اسلام آباد : پاکستانی میڈیا انتخاب ڈیلی نے رپورٹ کیا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے پشاور مسجد دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آٹا مہنگا ہے اور موت سستی ہے۔ پشاور آرمی اسکول سانحہ کو یاد کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حالیہ پشاور مسجد دھماکہ 2014 کے واقعے کے بعد سب سے بڑا حملہ ہے۔ 30 جنوری کو ایک خود کش حملہ آور نے نماز ظہر کے وقت تقریبا ایک بجے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں مسجد کے چھت کا ایک حصہ نمازیوں پر گرگیا۔ جیو نیوز کے مطابق اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی کیوں کہ مسجد کے ملبے سے لاشوں کو نکالنے کی مہم گزشتہ منگل کو ختم ہوئی۔ وہیں اس حادثے میں زخمیوں کی تعداد کم از کم 221 تک پہنچ گئی ہے۔
وہیں جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ اگر آپ ملک میں امن نہیں رکھ سکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔ ملک جل رہا ہے اور لوگ مرر رہے ہیں لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے ذریعے ملک کو تباہ کیا جارہا ہے لیکن سیاستدانوں کو صرف انتخابات کی فکر ہیں۔ پشاور میں امن مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ کچھ قوتیں اس ملک کو زبان، برادری اور مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتی ہیں لیکن حکومت اس معاملے پر خاموش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرداری، مولانا فضل الرحمان، مریم نواز اور عمران خان، کوئی بھی پشاور نہیں گیا۔ خود غرض لوگوں کا گروہ الیکشن الیکشن کھیلنے میں مصروف ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے لیکن کسی کو ان کی کوئی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ سولہ دسمبر 2014 کو، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک چھ دہشت گردوں نے شمال مغربی شہر پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا۔ اس حملے میں 132 بچوں سمیت 147 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ٹی ٹی پی نے 2007-2014 کے درمیان کئی حملوں سے پاکستان میں تباہی مچا دی۔ پشاور حملے کے بعد اسلام آباد کی جانب سے ٹی ٹی پی کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم شروع کی گئی جس کے بعد ٹی ٹی پی کے ارکان افغانستان فرار ہو گئے تھے۔ لیکن حال ہی میں پاکستانی میڈیا نے ایسی رپورٹیں شائع کی ہیں جو کالعدم گروہ کے دوبارہ سر اٹھانے کا اشارہ دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Militants Attack Hathala Police Checkpost عسکریت پسندوں کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