یوم دستور Constitution Day کے موقع پر دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام جس کا موضوع تھا 'undermining the idea of India which way forward' میں جسٹس لوکر نے خطاب میں کہا کہ 'ہائی کورٹ سے پے درپے ججز کا تبادلے باعث تشویش ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ستمبر کے میں 34 ججوں کے تبادلے Transfer of Judges ہوئے، یہ کیا یہ ضروری تھا؟ انہوں نے کہا کہ اتنے ججز کا تبادلہ کیو ں ہوا؟ کیا ہائی کورٹ کی سطح پر کافی ججز نہیں ہیں، اس لیے ا ن کے تبادلے کی ضرورت ہے'؟
انہوں نے کہا کہ 'چیف جسٹس کا تبادلہ ہورہا ہے۔ جسٹس لوکر نے چیف جسٹس کے تبادلے اور ہائی کورٹ میں تقرری سے انکار کے واقعات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے تبادلےکا نظام ختم کیا جانا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ 'عدلیہ Judiciary ملک میں انسانی حقوق کے کچھ معاملوں کی خلاف ورزی پر ردعمل کیوں نہیں ظاہر کررہی ہے۔؟
لوگ برسوں، کبھی کئی دہائیوں تک جیل میں رہتے ہیں۔ کیا وہ ضمانت کے حقدار نہیں ہیں؟ انہیں کسی ایسے عمل کے لیے جیل میں رکھا گیا ہے، جو انہوں نے انجانے میں کیا ہے لیکن اسے غلط بتایا جارہا ہے'۔
جسٹس لوکر نے کہا کہ 'زیر التوا اور خالی عہدوں جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر 2 سال بعد چیف جسٹس کی کانفرس ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے پاس ایسی عدلیہ نہیں ہوگی جو کھڑی ہوسکے بول سکے اور خود کا محاسبہ کرسکے ورنہ ہمارا آئین ایک دستاویز بن کر رہ جائے گا، جس پر ہم ہر سال 26 نومبر کو بحث کریں گے'۔