بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت نے حزب اختلاف کے احتجاج کے باوجود ریاست میں گئوکشی بل کو آرڈیننس کے ذریعے قانون کی شکل دے کر اسے نافذ بھی کردیا ہے۔
اس سلسلے میں آج تقریباً 70 سماجی و سیاسی تنظیموں پر مشتمل 'کرناٹک جن جاگروتی آندولن' کی دوسری نشست منعقد کی گئی جس میں یہ طے کیا گیا کہ بی جے پی کے گئوکشی آرڈیننس کی مخالفت میں ریاست گیر مہم چلائی جائے گی۔اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جن جاگروتی آندولن کے رکن مولانا منور نے بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ مذکورہ قانون کے نفاذ سے قبل وہ لوگوں سے مشورہ کرتے یا پھر اس قانون سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے تاجروں کے متعلق کوئی منصوبہ بناتے اور پھر ان کی رائے کے ساتھ قانون کا نفاذ کرتے۔
ٹیپو یونائٹید فرنٹ کے جنرل سیکرٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلے مرکزی حکومت بیف ایکسپورٹ پر پابندی لگائے اور پھر گئوکشی قانون کے متعلق بات کرے۔
'سماج میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ گوکشی کے آرڈیننس کے نفاذ سے نہ صرف مسلمان بلکہ کئی بچھڑے طبقے اور کسان اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسے واپس لے'۔