پٹنہ: بہار کی پٹنہ ہائی کورٹ میں ذاتوں کی گنتی اور اقتصادی سروے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آج فیصلہ آئے گا، جس کو یہ کہہ کر چیلنج کیا گیا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا کام ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔ اس معاملے پر ہائی کورٹ میں 3 مئی کو سماعت مکمل ہوئی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد ہائی کورٹ نے آج عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اس پر روک لگا دی ہے۔
عدالت میں سماعت کے دوران عدالت نے جاننا چاہا کہ کیا ذات کی بنیاد پر مردم شماری اور معاشی سروے کرانا قانونی ذمہ داری ہے؟ عدالت نے یہ بھی پوچھا تھا کہ کیا یہ حق ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے یا نہیں۔ اس پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل دنو کمار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے کرائی جا رہی ذاتوں کی مردم شماری ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ وکیل نے کہا کہ صرف مرکزی حکومت ہی قواعد کے تحت ایسا سروے کر سکتی ہے۔ یہ مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ ایڈوکیٹ دنو کمار نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت اس سروے پر پانچ سو کروڑ روپے خرچ کرے گی۔
دوسری طرف ریاستی حکومت کا رخ لیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل پی کے شاہی نے کل عدالت کو بتایا کہ یہ سروے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے بنانے اور سماجی سطح کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں درخواست گزاروں کی طرف سے دنو کمار اور ریتو راج، ابھینو سریواستو اور ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل پی کے شاہی نے عدالت کے سامنے اپنی اپنی بات سامنے رکھی۔ اس معاملے کی سماعت اب مکمل ہو چکی ہے۔ اب ذاتوں کی گنتی اور اقتصادی سروے پر پٹنہ ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: OBC Reservation راہل گاندھی نے ریزرویشن کا مسئلہ اٹھایا، کہا جتنی آبادی اتنا حق