ریاست چھتیس گڑھ کے وزیر داخلہ تامردھوج ساہو نے ریاست میں قیادت کی تبدیلی پر جاری رسہ کشی کے درمیان کہا ہے کہ ابھی بھوپیش بگھیل وزیر اعلیٰ ہیں اور اس عہدے پر برقرار رہیں گے۔
تقریباً تین سال قبل اسمبلی کے انتخابات کے بعد کانگریس کو اکثریت ملنے پر وزیراعلیٰ کے عہدے کا دعویٰ کرچکے مسٹر ساہو نے گزشتہ کل پینڈرا میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ چھتیس گڑھ میں جو ایک بار وزیراعلیٰ بن گیا، وہی برقرار رہتا ہے۔ ہر ریاست کی مختلف صورت حال ہوتی ہے، کہیں چار ماہ میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے برطرف ہوجاتا ہے اور کہیں 15 سال تک نہیں ہٹتا۔
وزیراعلیٰ مسٹر بگھیل اور وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو کے درمیان ڈھائی ڈھائی سال تک وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے جاری رسہ کشی میں مسٹر ساہو پہلے وزیر ہیں، جنہوں نے کھل کر مسٹر بگھیل کے وزیراعلیٰ برقرار رہنے پر بیان دیا ہے۔
دو وزراء مسٹر روندر چوبے اور مسٹر امرجیت بھگت مسٹر بگھیل کے ساتھ کھل کر کھڑے ہیں، لیکن انہوں نے ان کے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ مسٹر ساہو کے بیان کو سیاسی راہداری میں اس لئے اہم مانا جارہا ہے اور حیرت کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ ان کے بھی دو کے تنازعہ میں تیسرے کا فائدہ ہونے کی پالیسی کے تحت اپنے حق میں لابنگ کرنے کی خبریں آتی رہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیرداخلہ امت شاہ کے بیان پر بھوپیش بگھیل کی نکتہ چینی
مسٹر ساہو نے کوردھا میں ہوئے واقعات اور اس کے بعد کرفیو نافذ کرنے کی صورت حال کے لئے سنگھ اور بی جے پی کوذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ان دونوں نے امن پسند کوردھا کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے جن 70 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ان میں کوردھا کا ایک بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈا لگانے کے دو افراد کا تنازعہ کیسے دو برادریوں کے درمیان تنازعہ کی شکل اختیار کر گیا، اس کے لئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
(یو این آئی)