ETV Bharat / bharat

Denial of Bail to Umar Khalid: 'عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کرنا پر امن احتجاج کرنے والوں کے لیے دھچکا'

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ( جے این یو) کے سابق طلبا رہنما و سماجی کارکن عمر خالد کی ضمانتی عرضی مستر ہونے پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ Denial of Bail to Umar Khalid big Blow to the Right to Peaceful Protest

India: Denial of bail to Umar Khalid big blow to the right to peaceful protest
عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کرنا پر امن احتجاج کرنے والوں کے لیے دھچکا
author img

By

Published : Mar 24, 2022, 10:05 PM IST

Updated : Mar 24, 2022, 10:47 PM IST

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل نے عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کیے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق رہنما اور طالب علم عمر خالد کی ضمانتی عرضی کو ایک بار پھر مسترد کیا گیا۔ امتیازی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن احتجاج کرنے پر ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج ہے۔'

بار بار عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کرنا ملک میں اظہار آزادی اور پرامن احتجاج کے اپنے حقوق کا استعمال کرنے والے ہر فرد کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ عمر خالد کو 18 ماہ سے زائد عرصے تک مسلسل حراست رکھنا تنقیدی آوازوں کے لیے تیزی سے سکڑتی ہوئی جگہ کے پس منظر میں آتی ہے اور ہر اس شخص کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہے جس کے خیالات سے حکام متفق نہیں ہیں۔'

India: Denial of bail to Umar Khalid big blow to the right to peaceful protest
ایمنسٹی انٹرنیشنل

یو اے پی اے کے تحت خالد کی مسلسل نظربندی بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے بالکل خلاف ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خالد اور دیگر تمام انسانی حقوق کے کارکنان کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر رہا کریں جو صرف اپنی مخالفت کا اظہار کرنے اور سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر من مانی طور پر حراست میں لیے گئے ہیں۔'

واضح رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے آج عمر خالد کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کردیا۔ اس سے قبل عدالت نے فیصلہ کو تین بار ملتوی کردیا تھا۔ گذشتہ روز ضمانت کی درخواست کے حکم کو تیسری بار ملتوی کیا گیا تھا۔ جج نے فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ کی اصلاح کی جارہی ہے۔

عمر خالد ستمبر 2020 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے آج جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ’گہری سازش‘ کیس میں ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے خالد اور استغاثہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 3 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ دلائل کے دوران ملزم نے عدالت کو بتایا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کے لیے مناسب شواہد کی کمی ہے۔

دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کو دہلی پولیس نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت کئی دیگر ملزمان کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ خالد کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی کئی دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں 124-A (غداری)، 120-B (مجرمانہ سازش)، 420 (دھوکہ دہی) اور 465 (جعل سازی) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل نے عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کیے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق رہنما اور طالب علم عمر خالد کی ضمانتی عرضی کو ایک بار پھر مسترد کیا گیا۔ امتیازی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن احتجاج کرنے پر ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج ہے۔'

بار بار عمر خالد کی ضمانتی عرضی مسترد کرنا ملک میں اظہار آزادی اور پرامن احتجاج کے اپنے حقوق کا استعمال کرنے والے ہر فرد کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ عمر خالد کو 18 ماہ سے زائد عرصے تک مسلسل حراست رکھنا تنقیدی آوازوں کے لیے تیزی سے سکڑتی ہوئی جگہ کے پس منظر میں آتی ہے اور ہر اس شخص کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہے جس کے خیالات سے حکام متفق نہیں ہیں۔'

India: Denial of bail to Umar Khalid big blow to the right to peaceful protest
ایمنسٹی انٹرنیشنل

یو اے پی اے کے تحت خالد کی مسلسل نظربندی بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے بالکل خلاف ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خالد اور دیگر تمام انسانی حقوق کے کارکنان کو فوری طور پر اور غیر مشروط طور پر رہا کریں جو صرف اپنی مخالفت کا اظہار کرنے اور سی اے اے کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر من مانی طور پر حراست میں لیے گئے ہیں۔'

واضح رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے آج عمر خالد کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کردیا۔ اس سے قبل عدالت نے فیصلہ کو تین بار ملتوی کردیا تھا۔ گذشتہ روز ضمانت کی درخواست کے حکم کو تیسری بار ملتوی کیا گیا تھا۔ جج نے فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ کی اصلاح کی جارہی ہے۔

عمر خالد ستمبر 2020 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے آج جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق ’گہری سازش‘ کیس میں ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے خالد اور استغاثہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 3 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ دلائل کے دوران ملزم نے عدالت کو بتایا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کے لیے مناسب شواہد کی کمی ہے۔

دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کو دہلی پولیس نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت کئی دیگر ملزمان کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ خالد کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی کئی دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں 124-A (غداری)، 120-B (مجرمانہ سازش)، 420 (دھوکہ دہی) اور 465 (جعل سازی) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Mar 24, 2022, 10:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.