جمعیۃ علماء ہند Jamiat Ulema-e-Hind کے صدر مولانا سید محمود اسد مدنی نے سپریم کورٹ میں پٹیشن Petition in the Supreme Court دائر کی ہے، جس میں ملک بھر میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر Anti-Muslim Hate Speeches کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔درخواست میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر Hate Speeches کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں ایک خاص طبقہ کے خلاف تشدد کی اپیل اور پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرے شامل ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018 کے بعد سے ایسے واقعات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس درخواست میں نفرت انگیز جرائم کی مختلف مثالوں کا حوالہ دیا گیا جس میں دھرم سنسد، گروگرام میں نماز جمعہ کی ادائیگی میں رخنہ ڈالنا، تریپورہ میں توہین آمیز نعرے شامل ہیں۔
غور طلب ہے کہ اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر ہریدوار میں نفرت انگیز تقریر پر کارروائی کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے اقلیتوں کے قومی کمیشن (این سی ایم)، قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو بھی خط لکھا، جس میں دھرم سنسد کے منتظمین اور حاضرین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے 76 وکلاء نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو خط لکھ کر ہریدوار اور دہلی کے مذہبی پروگراموں میں نفرت انگیز تقاریر پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک کھلے خط میں، وکلاء نے کہا کہ تقریبات کے دوران کی گئی تقاریر محض نفرت انگیز تقاریر نہیں تھیں، بلکہ تمام مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلی دھمکی کے مترادف ہے۔یہ کہتے ہوئے کہ تقاریر سے نہ صرف ملک کے اتحاد اور سالمیت کو شدید خطرہ لاحق ہے بلکہ لاکھوں مسلم شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔
- مزید پڑھیں: Hate Speech in Dharm Sansad, Condemned by Muslim Intellectuals: دھرم سنسد میں نفرت انگیز بیانات کی مذمت
انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کریں۔