کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے منگل کے روز معروف مورخ عرفان حبیب کو کنور یونیورسٹی میں 2019 میں پیش آنے والے ایک واقعے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں "غنڈہ" قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عرفان حبیب نے ہنگائی آرائی کرکے ان کی آواز کو "دبانے" کی کوشش کی۔ دسمبر 2019 کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ حبیب ان سے لڑائی کرنے کے لیے آئے تھے۔ واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں کنور یونیورسٹی میں انڈین ہسٹری کانگریس کا انعقاد کیا گیا تھا، جس کا افتتاح کرنے کے لیے عارف محمد خان پہنچے تھے۔ اس پروگرام میں عرفان حبیب بھی مدعو تھے۔ جب گورنر تقریب میں اپنا خطاب شروع کرنے والے تھے تو زیادہ تر مندوبین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور شہریت ترمیمی قانون پر ان کے موقف پر احتجاج کرنے لگے۔ Irfan Habib a gunda says Kerala Governor
نئی دہلی میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ کیا جھگڑا کرنا ایک ماہر تعلیم کا کام ہے؟ عرفان حبیب ایک غنڈہ ہیں۔ جب میں نے جواب دینے کی کوشش کی تو انہوں نے میری آواز کو دبانے کے لیے مجھ سے ہاتھا پائی کی۔ کچھ دن قبل عارف محمد خان نے کنور یونیورسٹی کے وائس چانسلر گوپی ناتھ رویندرن کو اس معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں "قصوروار" قرار دیا تھا۔ گورنر نے الزام لگایا کہ وائس چانسلر نے حبیب اور دیگر کو شدید تنقید کرتے ہوئے تقریر کرنے کے لیے کافی وقت دیا لیکن جب وہ سوالات کے جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
مزید پڑھیں:۔ Mob Lynching Was A Tragedy ماب لنچنگ کا واقعہ کسی سانحہ سے کم نہیں، عارف محمد خان
وائس چانسلر کے خلاف اپنے 'مجرمانہ' ریمارکس پر خان نے کہا کہ آپ سب نے دیکھا کہ میرے اے ڈی سی کو کس طرح زدوکوب کیا گیا۔ ان کی قمیض پھٹی ہوئی تھی۔ گورنر کے الزامات پر حبیب کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ خان نے دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ مجھے جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی سازش کا حصہ تھا۔ وہ سیاسی وجوہات کی بنا پر وائس چانسلر کے عہدے پر ہیں۔ مجھے وہاں وائس چانسلر نے مدعو کیا تھا۔ جب مجھ پر حملہ ہوا تو ان کی ذمہ داری کیا تھی؟ مجھے ان سے امید تھی کہ وہ پولیس کو اس کی اطلاع دیں گے؟ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