ETV Bharat / bharat

حجاب اسلام کا لازمی جز ہے یا نہیں؟ - حجاب ایک ڈریس کورڈ

مقدس قرآن میں کل سات جگہوں پر حجاب لفظ آیا ہے۔ اکثر جگہوں پر اس کا استعمال پردے کے معنی میں ہوا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ چھپانے کے معنی میں بھی آیا ہے۔

importance of Hijab in islam and quran
حجاب اسلام کا لازمی جز ہے یا نہیں؟
author img

By

Published : Mar 15, 2022, 8:15 PM IST

کرناٹک کے اڈوپی میں 6 باحجاب مسلم لڑکیوں کو کلاس کرنے سے روکے جانے کے بعد سے ہی حجاب پر تنازع شروع ہوا۔ منگل کو کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی کئی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ وہیں مسلمان خواتین کا ماننا ہے کہ اسلام میں ان کے لیے حجاب لازمی اور فرض ہے۔

آئیے جانتے ہیں مقدس ترین مذہبی کتاب قرآن میں حجاب کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔ حجاب کی ابتدا کیسے ہوئی؟ اور ماہرین کا کیا خیال ہے۔

اسلامی اسکالرز کہنا ہے کہ' اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جہاں معہد سے لحد تک انسان کی پوری زندگی گزار نے کا طریقہ اس میں پہناں ہے۔ عبادات، معاشرات، اخلاقیات، معاشیات وغیرہ وغیرہ سمیت زندگی کے تمام پہلوں پر زندگی گزار نے کے طریقے اسلام نے بتائے ہیں۔ حجاب اور پردہ بھی عبادت کے ساتھ اسلامی نظام حیات کا ایک لازمی حصہ ہے جو خواتین کی عزت، عفت و عصمت کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔

پردہ کو اسلام میں خصوصی اہمیت حاصل ہے اور مرد وزن کو ستر پوشی کے ساتھ شرم و حیا کو بھی مقدم رکھنے کا حکم دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کے لیے کسی بھی غیر محرم عورت پر دوسری نگاہ ڈالنا جائز نہیں۔ پردہ مرد و خواتین ہر ایک کے دلوں کو پاک رکھنے کا انتہائی موثر ذریعہ ہے، شرم و حیا کی بقا اسی سے وابستہ ہے، اس کا واحد مقصد خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ کہ قید کرنا ہے۔

شریعت اسلامیہ میں پردہ اور حجاب فرضیت کا درجہ رکھتا ہے۔ پردے کی فرضیت کا حکم سن 5 ہجری میں نازل ہوا۔ اس سلسلے میں قرآن کریم کی سات آیات اور حضور نبی کریم ﷺ کی 70 سے زائد احادیث مبارکہ میں پردے کی فرضیت فضیلت اور اہمیت کو بتایا گیا ہے۔ شریعت مطہرہ نے عورت کے حق میں پردے کو لازمی اور ضروری قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے (الأحزاب:۵۳)

ترجمہ: اے نبی ﷺ

اپنی ازواج مطہرات، اپنی بیٹیوں اور مومن عورتوں سے فرما دیجیے! اپنے (چہروں) پر پردہ لٹکا لیا کریں'۔

پورے قرآن میں کل سات جگہوں پر حجاب لفظ آیا ہے۔ اکثر جگہوں پر اس کا استعمال پردے کے معنی میں ہوا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ چھپانے کے معنی میں بھی آیا ہے۔ قران کے جن آیات میں حجاب لفظ آیا ہے ان میں سورۃ الاحزاب، سورۃ مریم، سورۃ الشوریٰ، سورۃ الاعراف، سورۃ الاسراء، سورۃ ص اور سورہ فصلت ہے۔۔۔

بہر کیف پردہ کی ابتداء ازواجِ مطہرات کے گھروں سے ہوئی۔ عام لوگوں کو حکم ہوا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں بلا اجازت داخل نہ ہوں اور اگر امہات المومنین سے کوئی سامان وغیرہ لینا چاہتے ہیں تو پردے کے پیچھے سے لیا کریں۔'

قرآن کی سورہ احزاب میں درج ہے:

ترجمہ: اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔'

آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ' اجنبی مردوں اور عورتوں کے درمیان دلی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے پردہ کا اہتمام نہایت ہی ضروری ہے۔ پھر یہ حکم ازواجِ مطہرات اور صحابۂ کرام کے ساتھ خاص نہیں رہا، بلکہ ساری امت کے لیے عام ہوا۔

