ETV Bharat / bharat

مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر اہم شخصیات کا اظہار تعزیت

author img

By

Published : Apr 3, 2021, 10:41 PM IST

مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر و جنرل سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی، اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیرشریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ایسا حادثہ ہے جس کی تلافی بظاہر بہت دشوار ہے۔

important personalities condolence on demise of maulana wali rahmani
مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر اہم شخصیات کا اظہار تعزیت

مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ کا آج بتاریخ 03 اپریل 2021 کو دوپہر کے وقت پٹنہ کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔

مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر اہم شخصیات کا اظہار تعزیت

مولانا کے انتقال پر ملک بھر کی اہم شخصیات ان کے کارناموں کو یاد کرکے ان کی رحلت کو قوم و ملت کے لیے بہت بڑے خسارے سے تعبیر کر رہی ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کر رہی ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر و جنرل سکریٹری کی تعزیت

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری و جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے مولانا سید محمد ولی رحمانی کی وفات پر گہر ے رنج و الم کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مولانا عصر حاضر میں ملت اسلامیہ ہند کے مسائل کو لے کر کافی سنجیدہ اور فکر مند رہتے تھے اور وہ اس سلسلے میں مختلف فورم پرسرگرم تھے۔ تعلیمی میدان میں بھی انھوں نے کئی بڑے کام کیے ہیں۔ وہ مرکزی بہار میں واقع خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں، صاحب نسبت بزرگ اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔

انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اور اس کے خدام اس سانحہ عظیم پر گہرے رنج والم کا اظہار کرتے ہیں اور اہل خانہ بالخصوص سید محمد فہد رحمانی، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ بہارو جھارکھنڈ و اڈیشہ کے ذمہ داروں کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا پیغام

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے کہا کہ مولانا ایک بزرگ خاندان سے تعلق رکھتے تھے، ان کے دادا مرشد و مجاہد قسم کے آدمی تھے، انہوں نے ندوۃ العلماء قائم کرنے میں بڑا حصہ لیا تھا۔

مولانا رابع حسنی ندوی نے مزید بتایا کہ ان کے دادا مولانا محمد علی مونگیری اور والد نے ملت کے لیے کافی خدمت کی ہے، مولانا ولی رحمانی صاحب کو اس کا پورا احساس بھی تھا لہذا وہ انہیں کی راہ پر چل کر کام کر رہے تھے، ان کے چلے جانے سے قوم و ملت کا بڑا خسارہ ہوا ہے۔

اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا اظہار غم

اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مولانا کو گہرے علم، وسیع مطالعہ، خوبصورت قلم، شائستہ زبان کے ساتھ ساتھ قائدانہ صلاحیت اور اس سے بڑھکر قائدانہ جرأت وہمت سے نوازا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی ؒ کے صرف نسبی ہی وارث نہیں تھے؛ بلکہ غیر معمولی جرأت اور حسن تدبر میں بھی ان کے سچے اور پکے جانشین تھے، انہوں نے بہت کامیابی کے ساتھ اپنے دادا حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے لگائے ہوئے پودے ’جامعہ رحمانی مونگیر‘ کو ایک سایہ دار تناور درخت بنادیا، تزکیہ واحسان کی نسبت سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے حلقہ کو وسعت دی۔

انھوں نے مزید کہا کہ یقینا ان کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لئے نہایت صدمہ انگیز واقعہ ہے، اس حقیر کو ان سے تلمذ کا شرف بھی حاصل تھا، اس لئے یہ میرے حق میں ذاتی نقصان بھی ہے۔

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی اظہار تعزیت

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بھی مولانا کے انتقال پر کہا ملک و ملت کے مسائل کے حل اور تعلیم کی ترویج و اشاعت میں مولانا کی خدمات بے مثال ہیں اور مولانا رحمانی سے ذاتی مراسم تھے اور وہ یونیورسٹی کے سچے بہی خواہ تھے، ان کے انتقال سے ملت میں ایک گہرا خلا پیدا ہوا ہے۔ مولانا محمد ولی رحمانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اے ایم یو کورٹ کے سابق رکن تھے۔

مدرسہ غازی الدین کے مفتی قاسم قاسمی کا اظہار افسوس

دہلی میں واقع مدرسہ غازی الدین کے مفتی قاسم قاسمی نے مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر کہا کہ مولانا ولی رحمانی کے انتقال سے نہ صرف مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ متاثر ہوں گے بلکہ یہ پوری امت کا بہت بڑا خسارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کا ایسے وقت میں اس دنیا سے چلے جانا جب پوری ملت اسلامیہ چہار جانب سے دشواریوں سے گھری ہو ایسے شخص کا چلے جانا جو ملت اسلامیہ کی قومی سطح پر قیادت کر رہے تھے ایک بڑا خسارہ ہے۔

مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ کا آج بتاریخ 03 اپریل 2021 کو دوپہر کے وقت پٹنہ کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔

مولانا ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر اہم شخصیات کا اظہار تعزیت

مولانا کے انتقال پر ملک بھر کی اہم شخصیات ان کے کارناموں کو یاد کرکے ان کی رحلت کو قوم و ملت کے لیے بہت بڑے خسارے سے تعبیر کر رہی ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کر رہی ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر و جنرل سکریٹری کی تعزیت

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری و جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے مولانا سید محمد ولی رحمانی کی وفات پر گہر ے رنج و الم کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مولانا عصر حاضر میں ملت اسلامیہ ہند کے مسائل کو لے کر کافی سنجیدہ اور فکر مند رہتے تھے اور وہ اس سلسلے میں مختلف فورم پرسرگرم تھے۔ تعلیمی میدان میں بھی انھوں نے کئی بڑے کام کیے ہیں۔ وہ مرکزی بہار میں واقع خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں، صاحب نسبت بزرگ اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔

انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اور اس کے خدام اس سانحہ عظیم پر گہرے رنج والم کا اظہار کرتے ہیں اور اہل خانہ بالخصوص سید محمد فہد رحمانی، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ بہارو جھارکھنڈ و اڈیشہ کے ذمہ داروں کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا پیغام

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے کہا کہ مولانا ایک بزرگ خاندان سے تعلق رکھتے تھے، ان کے دادا مرشد و مجاہد قسم کے آدمی تھے، انہوں نے ندوۃ العلماء قائم کرنے میں بڑا حصہ لیا تھا۔

مولانا رابع حسنی ندوی نے مزید بتایا کہ ان کے دادا مولانا محمد علی مونگیری اور والد نے ملت کے لیے کافی خدمت کی ہے، مولانا ولی رحمانی صاحب کو اس کا پورا احساس بھی تھا لہذا وہ انہیں کی راہ پر چل کر کام کر رہے تھے، ان کے چلے جانے سے قوم و ملت کا بڑا خسارہ ہوا ہے۔

اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا اظہار غم

اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مولانا کو گہرے علم، وسیع مطالعہ، خوبصورت قلم، شائستہ زبان کے ساتھ ساتھ قائدانہ صلاحیت اور اس سے بڑھکر قائدانہ جرأت وہمت سے نوازا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی ؒ کے صرف نسبی ہی وارث نہیں تھے؛ بلکہ غیر معمولی جرأت اور حسن تدبر میں بھی ان کے سچے اور پکے جانشین تھے، انہوں نے بہت کامیابی کے ساتھ اپنے دادا حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے لگائے ہوئے پودے ’جامعہ رحمانی مونگیر‘ کو ایک سایہ دار تناور درخت بنادیا، تزکیہ واحسان کی نسبت سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے حلقہ کو وسعت دی۔

انھوں نے مزید کہا کہ یقینا ان کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لئے نہایت صدمہ انگیز واقعہ ہے، اس حقیر کو ان سے تلمذ کا شرف بھی حاصل تھا، اس لئے یہ میرے حق میں ذاتی نقصان بھی ہے۔

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی اظہار تعزیت

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بھی مولانا کے انتقال پر کہا ملک و ملت کے مسائل کے حل اور تعلیم کی ترویج و اشاعت میں مولانا کی خدمات بے مثال ہیں اور مولانا رحمانی سے ذاتی مراسم تھے اور وہ یونیورسٹی کے سچے بہی خواہ تھے، ان کے انتقال سے ملت میں ایک گہرا خلا پیدا ہوا ہے۔ مولانا محمد ولی رحمانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اے ایم یو کورٹ کے سابق رکن تھے۔

مدرسہ غازی الدین کے مفتی قاسم قاسمی کا اظہار افسوس

دہلی میں واقع مدرسہ غازی الدین کے مفتی قاسم قاسمی نے مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر کہا کہ مولانا ولی رحمانی کے انتقال سے نہ صرف مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ متاثر ہوں گے بلکہ یہ پوری امت کا بہت بڑا خسارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کا ایسے وقت میں اس دنیا سے چلے جانا جب پوری ملت اسلامیہ چہار جانب سے دشواریوں سے گھری ہو ایسے شخص کا چلے جانا جو ملت اسلامیہ کی قومی سطح پر قیادت کر رہے تھے ایک بڑا خسارہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.