ہریانہ کے گورنر بنڈارو دتاتریہ نے صحافیوں سے کہا کہ وہ قومی مفاد کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی تحریروں کا استعمال کریں جس سے ملک میں لوگوں کے وقار میں مزید اضافہ ہوگا۔
دتاتریہ نے ہفتے کے روز نیشنل یونین آف جرنلسٹس (این یو جے آئی) کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ مادیت کے اس دور میں صحافت ایک پیشہ بن کر ابھری ہے۔ انہوں نے اس دور میں بھی اخلاقی اور انسانی اقدار کو مادیت کے ساتھ متوازن کرتے ہوئے کام کرنے پر زور دیا۔ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں بہت سے نوجوان اس کاروبار میں مستقبل کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ آنے والی نسل کے لیے آئیڈیل بنیں۔ انہوں نے زرد صحافت سے گریز کا مشورہ بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے سنجیدہ: ڈاکٹر عقیل احمد
گورنر نے کہا کہ آج کا دور سوشل میڈیا کا دور ہے اس لیے پریس کے لفظ کا مفہوم زیادہ پھیل گیا ہے۔ پریس میں سوشل میڈیا کے اثرات اور برے اثرات بھی ناقابل تردید ہیں۔ اس وقت ملک میں سوشل میڈیا کے 62 کروڑ سے زائد صارفین ہیں، یعنی کل آبادی کا 45 فیصد سے زائد سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ 90 فیصد معلومات عام لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعہ مل رہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں اب حقائق اور غیر حقائق پر مبنی معلومات کی صداقت کا بھی چیلنج ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں مین اسٹریم میڈیا کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ این یو جی آئی آزادی صحافت کو برقرار رکھنے، صحافیوں کے مفادات کے تحفظ اور صحافت کے اعلیٰ ترین معیار کے مطابق کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں پریس حکومت اور عوام کے درمیان پل کا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی ترقیاتی اور فلاحی اسکیموں کو عوام تک پہنچانے اور عام آدمی کے مسائل کو حکومت تک پہنچانے کا کام بھی کرتی ہے۔
یواین آئی