نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملی، جب وہ گجرات کے وزیراعلی تھے تو بالکل مختلف تھے اور وزیراعظم بنے کے بعد ان میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ ملک کے مطابق اگر اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اس ملک کے وزیر اعظم بنتے ہیں تو یہ ملک کے لئے ایک افسوسناک دن ہوگا۔ اس دوران انہوں نے جموں و کشمیر میں بطور گورنر، عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے درمیان تعلقات، فیکس تنازع، آرٹیکل 370 کی منسوخی، پلوامہ حملہ، رام مادھو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات، اڈانی مسئلہ اور دیگر کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی۔
انہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے ان کی سکیورٹی میں کمی کیے جانے کے بارے میں کہا کہ کبھی بھی جموں و کشمیر کے گورنر کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اس کی سکیورٹی نہیں پٹائی جاتی۔ جگ موہن اور دیگر تمام سابق گورنروں کی سکیورٹی میں کبھی کمی نہیں کی گئی لیکن میری سکیورٹی خصوصی طور پر ہٹائی گئی، حالانکہ مجھے سب سے زیادہ سکیورٹی کی ضرورت تھی کیونکہ مجھے پاکستان سے اور کشمیری عسکریت پسندوں سے خطرہ تھا۔ سکیورٹی ہٹانے کی کیا وجہ تھی میں یہاں نہیں بتا سکتا لیکن آپ خود اس کو سمجھ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Malik on Removing Z plus Security سکیورٹی میں تخفیف کے پیچھے شاہ کا نہیں مودی کا دماغ، ستیہ پال ملک
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم دہلی سے کشمیر کو چلاتے ہیں اور دہلی میں بیٹھے وزارت کے حکام کو کشمیر کی صورتحال کو بالکل اندازہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جو بھی مسائل ہیں ان میں 50 فیصد دہلی کی غلطی ہوتی ہے جب کہ 50 فیصد جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی غلطی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کا دوہرا معیار ہوتا ہے۔ جب وہ دہلی میں ہوتے ہیں تو دوسری زبان بولتے ہیں اور جب وہ کشمیر پہنچتے ہیں وہ اپنا سبز (ہرا) رومال نکال لیتے ہیں۔ انہوں کشمیری رہنماؤں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیری کے عوام کا پیسہ لوٹا ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں ہے۔