ادے پور/نئی دہلی: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت ایک مضبوط، پراعتماد اور خود کفیل ملک بن گیا ہے، جو کسی سے کمزور نہیں ہے اور ہر طرح کے خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے منگل کو ادے پور میں میواڑ کے پنا ڈھائی کے مجسمے کی نقاب کشائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پچھلے آٹھ سالوں میں کیے گئے اقدامات نے مسلح افواج میں نیا اعتماد پیدا کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایک انچ بیرونی سرزمین پر قبضہ کیا ہے لیکن اگر کسی نے ملک کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔Rajnath Singh Statement
یہ پچھلے آٹھ سالوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت اب کمزور نہیں رہا۔ ہم نے دہشت گردی پر اپنا موقف واضح کیا جب ہماری مسلح افواج نے 2016 میں سرجیکل اسٹرائیکس اور 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملے میں زبردست بہادری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کی فوجی طاقت کسی دوسرے ملک سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ مسلح افواج عوام کو بھارت مخالف عناصر سے بچانے کے لیے پوری تیاری کے ساتھ تعینات ہیں۔
وزیردفاع نے زور دے کر کہا کہ 'خودکفیل بھارت' کی بنیاد مودی کی قیادت میں رکھی گئی ہے اور یہ مضبوط اور خود کفیل 'نیو انڈیا' طاقتور ممالک کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں 'خود کفالت' کو فروغ دینے کے لیے وزارت دفاع کی طرف سے کئے گئے کئی اقدامات کی فہرست پیش کی، جس میں مرکزی بجٹ 2022 میں گھریلو صنعت کے لیے 310 اشیاء کی تین مثبت مقامی فہرستوں کا اجرا اور گھریلو صنعت کے لیے سرمایہ کی خریداری کے بجٹ کا 68 فیصد شامل ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کا ثمر آنا شروع ہو گیا ہے کیونکہ بھارت نہ صرف اپنی ضروریات پوری کر رہا ہے بلکہ دوسرے ممالک کی ضروریات بھی پوری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی برآمدات جو آٹھ سال پہلے تقریباً 900 کروڑ روپے تھیں، اب بڑھ کر تقریباً 13،000 کروڑ روپے ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2047 تک 2.75 لاکھ کروڑ روپے کی دفاعی برآمدات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت اس ہدف کو حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Defense Products for Indigenization راجناتھ نے مقامی بنانے کے لیے 780 دفاعی مصنوعات کی تیسری فہرست جاری کی
یو این آئی