ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مدھیہ پردیش جمعیت علماء کی مجلس عاملہ کی میٹنگ Jamiat Working Committee Meeting in Madhya Pradesh میں جمعیت کے اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ اقلیتیوں کے مسائل کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے سے ہمیشہ گریز کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کے بعد ملک کی سبھی ریاستوں میں اقلیتوں کے مسائل حل ہونے کے بجائے پیچیدہ سے پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات کے لیے ملک میں رہنے والی مختلف قوموں کے درمیان جس طرح سے سماجی انتشار پیدا کر رہی ہیں، اس سے سماج کا سیکولر تانا بانا ٹوٹ رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے سیاسی حالات Political Situation in Madhya Pradesh، اقلیتوں کے مسائل، اردو تعلیم اور اساتذہ کی تقرری اور وقف بورڈ کے تحفظ کو لے کر میٹنگ میں بات کی گئی۔
بھوپال جمعیت کے دفتر میں منعقد میٹنگ میں اقلیتوں کے اداروں کی تشکیل نہیں کیے جانے اور حکومت کے ذریعہ اقلیتوں کے مسائل کو نظرانداز کیے جانے پر سخت برہمی Anger at the Neglect of Minority Issues کا اظہار کیا گیا۔ مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے کہا کہ اقلیتوں کے مسائل کے سبھی پہلوؤں اور ملک کے سیکولر تانا بانا کو بنائے رکھنے کے لئے سبھی قوموں کے لوگوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مدھیہ پردیش: جمعیت العلما نےمسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا
سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ جس طرح سے مذہبی منافرت پھیلا کر اپنا مفاد پورا کیا جا رہا ہے، اس کو نا صرف روکنے کی ضرورت ہے بلکہ جو لوگ بھی کسی مذہب اور مذہبی رہنما کے خلاف بیان دے کر مذہبی منافرت پیدا کر رہے ہیں، ان کے خلاف حکومت کے ذریعہ کاروائی کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ یہی نہیں مدھیہ پردیش میں 2018 سے اقلیتوں سے وابستہ کسی بھی ادارے کی تشکیل نہیں کیا جانا یہ بتاتا ہے کہ حکومتوں کو اقلیتوں اور اقلیتوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
دارالحکومت بھوپال میں منعقد ہوئی جمعیت علماء ہند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ کا مقصد ملک اور صوبے میں اقلیتوں کے مسائل کو منظرعام پر لانا اور اقلیتوں کے مسائل سے حکومت کو آگاہ کرانا تھا۔