ETV Bharat / bharat

Muslim Scholar Scolds Organizers: لڑکی کو اسٹیج پر مدعو کرنے پر سرزنش - Muslim scholar scolds organizers

کیرالہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں مسلم علماء کی ایک تنظیم سمستھا کیرالہ جمیعت العلماء کے ایک سینئر کارکن ایم ٹی عبداللہ مصلیار 10ویں جماعت کی ایک طالبہ کو اسٹیج پر بلانے کے لیے منتظمین میں سے ایک کو ڈانٹتے ہوئے نظر آئے۔ Class 10 Girl Student Came on the Dais to Receive an Award

مسلم اسکالر نے لڑکی کو اسٹیج پر مدعو کرنے پر تقریب کے منتظمین کی سرزنش کی
مسلم اسکالر نے لڑکی کو اسٹیج پر مدعو کرنے پر تقریب کے منتظمین کی سرزنش کی
author img

By

Published : May 12, 2022, 12:53 PM IST

ملاپورم: ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم میں منعقد ایک پروگرام کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے، Inviting A Girl On Stage Has Gone Viral جس میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر طالبہ کو مدعو کرنے پر ایک مسلم اسکالر پروگرام کے منتظیمین کی سرزنش کر رہے ہیں۔ نیوز چینلز کے ذریعے نشر ہونے والے ویڈیو کلپ میں مسلم علماء کی ایک تنظیم سمستھا کیرالہ جمیعت العلماء کے ایک سینئر کارکن ایم ٹی عبداللہ مصلیار 10ویں جماعت کی ایک طالبہ کو اسٹیج پر بلانے کے لیے منتظمین میں سے ایک کو ڈانٹتے ہوئے نظر آئے۔ یہ واقعہ ضلع میں ایک مدرسہ کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر پیش آیا، جہاں حال ہی میں طلباء کو اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز لڑکی کو انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما پنکڈ سید عباس علی شہاب تھنگل نے دیا۔ ایوارڈ دینے کے فوراً بعد مصلیار نے منتظمین سے سوال کہ لڑکی کو اسٹیج پر کیوں مدعو کیا گیا؟

مسلم اسکالر نے لڑکی کو اسٹیج پر مدعو کرنے پر تقریب کے منتظمین کی سرزنش کی

انہوں نے منتظمین سے پوچھا کہ "دسویں جماعت کی لڑکی کو اسٹیج پر کس نے بلایا؟ اگر آپ دوبارہ اس طرح کا پروگرام کرتے ہیں تو لڑکیوں کو یہاں مت بلائیں، کیا آپ سمستھا کے اصول نہیں جانتے؟ کیا آپ نے اسے بلایا تھا؟ ان کے والدین کو ایوارڈ لینے کے لئے اسٹیج پر مدعو کر سکتے ہو، جب تک ہم یہاں موجود ہیں آپ ایسے مت کریں۔ یہ تصویروں میں نظر آئے گا اور ٹیلی کاسٹ بھی ہو جائے گا۔" مصلیار کے اعتراض کے بعد لڑکی کے نام کا اعلان کرنے والے شخص نے معافی مانگی۔

اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی سابقہ قومی نائب صدر فاطمہ تہلیہ نے فیس بک پر کہا کہ لڑکیوں کو اسٹیج سے ہٹانا اور ان کی توہین کرنا، اس سے معاشرے میں دور رس نتائج پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ "قیادت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ باصلاحیت لڑکیوں کو مذہب کے قریب رکھا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ہمیں ان کی صلاحیتوں کو معاشرے اور مذہب کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنانا چاہیے۔ انہیں اسٹیج سے دور رکھنے اور ان کی توہین کرنے کا نتیجہ معاشرے کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔ جو لوگ اس طرح کی توہین برداشت کرتے ہیں وہ بعد میں مذہب اور اس کے رہنماؤں سے نفرت کر سکتے ہیں،"

