امریکی صدر جو بائیڈن نے کابل ائیر پورٹ کے باہر جمعرات کو ہونے والے مہلک خودکش بم دھماکے کے جواب میں افغانستان میں داعش سے وابستہ تنظیم آئی ایس خراسان کے خلاف مزید حملوں کا وعدہ کیا ہے اور کہا کہ یہ حملہ آخری نہیں تھا۔
بائیڈن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ہم اس گھناؤنے حملے میں ملوث شخص کی تلاش جاری رکھیں گے اور انہیں اسکی قیمت چکانی ہوگی۔
وہیں، دوسری جانب بائیڈن نے خبردار کیا کہ افغانستان میں زمینی صورتحال انتہائی خطرناک ہوتی جارہی ہے، ہمارے کمانڈرز نے بتایا ہے کہ اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں ایک اور حملے کا قوی امکان ہے اور میں نے انہیں ہدایت کی کہ وہ فورس کے تحفظ کو ترجیح دیتے ہوئے ہر ممکن اقدام کریں۔
جمعرات کے روز کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری داعش کی شاخ آئی ایس خرسان نے لی تھی جس میں تقریبا 175 افراد کو ہلاک ہوئے تھے اور ان میں 13 امریکی فوجی 28 طالبان کے رکن سمیت کئی بچے بھی شامل تھے۔
Afghan worker in Turkey: ترک میں افغان ورکر افغانستان بحران سے فکرمند
'بھارت سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں طالبان'
پینٹاگون نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فضائی حملے میں داعش خراسان کے دو ہائی پروفائلز جنگجو ہلاک اور ایک زخمی بھی ہوا۔
دریں اثنا، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آئی ایس خراسان کے ارکان پر امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کارروائی کو افغان سرزمین پر واضح حملہ قرار دیا۔
پینٹاگون کی جانب سے پریس بریفننگ کے دوران میجر جنرل ولیم ٹیلر نے کہا کہ اب تک ایک لاکھ 17 ہزار لوگوں کو افغانستان سے لاچکا ہے جن میں اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انخلا شروع ہونے کے بعد سے اگلے چند دن خطرناک ترین ہونے کا امکان ہے۔
وہیں، دوسری جانب طالبان نے ایئرپورٹ کے اطراف میں متعدد چیک پوسٹ قائم کرکے زیادہ تر افغانیوں کو جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور صرف انھیں کو اجازت دی جارہی ہے جن کے پاس امریکی ویزا ہے۔