ETV Bharat / bharat

جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت 2019 jamia violence - جامعہ ملیہ اسلامیہ

محمود نے بتایا کہ جب 13 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا، اس دوران پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپ ہو گئی تھی اور پولیس نے جامعہ کیمپس کے اندر داخل ہو کر مار پیٹ کی، میں اس وقت انجینئرنگ دپارٹمنٹ کے گیٹ کے باہر تھا۔

jamia student got bail in delhi  jamia millia islamia news  2019 jamia violence  police attack in jamia  etv bharat urdu news  جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت  شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج  پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپ  جامعہ کیمپس کے اندر داخل ہو کر مار پیٹ  جامعہ ملیہ اسلامیہ  جامعہ تشدد معاملہ
جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت
author img

By

Published : Nov 12, 2021, 10:38 PM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سنہ 2019 کے ماہ دسمبر میں ہوئے تشدد معاملہ میں طالب علم محمود انور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں اب جامعہ کے مذکورہ طالب علم کو ضمانت مل گئی ہے۔ اس پورے معاملے پر محمود انور نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سے بات چیت کی۔

محمود نے بتایا کہ جب 13 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا، اس دوران پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپ ہو گئی تھی اور پولیس نے جامعہ کیمپس کے اندر داخل ہو کر مار پیٹ کی، میں اس وقت انجینئرنگ دپارٹمنٹ کے گیٹ کے باہر تھا اور ویڈیو میں بھی صاف طور دیکھا جا سکتا ہے کہ میں صرف کھڑا ہوا تھا، نہ میرے ہاتھ میں پتھر تھے اور نہ ہی میں تشدد میں ملوث تھا۔

مزید پڑھیں:۔ جامعہ تشدد معاملہ: دہلی پولیس نے چارج شیٹ داخل کی

جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت

محمود نے بتایا کہ اس کے ایک دوست نے اسے بتایا کہ گیٹ پر بھیڑ جمع ہے، جسے دیکھنے کے لیے میں وہاں پہنچا لیکن اس کے بعد مجھے سمن جاری ہوا اور مجھ پر متعدد دفعات لگا دی گئی لیکن خدا کا شکر ہے کہ مجھے اب ضمانت مل گئی ہے۔


اس پورے معاملے پر مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران جو تشدد ہوا اور اس کے بعد پولیس نے طلبہ کے خلاف ظالمانہ کارروائی کرتے ہوئے ان طلبہ کو نامزد کیا یہ سرا سر ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کے خلاف پولیس کا برتاؤ ایسا نہیں ہونا چاہیے، طلباء اس ملک کا مستقبل ہیں۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ طلباء کے لیے اپنے طریقہ میں نرمی لائیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سنہ 2019 کے ماہ دسمبر میں ہوئے تشدد معاملہ میں طالب علم محمود انور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں اب جامعہ کے مذکورہ طالب علم کو ضمانت مل گئی ہے۔ اس پورے معاملے پر محمود انور نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سے بات چیت کی۔

محمود نے بتایا کہ جب 13 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا، اس دوران پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپ ہو گئی تھی اور پولیس نے جامعہ کیمپس کے اندر داخل ہو کر مار پیٹ کی، میں اس وقت انجینئرنگ دپارٹمنٹ کے گیٹ کے باہر تھا اور ویڈیو میں بھی صاف طور دیکھا جا سکتا ہے کہ میں صرف کھڑا ہوا تھا، نہ میرے ہاتھ میں پتھر تھے اور نہ ہی میں تشدد میں ملوث تھا۔

مزید پڑھیں:۔ جامعہ تشدد معاملہ: دہلی پولیس نے چارج شیٹ داخل کی

جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت

محمود نے بتایا کہ اس کے ایک دوست نے اسے بتایا کہ گیٹ پر بھیڑ جمع ہے، جسے دیکھنے کے لیے میں وہاں پہنچا لیکن اس کے بعد مجھے سمن جاری ہوا اور مجھ پر متعدد دفعات لگا دی گئی لیکن خدا کا شکر ہے کہ مجھے اب ضمانت مل گئی ہے۔


اس پورے معاملے پر مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر کلیم الحفیظ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران جو تشدد ہوا اور اس کے بعد پولیس نے طلبہ کے خلاف ظالمانہ کارروائی کرتے ہوئے ان طلبہ کو نامزد کیا یہ سرا سر ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کے خلاف پولیس کا برتاؤ ایسا نہیں ہونا چاہیے، طلباء اس ملک کا مستقبل ہیں۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ طلباء کے لیے اپنے طریقہ میں نرمی لائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.