ETV Bharat / bharat

Karnataka Hijab Row Hearing Concludes: کرناٹک حجاب تنازع پر سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

تعلیمی اداروں میں حجاب تنازع پر ہائی کورٹ میں جاری سماعت آج مکمل ہوگئی۔ کورٹ نے اس معاملے میں فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ Karnataka hijab row hearing concludes , verdict reserved

Karnataka hijab row hearing concludes , verdict reserved
Karnataka hijab row hearing concludes , verdict reserved
author img

By

Published : Feb 25, 2022, 4:42 PM IST

Updated : Feb 25, 2022, 5:57 PM IST

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب تنازع پر کرناٹک ہائی کورٹ میں جاری سماعت آج مکمل ہوگئی، کورٹ نے حجاب تنازع پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

Karnataka hijab row hearing concludes , verdict reserved

گذشتہ دنوں کرناٹک ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے حجاب تنازع پر جلد فیصلے کے واضح اشارے دیتے ہوئے وکلا کو ہدایت دی تھی کہ وہ رواں ہفتے تک اپنے دلائل مکمل کریں۔ یہ خصوصی بنچ طلبا کی طرف سے کلاس رومز میں حجاب پہننے کے حق کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

اس سے قبل ہائی کورٹ نے حجاب تنازع پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے تعلیمی اداروں میں مذہبی علامات پر پابندی عائد کردی تھی۔ ہائی کورٹ کی بنچ نے بدھ کے روز حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ طلبا کو اس کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک اسکولز اور کالجز کے ذریعہ تجویز کردہ یونیفارم پہننا چاہیے۔

  • معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا
  1. 31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔
  2. 19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
  3. 26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔
  4. 27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
  5. 2 فروری 2022: اُڈوپی کے کنڈا پور علاقے میں واقع سرکاری کالج میں بھی حجاب کا تنازعہ گرم ہوگیا۔
  6. 3 فروری 2022: کنڈا پور کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روک دیا گیا۔
  7. 5 فروری 2022: راہل گاندھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت میں سامنے آئے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'تعلیم کے راستے میں حجاب لا کر بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔
  8. 8 فروری 2022: کرناٹک میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
  9. شیموگہ سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کالج کے ایک طالب علم کو ترنگے کے کھمبے پر بھگوا جھنڈا لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔
  10. کئی مقامات سے پتھراؤ کی بھی اطلاعات تھیں جب کہ منڈیا میں برقعہ پوش طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ اس کے سامنے بھگوا شال اور مفلر پہنے طلبہ نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔
  • کرناٹک میں حجاب تنازع نیا نہیں ہے
  1. کرناٹک میں حجاب پہننے کا تنازع کوئی نیا نہیں ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات یہاں منظر عام پر آچکے ہیں۔
  2. رپورٹس کے مطابق 2009 میں بنٹوال کے ایس وی ایس کالج میں ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔
  3. اس کے بعد 2016 میں بیلارے کے ڈاکٹر شیورام کرانت گورنمنٹ کالج میں حجاب کو لے کر تنازع ہوا تھا۔ اسی سال سری نوال کالج میں بھی تنازع ہوا۔
  4. 2018 میں بھی سینٹ ایگنیس کالج میں ہنگامہ ہوا تھا۔ جیسا کہ آج اڈوپی میں ہو رہا ہے۔ بیلاری میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس وقت کئی طالبات نے بھگوا مفلر پہن کر حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔
  • کرناٹک میں ڈریس کوڈ لاگو کیا گیا ہے
  1. 5 فروری کو ریاستی حکومت نے کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 133(2) کو نافذ کیا۔ اس کے مطابق تمام طلبہ کو مقررہ ڈریس کوڈ پہن کر آنا ہوگا۔ حکم نامے کے مطابق تمام سرکاری اسکولوں کو طے شدہ ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو بھی مقررہ یونیفارم پہن کر آنا ہوگا۔
  2. حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی اسکول یا کالج میں ڈریس کوڈ نہیں ہے تو طلبہ ایسے لباس پہن کر نہیں آسکتے جس سے کمیونٹی ہم آہنگی، مساوات اور امن کو خطرہ ہو۔

