کڑکڑڈوما عدالت آج دہلی تشدد معاملہ کے ملزم شرجیل امام کی ضمانتی عرضی پر سماعت کرے گا۔ بدھ کے روز دہلی پولیس کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے عدالت کو بتایا کہ شرجیل امام کی تقاریر ملک کو تقسیم کرنے والی تھیں اور وہ ملک میں انتشار پیدا کرنے والی تھی۔
سماعت کے دوران امت پرساد نے کہا کہ شرجیل امام سادہ پس منظر کے ملزم نہیں ہیں۔ وہ کوئی جیب قطرہ یا منشیات سمگلر نہیں ہیں۔ وہ ایک اچھے مقرر ہیں۔ وہ پانچ زبانوں پر عبور رکھتا ہیں۔ امت پرساد نے کہا کہ شرجیل امام کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تقاریر پڑھیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل کی تقریروں میں تین چیزیں واضح تھیں۔ سب سے پہلے ان کی تقاریر تقسیم کرنے والی تھی۔ ان کی تقاریر میں صرف ایک کمیونٹی کو اکسانے کی کوشش کی گئی تاکہ مکمل طور پر افراتفری کا ماحول پیدا ہو سکے۔
امت پرساد نے کہا کہ شرجیل کی تقریر کا آغاز السلام علیکم سے ہوا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ایک خاص کمیونٹی سے مخاطب تھے۔ ملزم کے پاس فسادات کا مقالہ تھا۔ وہ اس منصوبے کو انجام تک پہنچانا بھی جانتے تھے، شرجیل امام نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام کے غصے کو صحیح جگہ پر استعمال کرنا ہوگا۔ یہ صرف شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں نہیں ہے، گزشتہ 70 برسوں میں کیا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ دہلی تشدد معاملہ: شرجیل امام کیس کی 2 ستمبر کو اگلی سماعت
24 نومبر 2020 کو عدالت نے عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف دائر کردہ ضمنی چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے 22 نومبر 2020 کو عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