ممبئی: ہر مسلمان کا قرآن سے رشتہ مضبوط ہو اور مسلمانوں کا اعمال قرآن کے مطابق ہو، اس مقصد کے تحت جماعت اسلامی ہند کی ملک گیر مہم 'رجوع الی القرآن' 14 اکتوبر تا 23 اکتوبر 2022 جاری ہے۔ اس سلسلے میں ریاست مہاراشٹر میں مسلمانوں کا قرآن سے رشتہ مضبوط کرنے کیلئے مختلف اقدام اٹھائے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر 19 اکتوبر 2022 کو ممبئی کے اسلام جمخانہ میں ائمہ مساجد اور معززین شہر کی ایک نشست کا اہتمام کیا تھا، جسے معروف عالم دین رضی الاسلام ندوی نے خطاب فرمایا۔ Campaign Ruju ilal Quran
اس موقع پر مولانا رضی الاسلام ندوی نے فرمایا کہ قوم کا قرآن سے تعلق تو ہے لیکن وہ قرآن کے مطابق نہیں ہے۔ مسلمان صرف جذباتی طور سے قرآن سے وابستگی رکھتا ہے، جس کا مظاہرہ ہمیں اس وقت دیکھنے کو ملتا ہے جب کہیں کوئی بدبخت قرآن کی لفظاً یا عملا توہین کرتا ہے۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے لیکن قرآن ہم سے عملی وابستگی کا مطالبہ کرتا ہے۔ جس کا اظہار سورہ بقرہ کے شروع میں ہوتا ہے، جہاں قرآن کو تمام انسانوں کیلئے ہدایت کہا گیا۔
رضی الاسلام ندوی نے تین اہم نکات پر گفتگو کی۔ اول، قرآن سے تعلق کی امت کی صورت حال کیا ہے؟ دوئم، قرآن سے حقیقی تعلق کیا ہونا چاہئے؟ اور تیسرا اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ امت کا حقیقی تعلق قرآن سے جوڑنے کیلئے ہم کیا کرسکتے ہیں؟۔ ائمہ مساجد اور معززین شہر سے کہا کہ ہمیں اس جانب کام کرنے کی ضرورت ہے کہ قوم کا رشتہ قرآن سے مضبوط ہو۔ کیونکہ قرآن ہی ہماری تمام دنیاوی و دینی ترقی کا شاہ کلید ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں ہر مسجد میں درس قرآن کا نظم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ائمہ مساجد سے اپیل کی کہ وہ خطبہ جمعہ میں اس بات کی کوشش کریں کہ مسلمان قرآن فہمی کی جانب متوجہ ہوں۔ مولانا رضی الاسلام ندوی نے حاضرین سے تجاویز بھی پیش کرنے کی اپیل کی کہ امت کا قرآن سے حقیقی تعلق استوار کرنے کیلئے کیا کیا جاسکتا ہے۔
رضوان الرحمن خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے امیر جماعت کے حوالے سے کہا کہ دنیا کا شاید یہ آٹھواں عجوبہ ہے کہ تقریبا دو ارب کی آبادی والی امت مسلمہ میں پچانوے فیصد معاملات پر سبھی متفق ہیں۔ صرف پانچ فیصد ایسے ہیں جس میں اختلاف ہے۔ امیر حلقہ یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ قرآن کو تھام کر ملت میں اتحاد ہوسکتا ہے اور آج بھی یہ دنیا میں ایک مثالی امت کی حیثیت سے اپنا مقام بنا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی دعوت کے ذریعہ ہم مسلمانوں ہی کو نہیں اس ملک کو بھی بہت کچھ دے سکتے ہیں۔
نشست میں موجود ائمہ مساجد اور معززین شہر کی جانب سے یہ تاثرات بھی سامنے آئے کہ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے، اس کا پڑھنا پڑھانا، سیکھنا سکھانا اور دوسروں تک اس کا پیغام پہنچانا، امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ حاضرین میں سے ایک عالم دین نے کہا کہ خطبہ جمعہ میں عوام کی عدم دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ اسے ملت کی تربیت کیلئے استعمال ہی نہیں کیا گیا، اس لئے اب عوام کو چاہئے کہ وہ ائمہ مساجد کو لکھ کر دیں کہ انہیں کس کس معاملہ میں رہنمائی چاہئے۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ موجودہ دور کے حساب سے خطبہ جمعہ ترتیب دے کر علما و ائمہ مساجد میں تقسیم کی جائے۔ جہری( قرات والی) نماز میں جو قرآن پڑھا جاتا ہے اگر اس کا ترجمہ نماز کے اختتام پر سنایا جائے تو یہ بھی تفہیم قرآن کی صورت میں ایک اہم قدم ہوگا۔
جماعت اسلامی ہند ممبئی میٹرو کے ناظم عبد الحسیب بھاٹکر نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ملت کا عروج و زوال قرآن سے وابستگی اور اس پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں ہے۔ اگر ہم قرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے اور پھر اس پر عمل کریں گے تو ترقی ہمارا مقدر ہوگی۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی ہند کی مہم 'رجوع الیٰ القرآن' صرف جماعت اسلامی کی مہم نہ رہے بلکہ وہ پوری ملت کی مہم بن جائے۔
یہ بھی پڑھیں: Jamaat-e-Islami Hind برادران وطن کے سامنے اسلام کا عملی نمونہ پیش کرنے کی تلقین