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب تنازع پر کرناٹک ہائی کورٹ میں جاری سماعت آج مکمل ہوگئی، کورٹ نے حجاب تنازع پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

Karnataka hijab row hearing concludes , verdict reserved

گذشتہ دنوں کرناٹک ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے حجاب تنازع پر جلد فیصلے کے واضح اشارے دیتے ہوئے وکلا کو ہدایت دی تھی کہ وہ رواں ہفتے تک اپنے دلائل مکمل کریں۔ یہ خصوصی بنچ طلبا کی طرف سے کلاس رومز میں حجاب پہننے کے حق کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

اس سے قبل ہائی کورٹ نے حجاب تنازع پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے تعلیمی اداروں میں مذہبی علامات پر پابندی عائد کردی تھی۔ ہائی کورٹ کی بنچ نے بدھ کے روز حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ طلبا کو اس کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک اسکولز اور کالجز کے ذریعہ تجویز کردہ یونیفارم پہننا چاہیے۔

  • معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا
  1. 31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔
  2. 19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
  3. 26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔
  4. 27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
  5. 2 فروری 2022: اُڈوپی کے کنڈا پور علاقے میں واقع سرکاری کالج میں بھی حجاب کا تنازعہ گرم ہوگیا۔
  6. 3 فروری 2022: کنڈا پور کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روک دیا گیا۔
  7. 5 فروری 2022: راہل گاندھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت میں سامنے آئے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'تعلیم کے راستے میں حجاب لا کر بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔
  8. 8 فروری 2022: کرناٹک میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
  9. شیموگہ سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کالج کے ایک طالب علم کو ترنگے کے کھمبے پر بھگوا جھنڈا لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔
  10. کئی مقامات سے پتھراؤ کی بھی اطلاعات تھیں جب کہ منڈیا میں برقعہ پوش طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ اس کے سامنے بھگوا شال اور مفلر پہنے طلبہ نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔
  • کرناٹک میں حجاب تنازع نیا نہیں ہے
  1. کرناٹک میں حجاب پہننے کا تنازع کوئی نیا نہیں ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات یہاں منظر عام پر آچکے ہیں۔
  2. رپورٹس کے مطابق 2009 میں بنٹوال کے ایس وی ایس کالج میں ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔
  3. اس کے بعد 2016 میں بیلارے کے ڈاکٹر شیورام کرانت گورنمنٹ کالج میں حجاب کو لے کر تنازع ہوا تھا۔ اسی سال سری نوال کالج میں بھی تنازع ہوا۔
  4. 2018 میں بھی سینٹ ایگنیس کالج میں ہنگامہ ہوا تھا۔ جیسا کہ آج اڈوپی میں ہو رہا ہے۔ بیلاری میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس وقت کئی طالبات نے بھگوا مفلر پہن کر حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔
  • کرناٹک میں ڈریس کوڈ لاگو کیا گیا ہے
  1. 5 فروری کو ریاستی حکومت نے کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 133(2) کو نافذ کیا۔ اس کے مطابق تمام طلبہ کو مقررہ ڈریس کوڈ پہن کر آنا ہوگا۔ حکم نامے کے مطابق تمام سرکاری اسکولوں کو طے شدہ ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو بھی مقررہ یونیفارم پہن کر آنا ہوگا۔
  2. حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی اسکول یا کالج میں ڈریس کوڈ نہیں ہے تو طلبہ ایسے لباس پہن کر نہیں آسکتے جس سے کمیونٹی ہم آہنگی، مساوات اور امن کو خطرہ ہو۔
Last Updated : Feb 25, 2022, 5:57 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.