اسلامی اسکالرز یہ بھی کہنا ہے کہ' یہ حقیت ہے کہ اسلام نے نظام حیات کے تحت معاشرتی زندگی گزانے کے طریقے بتائے۔ عورت اور مرد کے لیے ڈریس گوڈ بتائے گئے کہ ان کا ستر کیا ہے اور کن حالات میں کیسے رہنا ہے۔ مزید اسلام نے دنیا سے بے حیائی اور فحاشیت کو ختم کرنے کے لیے پاکیزہ معاشرہ تشکیل دینے کے لیے حجاب کا حکم دیا۔ حجاب ہی وہ واحد ذریعے ہے جو عورتوں کو تحفظ فراہم کرسکے۔ اس کے بغیر نہ تو فحاشی اور بے حیائی ختم ہوسکتی ہے اور نہ عورتوں کے تحفظ ممکن ہے۔'

قرآن کریم میں سات آیتیں پردئہ نسواں اور اس کی تفصیلات کے متعلق نازل ہوئیں اور ستر سے زیادہ احادیث میں قولاً اور عملاً پردے کے احکام بتائے گئے۔

حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسلم پرسنل لاء نے افسوس ناک بتایا ہے۔

مسلم پرسنل لاء نے کہاکہ' ہائی کورٹ نے حجاب کے سلسلے میں جو فیصلہ دیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف اور شرعی حکم کے مغائر ہے، عدالت کا یہ فیصلہ دستور کی دفعہ 15کے بھی خلاف ہے جو مذہب، نسل، ذات پات اور زبان کی بنیاد پر ہرقسم کی تفریق کے خلاف ہے۔ جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ لازمی ہوتے ہیں ان کے خلاف ورزی گناہ ہے۔ اس لحاظ سےحجاب ایک لازمی حصہ ہے۔'

کرناٹک ہائی کورٹ کے مطابق حجاب کو اسلام میں ضروری نہیں مانا گیا ہے۔ عدالت نے حجاب پہننے سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کردیا۔کرناٹک کے کچھ کالجز میں عائد حجاب پر پابندی کو ہائی کورٹ نے برقرار رکھا اور تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیوں کو خارج کر دیا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سپریم کورٹ اس اہم معاملے پر کیا موقف اختیار کرے گا۔ آیا وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھے گا یا حجاب کو اسلام کا لازمی جز قرار دیتے ہوئے حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں داخلے کا جواز فراہم کرے گا'۔

مزید پڑھیں:

کرناٹک کے اڈوپی میں 6 باحجاب مسلم لڑکیوں کو کلاس کرنے سے روکے جانے کے بعد سے ہی حجاب پر تنازع شروع ہوا۔ منگل کو کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی کئی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا۔ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ وہیں مسلمان خواتین کا ماننا ہے کہ اسلام میں ان کے لیے حجاب لازمی اور فرض ہے۔

آئیے جانتے ہیں مقدس ترین مذہبی کتاب قرآن میں حجاب کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔ حجاب کی ابتدا کیسے ہوئی؟ اور ماہرین کا کیا خیال ہے۔

اسلامی اسکالرز کہنا ہے کہ' اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جہاں معہد سے لحد تک انسان کی پوری زندگی گزار نے کا طریقہ اس میں پہناں ہے۔ عبادات، معاشرات، اخلاقیات، معاشیات وغیرہ وغیرہ سمیت زندگی کے تمام پہلوں پر زندگی گزار نے کے طریقے اسلام نے بتائے ہیں۔ حجاب اور پردہ بھی عبادت کے ساتھ اسلامی نظام حیات کا ایک لازمی حصہ ہے جو خواتین کی عزت، عفت و عصمت کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔

پردہ کو اسلام میں خصوصی اہمیت حاصل ہے اور مرد وزن کو ستر پوشی کے ساتھ شرم و حیا کو بھی مقدم رکھنے کا حکم دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کے لیے کسی بھی غیر محرم عورت پر دوسری نگاہ ڈالنا جائز نہیں۔ پردہ مرد و خواتین ہر ایک کے دلوں کو پاک رکھنے کا انتہائی موثر ذریعہ ہے، شرم و حیا کی بقا اسی سے وابستہ ہے، اس کا واحد مقصد خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ کہ قید کرنا ہے۔

