ETV Bharat / bharat

Reaction to Teaching Bhagwat Gita in schools: گجرات میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنا ایک سیاست

حال ہی میں وزیر تعلیم گجرات جیتو واگھانی نے اعلان کیا کہ مقدس بھگوت گیتا کا پاٹھ گجرات کے اسکولوں کے جماعت 6 سے 12 تک بھگوت گیتا کا سبق پڑھایا جائے گا۔ تعلیمی سال 2022-23 سے اسکولوں میں بھگوت گیتا پڑھانا لازمی ہوگا۔ اس اعلان کو گجرات کے مسلم دانشوران و اساتذہ حکومت کی بھگوا پالیسی و سیاست قرار دے رہے ہیں۔

Reaction to Teaching Bhagwat Gita in schools
بھگوت گیتا کو گجرات کے اسکولوں کے نصاب میں شامل کرنا ایک سیاست
author img

By

Published : Mar 20, 2022, 8:39 AM IST

مقامی کاؤنسلر حاجی اسرار بیگ مرزا نے کہا کہ گجرات سرکار کی نہ جانے کیا مجبوری ہے، جو گیتا کا پاٹھ پڑھانے کی ضرورت اسکولوں میں پڑ رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی تو خیر سگالی کی بات کرتے ہیں ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹر ہونے کی بات کرتے ہیں تو کیوں صرف گیتا کو اسکولوں میں پڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت گیتا کو اسکولوں میں پڑھانا چاہتی ہے تو دوسرے مذاہب کے مقدس کتابوں کی بھی تعلیم نصاب میں شامل کرنی چاہیے اور معصوم بچوں کو مذہبیت سے پرے رکھ کر انسانیت و اخلاق کا پیغام دینے والی تعلیم دینی چاہیے۔ سرکار کو بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کے فیصلے کے بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے۔

ویڈیو

وہیں سابق ٹیچر ایوب پٹھان نے کہا کہ نصاب میں حکومت کو ایسی چیزیں لانی چاہیے کہ جس سے وہ دوسرے ملک کے مقابلے میں کھڑے رہ سکے۔ ایک طرف ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ ہم ہندوستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جو سارے ممالک کا گرو بن جائے تو یہ گیتا پاٹھ کی مذہبی چیزیں ایجوکیشن میں لاکر آپ کس طرح سے ملک کو ترقی پر لے جائں گے۔ ہمارے بچوں کو تمام مذاہب کی کتاب کی تعلیم نصاب میں لایا جائے نہ کہ صرف ایک مذہب کی۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوون کو خوش کرنے کے لیے، ووٹ بینک مضبوط بنانے کے لیے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لیے حکومت یہ سیاست کا کھیل کھیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Demand Rejected For Teaching Bhagavad Gita in School: بی ایم سی اسکولز میں بھگوت گیتا پڑھانے کا مطالبہ خارج

مقامی کاؤنسلر حاجی اسرار بیگ مرزا نے کہا کہ گجرات سرکار کی نہ جانے کیا مجبوری ہے، جو گیتا کا پاٹھ پڑھانے کی ضرورت اسکولوں میں پڑ رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی تو خیر سگالی کی بات کرتے ہیں ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹر ہونے کی بات کرتے ہیں تو کیوں صرف گیتا کو اسکولوں میں پڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت گیتا کو اسکولوں میں پڑھانا چاہتی ہے تو دوسرے مذاہب کے مقدس کتابوں کی بھی تعلیم نصاب میں شامل کرنی چاہیے اور معصوم بچوں کو مذہبیت سے پرے رکھ کر انسانیت و اخلاق کا پیغام دینے والی تعلیم دینی چاہیے۔ سرکار کو بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کے فیصلے کے بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے۔

ویڈیو

وہیں سابق ٹیچر ایوب پٹھان نے کہا کہ نصاب میں حکومت کو ایسی چیزیں لانی چاہیے کہ جس سے وہ دوسرے ملک کے مقابلے میں کھڑے رہ سکے۔ ایک طرف ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ ہم ہندوستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جو سارے ممالک کا گرو بن جائے تو یہ گیتا پاٹھ کی مذہبی چیزیں ایجوکیشن میں لاکر آپ کس طرح سے ملک کو ترقی پر لے جائں گے۔ ہمارے بچوں کو تمام مذاہب کی کتاب کی تعلیم نصاب میں لایا جائے نہ کہ صرف ایک مذہب کی۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوون کو خوش کرنے کے لیے، ووٹ بینک مضبوط بنانے کے لیے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لیے حکومت یہ سیاست کا کھیل کھیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Demand Rejected For Teaching Bhagavad Gita in School: بی ایم سی اسکولز میں بھگوت گیتا پڑھانے کا مطالبہ خارج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.