ETV Bharat / bharat

Indian Stranded in Ukraine: اگرہمیں کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار سفارت خانہ، سُمی میں پھنسے بھارتی طلبا

author img

By

Published : Mar 5, 2022, 9:25 PM IST

یوکرین کے سُمی میں پھنسے بھارتی طلبہ Indian students in Sumy میں سے ایک بھرت تیواری نے کہا ''صبح سے ہم بمباری اور گولہ باری کی آوازیں سن رہے ہیں، ہم خوفزدہ ہیں، ہم نے بہت انتظار کیا ہے اور ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے، ہم اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہمیں کچھ ہوا تو تمام تر ذمہ داری حکومت اور بھارتی سفارت خانے پرعائد ہوگی۔ Indian Stranded in Ukraine

Indian Stranded in Ukraine
سُمی میں پھنسے بھارتی طلباء

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے ملک میں تباہی بپا کر رکھی ہے اور ہزاروں بھارتی طلباء اب بھی جنگ زدہ یوکرین کے سُمی اور خارکیف شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔Indian Stranded in Ukraine

سُمی اسٹیٹ یونیورسٹی کے طلباء کے ایک گروپ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں حکومت اور سفارت خانے سے انہیں بچانے کی اپیل کی گئی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہوگی۔Indian students in Sumy

سُمی میں پھنسے بھارتی طلباء کی اپیل

ویڈیو میں، گروپ کی جانب سے بات کرنے والے طلباء میں سے ایک، بھرت تیواری نے کہا، "صبح سے ہم بمباری اور گولہ باری کی آوازیں سن رہے ہیں۔ ہم خوفزدہ ہیں، ہم نے بہت انتظار کیا ہے اور ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ہم سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہمیں کچھ ہوا تو تمام تر ذمہ داری حکومت اور ہندوستانی سفارت خانے پر عائد ہوگی۔

طلباء کو روس کی جانب سے جنگ بندی کی خبر موصول ہوئی تھی جس کے بعد وہ طلباء 600 کلومیٹر دور واقع ماریوپول کی طرف اپنا سفر پید ہی شروع کر دیا ہے، وہ ویڈیو میں کہتی ہیں۔ آج روس نے شہریوں کے لیے انسانی راہداریوں کی اجازت دینے کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

Evacuation of Indian from Ukraine: یوکرین سے اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ بھارتیوں کا انخلا مکمل

روسی حکومت نے یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تاکہ شہریوں کو نکالنے کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت راہداریوں کو کھولنے کی اجازت دی جا سکے۔

یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جمعہ کو بھارت نے روسی اور یوکرین دونوں فریقوں سے کم از کم 'مقامی جنگ بندی' کی اپیل کی تھی تاکہ وہ جنگ زدہ یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلباء کو نکال سکیں۔

  • Exploring all possible mechanisms to evacuate 🇮🇳n citizens in Sumy, safely & securely.
    Discussed evacuation & identification of exit routes with all interlocuters including Red Cross.
    Control room will continue to be active until all our citizens are evacuated.
    Be Safe Be Strong

    — India in Ukraine (@IndiainUkraine) March 4, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس دوران یوکرین میں بھارت کے سفارت خانے نے کہا کہ وہ طلباء کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے راستے تلاش کر رہا ہے۔

سفارت خانے نے ہفتے کے روز ٹویٹ کیا کہ سُمی میں ہندوستانی شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے لیے تمام ممکنہ طریقہ کار کی تلاش اور ریڈ کراس سمیت تمام بات چیت کرنے والوں کے ساتھ انخلاء اور خارجی راستوں کی نشاندہی پر تبادلہ خیال کیا۔ کنٹرول روم اس وقت تک فعال رہے گا جب تک ہمارے تمام شہریوں کو نہیں نکالا جاتا، محفوظ رہیں مضبوط رہیں"۔

دوسری جانب وزارت خارجہ نے ہندوستانی طلباء کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور غیر ضروری خطرات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ٹویٹ کیا کہ "ہم یوکرین کے سُمی میں ہندوستانی طلباء کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ اپنے طلباء کے لیے ایک محفوظ راہداری بنانے کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کے لیے متعدد چینلز کے ذریعے روسی اور یوکرین کی حکومتوں پر سختی سے دباؤ ڈالا ہے۔ ہمارے طلباء کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، پناہ گاہوں کے اندر رہنے اور غیر ضروری خطرات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے"۔

  • We are deeply concerned about Indian students in Sumy, Ukraine. Have strongly pressed Russian and Ukrainian governments through multiple channels for an immediate ceasefire to create a safe corridor for our students.

