ملک کی مشہور صحافی اور گجرات فائیلز Gujarat Files نامی کتاب کی مصنفہ رانا ایوب Rana Ayyub کو امریکہ میں 'دی فلورا لیویز ایوارڈ' سے نوازا گیا، بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے پر انہیں اس خطاب سے نوازا گیا۔Rana Ayyub awarded The Flora Lewis Award 2021
اس سلسلے میں اوورسیز پریس کلب آف امریکہ میں منعقد ہوئی ایک تقریب میں رانا ایوب نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کیا کہ میں واشنگٹن پوسٹ میں لکھتی ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ مجھے اس ایوارڈ سے نوازا گیا، مجھے یہاں آنے کے لئے عدالت سے اجازت نامہ حاصل کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ میں صحافیوں کے خلاف جاری ہراسانی کے خلاف لکھتی ہوں، بھارت میں جس طرح سے صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے میں اس کے خلاف بھی آواز بلند کرتی ہوں اور یہ میرے لئے بہت ضروری ہے کہ میں بھارت کی صورتحال کو دنیا کے سامنے پیش کروں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ میں اس پلیٹ فارم پر آپ سب سے تفصیلی بات چیت کر سکتی ہوں، آج صحافی ملک کے دشمن بن گئے ہیں جس کے خلاف ہمیں لڑنا ہے۔
واضح رہے کہ رانا ایوب بھارت اقلیتی طبقوں بالخصوص مسلمانوں کی حالت زار پر مسلسل رپورٹنگ کرتی ہیں جس کے سبب انہیں متعدد دفعہ جان سے مارنے کی دھمکی بھی مل چکی ہے اور سوشل میڈیا پر انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔ حالیہ دنوں میں ممبئی کے ہوائی اڈے پر لندن کے لئے پرواز کرنے سے قبل انہیں روک دیا تھا، حکام کا کہنا تھا کہ صحافی لندن جانے والی فلائٹ میں سوار ہونے کے لیے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن حکام نے انہیں روک دیا، اس کے فوراً بعد ای ڈی کی ٹیم نے ایئرپورٹ پر ہی رانا ایوب سے پوچھ گچھ کی اور انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا۔
انہوں نے اس واقعہ کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ "مجھے آج بھارتی امیگریشن پر روک دیا گیا، جب میں صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کے موضوع پر آئی سی ایف جے میں خطاب کرنے کے لیے لندن جانے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھی۔ اس کے بعد بھارتی جمہوریت پر جرنلزم فیسٹ سے خطاب کرنے کے لئے مجھے اٹلی جانا تھا۔ واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس نے رانا ایوب کو خواتین صحافیوں کے خلاف آن لائن تشدد پر بحث کے لیے برطانیہ مدعو کیا تھا۔ محترمہ ایوب اکثر ٹویٹ کرتی ہیں کہ انہیں آن لائن ہراساں کیے جانے اور ٹرولز کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
رانا ایوب نے تہلکہ میگزین میں کام کرتے ہوئے گجرات میں مسلم کش فسادات مین مبینہ طور ملوث افراد کا اسٹنگ آپریشن کیا تھا جس میں ان افراد نے فسادات میں انکے رول کا اعتراف کیا تھا۔ رانا ایوب کی رپورٹنگ کی وجہ سے گجرات فسادات کے اہم رازوں سے بھی پردہ اٹھ گیا ہے۔ انہون نے اسٹنگ آپریشن کی روداد ’’گجرات فائلز‘‘ نامی کتاب کی شکل میں شائع کی تاہم اس کتاب کو کسی پبلشر نے شائع نہیں کیا۔ بعد اذاں انہوں نے اس کتاب کو ازخود ہی شائع کیا۔ اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس رانا ایوب کو بی بی سی کے مشہور پروگرام ہارڈ ٹاک میں بھی مدعو کیا گیا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے رانا کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کووڈ وبا کے دوران لوگوں سے آن لائن رقومات جمع کیں اور انہیں بعد میں اپنے والد اور بہن کے بینک کھاتوں میں جمع کیا۔ رانا کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمع شدہ اور خرچ کردہ رقومات کی تمام تفاصیل شفافیت کے ساتھ حکام کو پیش کی ہیں۔