کرناٹک کے مختلف اضلاع میں گزشتہ چند مہینوں سے متعدد واقعات پیش آئے ہیں، جن میں مذہبی رہنماؤں پر حملہ بھی کیا گیا۔ پچھلے دنوں اینٹی کنورشن بل معاملے میں ایک چرچ کے اندر پادری پر حملہ ہوا، منگلورو بیلتھنگڑی کی مسجد میں شراب کی بوتل پھینکی گئی، گلبرگہ آلند کی ایک تاریخی درگاہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوکر کے پوجا کی گئی اور حال ہی میں منگلورو بنٹوال گاؤں میں مسجد کے اندر امام پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی اور ان حملوں میں آر ایس ایس سے جڑے کارکنوں کے شامل ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ PFI and SDPI on Attack on Mithabail Masjid Imam
اس معاملے میں پاپیولر فرنٹ اور ایس ڈی پی آئی کے مقامی کارکنان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ حملے ریاست میں ہونے والے آئندہ انتخابات کی تیاریوں کا حصہ ہو اور اس کے ذریعہ ہندو و مسلمان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بنٹوال کی متھبیل مسجد کے امام پر مبینہ طور پر حملے کی کوشش کرنے والے بابو نامی شخص کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ آر ایس ایس کا کارکن ہے۔ پولیس اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کسٹڈی میں بھیج دیا ہے اور معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Police Arrests Muslim Youth in Gulbarga: گلبرگہ میں مسلم نوجوانوں کی اندھادھند گرفتاری، پولیس پر بربریت کا الزام
اس سلسلے میں بنٹوال کے پی ایف آئی رہنماء عبد السلیم اور ایس ڈی پی آئی رہنماء مونس علی نے ریاستی حکومت اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ منگلور متھبیل مسجد کے امام پر حملے کی سازش کی تحقیقات کرکے اس کی حقیقت سامنے لائی جائے۔
حالانکہ بنٹوال معاملے کے ملزم کو جیل بھیج دیا گیا ہے، تاہم پولیس پر الزام ہے کہ وہ مزلم کو بچانے کی کوشش میں ہے۔