    — Arindam Bagchi (@MEAIndia) March 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے کہا کہ وزارت اور سفارت خانے طلباء کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جمعہ کے روز، ارندم باغچی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سب سے زیادہ توجہ مشرقی یوکرین خاص طور پر خارکیف اور پیسوچن Pisochin پر ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "ہم وہاں کچھ بسیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ 5 بسیں پہلے سے چل رہی ہیں، شام کے بعد مزید بسیں چلنے کی امید ہے، پسوچن میں 900-1000 اور سُمی میں 700+ بھارتی طلبا پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم سومی کے بارے میں فکر مند ہیں"۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے ملک میں تباہی بپا کر رکھی ہے اور ہزاروں بھارتی طلباء اب بھی جنگ زدہ یوکرین کے سُمی اور خارکیف شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔Indian Stranded in Ukraine

سُمی اسٹیٹ یونیورسٹی کے طلباء کے ایک گروپ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں حکومت اور سفارت خانے سے انہیں بچانے کی اپیل کی گئی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہوگی۔Indian students in Sumy

سُمی میں پھنسے بھارتی طلباء کی اپیل

ویڈیو میں، گروپ کی جانب سے بات کرنے والے طلباء میں سے ایک، بھرت تیواری نے کہا، "صبح سے ہم بمباری اور گولہ باری کی آوازیں سن رہے ہیں۔ ہم خوفزدہ ہیں، ہم نے بہت انتظار کیا ہے اور ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ہم سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہمیں کچھ ہوا تو تمام تر ذمہ داری حکومت اور ہندوستانی سفارت خانے پر عائد ہوگی۔

طلباء کو روس کی جانب سے جنگ بندی کی خبر موصول ہوئی تھی جس کے بعد وہ طلباء 600 کلومیٹر دور واقع ماریوپول کی طرف اپنا سفر پید ہی شروع کر دیا ہے، وہ ویڈیو میں کہتی ہیں۔ آج روس نے شہریوں کے لیے انسانی راہداریوں کی اجازت دینے کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

Evacuation of Indian from Ukraine: یوکرین سے اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ بھارتیوں کا انخلا مکمل

روسی حکومت نے یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تاکہ شہریوں کو نکالنے کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت راہداریوں کو کھولنے کی اجازت دی جا سکے۔

یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جمعہ کو بھارت نے روسی اور یوکرین دونوں فریقوں سے کم از کم 'مقامی جنگ بندی' کی اپیل کی تھی تاکہ وہ جنگ زدہ یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلباء کو نکال سکیں۔

  • Exploring all possible mechanisms to evacuate 🇮🇳n citizens in Sumy, safely & securely.
    Discussed evacuation & identification of exit routes with all interlocuters including Red Cross.
    Control room will continue to be active until all our citizens are evacuated.
    Be Safe Be Strong

    — India in Ukraine (@IndiainUkraine) March 4, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اس دوران یوکرین میں بھارت کے سفارت خانے نے کہا کہ وہ طلباء کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے راستے تلاش کر رہا ہے۔

سفارت خانے نے ہفتے کے روز ٹویٹ کیا کہ سُمی میں ہندوستانی شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے لیے تمام ممکنہ طریقہ کار کی تلاش اور ریڈ کراس سمیت تمام بات چیت کرنے والوں کے ساتھ انخلاء اور خارجی راستوں کی نشاندہی پر تبادلہ خیال کیا۔ کنٹرول روم اس وقت تک فعال رہے گا جب تک ہمارے تمام شہریوں کو نہیں نکالا جاتا، محفوظ رہیں مضبوط رہیں"۔

دوسری جانب وزارت خارجہ نے ہندوستانی طلباء کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور غیر ضروری خطرات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ٹویٹ کیا کہ "ہم یوکرین کے سُمی میں ہندوستانی طلباء کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ اپنے طلباء کے لیے ایک محفوظ راہداری بنانے کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کے لیے متعدد چینلز کے ذریعے روسی اور یوکرین کی حکومتوں پر سختی سے دباؤ ڈالا ہے۔ ہمارے طلباء کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، پناہ گاہوں کے اندر رہنے اور غیر ضروری خطرات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے"۔

  • We are deeply concerned about Indian students in Sumy, Ukraine. Have strongly pressed Russian and Ukrainian governments through multiple channels for an immediate ceasefire to create a safe corridor for our students.

    — Arindam Bagchi (@MEAIndia) March 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

انہوں نے کہا کہ وزارت اور سفارت خانے طلباء کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جمعہ کے روز، ارندم باغچی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سب سے زیادہ توجہ مشرقی یوکرین خاص طور پر خارکیف اور پیسوچن Pisochin پر ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "ہم وہاں کچھ بسیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ 5 بسیں پہلے سے چل رہی ہیں، شام کے بعد مزید بسیں چلنے کی امید ہے، پسوچن میں 900-1000 اور سُمی میں 700+ بھارتی طلبا پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم سومی کے بارے میں فکر مند ہیں"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.