بھارت نے روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات سے فائدہ اٹھانے اور عالمی سطح پر اپنے اسٹریٹجک کردار کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔Mediation in Russia-Ukraine War
کریملن کی طرف سے پیر کی شام جاری کردہ ایک سرکاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی نے تنازع کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے اپنی امید ظاہر کی ہے۔
پیر کو روسی بیان سے پہلے بھارتی وزیراعظم اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی۔ایسا کرکے بھارت نے ثالثی کی پیشکش کرنے والے ممالک کے ایک منتخب گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے، جس میں دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت میں سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔Russia Ukraine War
دوسرے ممالک جنہوں نے ثالثی کی پیشکش کی ہے ان میں چین، اسرائیل، ترکی اور بیلاروس شامل ہیں۔Mediation in Russia-Ukraine War
یہ بھی پڑھیں: PM Modi speaks to Putin And Zelenskyy: وزیراعظم مودی نے یوکرینی صدر کے بعد روسی صدر سے بھی بات کی
جمعرات (10 مارچ) کو ترکی میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کا ایک اہم دور ہوگا۔ روس اور یوکرین کے وفود گزشتہ چند دنوں میں تین مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں۔
بھارت کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا فیصلہ 3 مارچ کو ہونے والے چار فریقی سیکیورٹی ڈائیلاگ یعنی کواڈ کے دوران بھارت پر مبینہ طور پر امریکی دباؤ کے تناظر میں بھی ہوسکتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے 24 فروری کو لکھا تھا کہ جس دن روس نے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی، اس موقع پر بھارت ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی عالمی پوزیشن کو مضبوط کر سکتا ہے۔
نئی دہلی میں روسی سفارت خانے کے انچارج رومن بابوشکن نے اس وقت کہا تھا کہ روس اس سلسلے میں متعدد دفعہ ظاہر کیے گئے بھارتی موقف کا خیر مقدم کرتا ہے کیونکہ بھارت ایک عالمی طاقت ہے اور اپنے موقف کے مطابق کام کر رہا ہے۔ بھارت ایک متوازن اور آزاد موقف پر عمل پیرا ہے۔
ہندوستان اور روس گزشتہ آٹھ دہائیوں سے فوجی طور پر بہت قریب ہیں اور دسمبر 2021 میں ایک معاہدے کے ذریعے اسے 2031 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Erdogan Talks to Putin: ترک صدر کی پوتن سے بات چیت، یوکرین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
دونوں ممالک کے درمیان بنیادی تجارت فوجی ساز و سامان کی ہے۔ جس میں تقریباً 60 فیصد بھارتی ہتھیار، پلیٹ فارم اور سسٹم پہلے ہی روسی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ روس بھارت کو توانائی کا سامان، زرعی کھاد، ہیرے وغیرہ بھی فراہم کرتا ہے۔
دوسری طرف یوکرین بھارت کو خوردنی تیل کا ایک بڑا سپلائر ہونے کے علاوہ بہت سے بھارتی فوجی سازوسامان اور پلیٹ فارمز کے پرزوں کا فراہم کنندہ رہا ہے۔
کریملن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے شہر سُمی سے بھارتیی شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جہاں سیکڑوں بھارتی شہری، خاص طور پر طلباء، خوراک اور سہولیات کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں اور واپسی کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے اپنے لوگوں کی واپسی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے لیے روسی فریق کا شکریہ ادا کیا ہے۔