طالبہ کو مدعو کرنے پر ایک مسلم اسکالر پروگرام کے منتظیمین کی سرزنش کر رہے ہیں۔ نیوز چینلز کے ذریعے نشر ہونے والے ویڈیو کلپ میں مسلم علماء کی ایک تنظیم سمستھا کیرالہ جمیعت العلماء کے ایک سینئر کارکن ایم ٹی عبداللہ مصلیار 10ویں جماعت کی ایک طالبہ کو اسٹیج پر بلانے کے لیے منتظمین میں سے ایک کو ڈانٹتے ہوئے نظر آئے۔ یہ واقعہ ضلع میں ایک مدرسہ کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر پیش آیا، جہاں حال ہی میں طلباء کو اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز لڑکی کو انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما پنکڈ سید عباس علی شہاب تھنگل نے دیا۔ ایوارڈ دینے کے فوراً بعد مصلیار نے منتظمین سے سوال کہ لڑکی کو اسٹیج پر کیوں مدعو کیا گیا؟
انہوں نے منتظمین سے پوچھا کہ "دسویں جماعت کی لڑکی کو اسٹیج پر کس نے بلایا؟ اگر آپ دوبارہ اس طرح کا پروگرام کرتے ہیں تو لڑکیوں کو یہاں مت بلائیں، کیا آپ سمستھا کے اصول نہیں جانتے؟ کیا آپ نے اسے بلایا تھا؟ ان کے والدین کو ایوارڈ لینے کے لئے اسٹیج پر مدعو کر سکتے ہو، جب تک ہم یہاں موجود ہیں آپ ایسے مت کریں۔ یہ تصویروں میں نظر آئے گا اور ٹیلی کاسٹ بھی ہو جائے گا۔" مصلیار کے اعتراض کے بعد لڑکی کے نام کا اعلان کرنے والے شخص نے معافی مانگی۔
اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی سابقہ قومی نائب صدر فاطمہ تہلیہ نے فیس بک پر کہا کہ لڑکیوں کو اسٹیج سے ہٹانا اور ان کی توہین کرنا، اس سے معاشرے میں دور رس نتائج پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ "قیادت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ باصلاحیت لڑکیوں کو مذہب کے قریب رکھا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ہمیں ان کی صلاحیتوں کو معاشرے اور مذہب کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنانا چاہیے۔ انہیں اسٹیج سے دور رکھنے اور ان کی توہین کرنے کا نتیجہ معاشرے کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔ جو لوگ اس طرح کی توہین برداشت کرتے ہیں وہ بعد میں مذہب اور اس کے رہنماؤں سے نفرت کر سکتے ہیں،"
دریں اثنا ایم ایس ایف کے ریاستی صدر پی کے نواس نے مصلیار کی حمایت کرتے ہوئے کچھ فرقہ پرست عناصر کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ"اسلامو فوبک انداز میں اس طرح کے مواد کو کچھ فرقہ پرست عناصر پھیلا رہے ہیں۔ جو لوگ مصلیار کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں الگ تھلگ کر دینا چاہیے،"