دریں اثنا ایم ایس ایف کے ریاستی صدر پی کے نواس نے مصلیار کی حمایت کرتے ہوئے کچھ فرقہ پرست عناصر کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ"اسلامو فوبک انداز میں اس طرح کے مواد کو کچھ فرقہ پرست عناصر پھیلا رہے ہیں۔ جو لوگ مصلیار کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں الگ تھلگ کر دینا چاہیے،"

ملاپورم: ریاست کیرالہ کے ضلع ملاپورم میں منعقد ایک پروگرام کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے، Inviting A Girl On Stage Has Gone Viral جس میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر طالبہ کو مدعو کرنے پر ایک مسلم اسکالر پروگرام کے منتظیمین کی سرزنش کر رہے ہیں۔ نیوز چینلز کے ذریعے نشر ہونے والے ویڈیو کلپ میں مسلم علماء کی ایک تنظیم سمستھا کیرالہ جمیعت العلماء کے ایک سینئر کارکن ایم ٹی عبداللہ مصلیار 10ویں جماعت کی ایک طالبہ کو اسٹیج پر بلانے کے لیے منتظمین میں سے ایک کو ڈانٹتے ہوئے نظر آئے۔ یہ واقعہ ضلع میں ایک مدرسہ کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر پیش آیا، جہاں حال ہی میں طلباء کو اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز لڑکی کو انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما پنکڈ سید عباس علی شہاب تھنگل نے دیا۔ ایوارڈ دینے کے فوراً بعد مصلیار نے منتظمین سے سوال کہ لڑکی کو اسٹیج پر کیوں مدعو کیا گیا؟

مسلم اسکالر نے لڑکی کو اسٹیج پر مدعو کرنے پر تقریب کے منتظمین کی سرزنش کی

انہوں نے منتظمین سے پوچھا کہ "دسویں جماعت کی لڑکی کو اسٹیج پر کس نے بلایا؟ اگر آپ دوبارہ اس طرح کا پروگرام کرتے ہیں تو لڑکیوں کو یہاں مت بلائیں، کیا آپ سمستھا کے اصول نہیں جانتے؟ کیا آپ نے اسے بلایا تھا؟ ان کے والدین کو ایوارڈ لینے کے لئے اسٹیج پر مدعو کر سکتے ہو، جب تک ہم یہاں موجود ہیں آپ ایسے مت کریں۔ یہ تصویروں میں نظر آئے گا اور ٹیلی کاسٹ بھی ہو جائے گا۔" مصلیار کے اعتراض کے بعد لڑکی کے نام کا اعلان کرنے والے شخص نے معافی مانگی۔

اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی سابقہ قومی نائب صدر فاطمہ تہلیہ نے فیس بک پر کہا کہ لڑکیوں کو اسٹیج سے ہٹانا اور ان کی توہین کرنا، اس سے معاشرے میں دور رس نتائج پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ "قیادت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ باصلاحیت لڑکیوں کو مذہب کے قریب رکھا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ہمیں ان کی صلاحیتوں کو معاشرے اور مذہب کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنانا چاہیے۔ انہیں اسٹیج سے دور رکھنے اور ان کی توہین کرنے کا نتیجہ معاشرے کے لئے بہتر نہیں ہوگا۔ جو لوگ اس طرح کی توہین برداشت کرتے ہیں وہ بعد میں مذہب اور اس کے رہنماؤں سے نفرت کر سکتے ہیں،"

دریں اثنا ایم ایس ایف کے ریاستی صدر پی کے نواس نے مصلیار کی حمایت کرتے ہوئے کچھ فرقہ پرست عناصر کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ"اسلامو فوبک انداز میں اس طرح کے مواد کو کچھ فرقہ پرست عناصر پھیلا رہے ہیں۔ جو لوگ مصلیار کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں الگ تھلگ کر دینا چاہیے،"

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.