آرمی چیف جنرل ایم ایم ناراوانے نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں "یقینی طور پر بہتری" ائی ہے لیکن پاکستان کی جانب سے اب بھی عسکری کارروائیوں کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکریت پسندی کی حمایت کرنے کی حکمت عملی پر قائم ہے کیونکہ شدت پسندی کے لانچ پیڈس اب بھی سرگرم ہے۔
ناراوانے نے کہا 'ہم اپنے سرحدی علاقوں میں ہمیشہ امن اور سکون کے خواہاں ہیں، خواہ وہ مغربی محاذ ہو یا شمالی محاذ، ایل اے سی (لائن آف ایکچول کنٹرول) ہو یا پھر یہ بھارت میانمار کی سرحد ہو، ہم ہمیشہ امن کے حامی ہیں۔'
آرمی چیف ویویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک ویبنار سے خطاب کر رہے تھے۔
وادی میں شدت پسندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ناراوانے نے کہا کہ موسم سرما کے مہینوں میں درندازی کم ہوتی ہے کیونکہ پہاڑوں پر بھاری برفباری سے سرحد عبور کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں کے اختتام کے ساتھ ہی راستے کھلتے ہیں اور موسم گرما کا آغاز ہوتا ہے، درندازی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ناراوانے نے مزید کہا 'جموں و کشمیر کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں یقیناً بہت بہتری آئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن میں عسکری واقعات کی تعداد کم ہوچکی ہے اور پتھراؤ بھی اب دیکھنے کو نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھا 'یہ وہ حقائق اور اعداد و شمار ہیں جو اپنے آپ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں زمین صورتحال میں بہتری آئی ہے۔'