وزیراعظم مودی نے آج پنڈت دین دیال اپادھیائے کی 53 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جیسے جیسے دین دیال جی کے بارے میں سوچتے ہیں، بولتے ہیں سنتے ہیں، ان کے خیالات میں ہمیں ہر بار ایک نئے پن کا تجربہ ہوتا ہے۔ کامل انسانیت کا ان کا فلسفہ صرف انسانیت کے لئے تھا۔
اس لئے جہاں بھی انسانیت کی خدمت اور بہبود کی بات ہوگی تو دین دیال جی کے کامل انسانیت کے فلسفہ کا ذکر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سماجی زندگی میں ایک رہنما کو کیسا ہونا چاہئے، بھارت کی جمہوریت اور اصولوں کو کیسے جینا چاہئے، دین دیال جی اس کی بھی بہت بڑی مثالیں ہیں۔
ایک طرف وہ بھارتی سیاست میں ایک نئے نظریہ کو لے کر آگے بڑھ رہے تھے وہیں، دوسری طرف وہ ہر ایک پارٹی، ہر ایک نظریہ کے رہنماؤں کے ساتھ بھی اتنے ہی گھلے ملے رہتے تھے۔ ہرکسی سے ان کے قریبی تعلقات تھے۔
مزید پڑھیں:
بھارت اور چین کی افواج کے پیچھے ہٹنے کا معاہدہ طے
وزیراعظم نے کہا کہ، 'ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے 'سودیشو بھوونم تریم' یعنی ہمارا ملک ہی ہمارے لئے سب کچھ ہے، تینوں لوکوں کے برابر ہے۔ جب ہمارا ملک قابل ہوگا، تبھی تو ہم دنیا کی خدمت کر پائیں گے۔ کامل انسانیت کے فلسفے کو پورا کر پائیں گے۔ دین دیال اپادھیائے جی نے بھی یہی لکھا تھا۔ 'ایک مضبوط ملک ہی دنیا کو تعاون دے سکتا ہے۔' صحیح عزم آج خود انحصار بھارت کا بنیادی نظریہ ہے۔ اسی اصول کو لے کر ملک خود انحصاری کے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے۔'
اس موقع پر بی جے پی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا، پارٹی کےسینئر رہنما اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔
یواین آئی