مسلمانوں کی سب پُرانی تنظیم جمعیت العلماء ہند کے دونوں گروپ(ارشد مدنی اور محمود مدنی) کے ضم ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ Jamiat Ulema Hind Two Groups Merging سنہ 2008 میں تقسیم ہونے کے چودہ سال بعد جمعیت العلمائے ہند کے دو گروپ کے انضمام کا امکان ہے۔ دونوں گروپ کے انضمام کا اعلان بالترتیب ارشد مدنی اور ان کے بھتیجے محمود مدنی کر رہے ہیں۔ محمود کیمپ کی ورکنگ کمیٹی کی توثیق کے بعد اگلے ہفتے اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔
ارشد مدنی کے اپنے بھائی اسد مدنی کے بعد جمعیت کا صدر بننے کے بعد جمعیت ٹوٹ گئی تھی۔ نئی قیادت کے بارے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے محمود مدنی نے اپنا راستہ طے کیا اور پھر جمعیت کے اپنے گروپ کے جنرل سیکرٹری اور صدر بن گئے۔ ماضی میں وقتاً فوقتاً انضمام کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں لیکن تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔ تاہم جیسا کہ ارشد مدنی نے حال ہی میں کہا تھی 'بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا جمعیت کے انضمام کو مطلوب بناتا ہے۔ اس بات سے جمعیت کے دونوں گروپ ضم ہونے کے امکانات روشن ہوگئے تھے۔
مفاہمت کی طرف مولانا ارشد مدنی کا پہلا قدم اس وقت آیا جب حریف کیمپ نے انہیں 28 مئی کو دیوبند میں جنرل باڈی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور انہوں نے دعوت قبول کر لی۔ دیوبند کے جلسے میں تقریباً 2000 افراد سے خطاب کرتے ہوئے ارشد مدنی نے کہا تھا کہ 'جمعیت کی 100 سال پرانی تاریخ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک تقسیم ہو رہا تھا اور مسلمانوں کے ایک حصے نے یہ خیال پیش کیا تھا کہ ہندو اور مسلمان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، ہم متحد بھارت کے لیے ثابت قدم رہے۔ آج اسی طرح کا نظریہ ہندوؤں کا ایک طبقہ پیش کر رہا ہے جو تقسیم اور نفرت پھیلا رہا ہے اور اس فرقہ وارانہ موقف کو موجودہ حکومت پروان چڑھا رہی ہے۔ اس موقع پر جمعیت کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری آواز مضبوط ہو سکے۔
مولانا ارشد مدنی کے الفاظ انضمام کے اعلان کے بعد ان کے گروپ کی ورکنگ کمیٹی نے 18 جون کو ان کے فیصلے کی توثیق کی۔ محمود مدنی کیمپ اگلے جمعہ کو اس معاملے پر غور کرے گا۔