شریعت اسلامیہ میں پردہ اور حجاب فرضیت کا درجہ رکھتا ہے۔ پردے کی فرضیت کا حکم سن 5 ہجری میں نازل ہوا۔ اس سلسلے میں قرآن کریم کی سات آیات اور حضور نبی کریم ﷺ کی 70 سے زائد احادیث مبارکہ میں پردے کی فرضیت فضیلت اور اہمیت کو بتایا گیا ہے۔ شریعت مطہرہ نے عورت کے حق میں پردے کو لازمی اور ضروری قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے (الأحزاب:۵۳)

ترجمہ: اے نبی ﷺ

اپنی ازواج مطہرات، اپنی بیٹیوں اور مومن عورتوں سے فرما دیجیے! اپنے (چہروں) پر پردہ لٹکا لیا کریں'۔

پورے قرآن میں کل سات جگہوں پر حجاب لفظ آیا ہے۔ اکثر جگہوں پر اس کا استعمال پردے کے معنی میں ہوا ہے۔ کچھ جگہوں پر یہ چھپانے کے معنی میں بھی آیا ہے۔ قران کے جن آیات میں حجاب لفظ آیا ہے ان میں سورۃ الاحزاب، سورۃ مریم، سورۃ الشوریٰ، سورۃ الاعراف، سورۃ الاسراء، سورۃ ص اور سورہ فصلت ہے۔۔۔

بہر کیف پردہ کی ابتداء ازواجِ مطہرات کے گھروں سے ہوئی۔ عام لوگوں کو حکم ہوا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں بلا اجازت داخل نہ ہوں اور اگر امہات المومنین سے کوئی سامان وغیرہ لینا چاہتے ہیں تو پردے کے پیچھے سے لیا کریں۔'

قرآن کی سورہ احزاب میں درج ہے:

ترجمہ: اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔'

آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ' اجنبی مردوں اور عورتوں کے درمیان دلی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے پردہ کا اہتمام نہایت ہی ضروری ہے۔ پھر یہ حکم ازواجِ مطہرات اور صحابۂ کرام کے ساتھ خاص نہیں رہا، بلکہ ساری امت کے لیے عام ہوا۔

اسلامی اسکالرز یہ بھی کہنا ہے کہ' یہ حقیت ہے کہ اسلام نے نظام حیات کے تحت معاشرتی زندگی گزانے کے طریقے بتائے۔ عورت اور مرد کے لیے ڈریس گوڈ بتائے گئے کہ ان کا ستر کیا ہے اور کن حالات میں کیسے رہنا ہے۔ مزید اسلام نے دنیا سے بے حیائی اور فحاشیت کو ختم کرنے کے لیے پاکیزہ معاشرہ تشکیل دینے کے لیے حجاب کا حکم دیا۔ حجاب ہی وہ واحد ذریعے ہے جو عورتوں کو تحفظ فراہم کرسکے۔ اس کے بغیر نہ تو فحاشی اور بے حیائی ختم ہوسکتی ہے اور نہ عورتوں کے تحفظ ممکن ہے۔'

قرآن کریم میں سات آیتیں پردئہ نسواں اور اس کی تفصیلات کے متعلق نازل ہوئیں اور ستر سے زیادہ احادیث میں قولاً اور عملاً پردے کے احکام بتائے گئے۔

حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسلم پرسنل لاء نے افسوس ناک بتایا ہے۔

مسلم پرسنل لاء نے کہاکہ' ہائی کورٹ نے حجاب کے سلسلے میں جو فیصلہ دیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف اور شرعی حکم کے مغائر ہے، عدالت کا یہ فیصلہ دستور کی دفعہ 15کے بھی خلاف ہے جو مذہب، نسل، ذات پات اور زبان کی بنیاد پر ہرقسم کی تفریق کے خلاف ہے۔ جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ لازمی ہوتے ہیں ان کے خلاف ورزی گناہ ہے۔ اس لحاظ سےحجاب ایک لازمی حصہ ہے۔'

کرناٹک ہائی کورٹ کے مطابق حجاب کو اسلام میں ضروری نہیں مانا گیا ہے۔ عدالت نے حجاب پہننے سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کردیا۔کرناٹک کے کچھ کالجز میں عائد حجاب پر پابندی کو ہائی کورٹ نے برقرار رکھا اور تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیوں کو خارج کر دیا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سپریم کورٹ اس اہم معاملے پر کیا موقف اختیار کرے گا۔ آیا وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھے گا یا حجاب کو اسلام کا لازمی جز قرار دیتے ہوئے حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں داخلے کا جواز فراہم کرے گا'۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.