ETV Bharat / bharat

Use of Urdu Language: اردو کی خدمت ماں کی طرح کرنا ہوگا

author img

By

Published : Nov 22, 2021, 7:49 PM IST

گفتگو کے دوران اردو کے الفاظ استعمال ہونے کی وجہ اردو کا مادری زبان ہونا ہے لیکن نوجوان دوران گفتگو بھی اردو الفاظ کے استعمال سے دور ہورہے ہیں جسکی وجہ گھروں میں اردو زبان کا استعمال نہیں ہونا ہے اگر اس طرح کی صورت حال کا سلسلہ جاری رہا تو پھر لفظوں کا استعمال عام گفتگو میں ہونا بھی مشکل ہوگا۔

Use of Urdu Language
اردو کی خدمت ماں کی طرح کرنا ہوگا

گیا میں اردو کے فروغ اور عام گفتگو کے دوران اردو کے الفاظ استعمال ہوں اس پر کوئی خاص پہل نہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ اردو برادری کے شرفا تعلیم یافتہ ہونے کا احساس دلانے کی کوشش دوران گفتگو اردو الفاظ کے استعمال سے کرتے ہیں لیکن جب اردو کے فروغ کی بات ہوتی ہے تو اردو سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ گفتگو میں اردو کے الفاظ استعمال کرتے ہیں لیکن پڑھنے اور لکھنے سے ہچکچاتے ضرور ہیں۔

ویڈیو

جن سرکاری اداروں میں اردو میں درخواست قبول کی جاتی ہیں وہاں وہ انگریزی یا ہندی میں درخواست دیتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اردو نے جب اس اہم اور حساس موضوع پر اردو برادری کے معزز حضرات سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کی راہیں اس وجہ کر مسدود ہے کہ محب اردو اپنی مادری زبان سے ماں کی طرح عزت و احترام سے قاصر ہیں۔ اردو کے معروف ناقد و سابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی کہتے ہیں کہ اردو کے ساتھ ناانصافی کی وجہ سب سے بڑی یہ ہے کہ اردو برادری ہی اردو کی قاتل ہے چونکہ اردو گھریلو زبان ہے اور جو اسکو بولتے ہیں انکی مادری زبان بھی ہے، تو یہ لازمی ہے کہ انکی گفتگو میں اردو کے الفاظ کا آنا اور اس سے نجات نہیں مل سکتی ہے۔ خاص طور پر تب تک جب تک سرکاری یا ہائی پروفائل لوگوں میں الفاظ استعمال ہوتے رہیں گے خواہ وہ چنندہ عام اردو الفاظ ہی کیوں نہ ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ اردو کو تحریر اور پڑھنے میں کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں، اس پر بات کرنے اور پہل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اردو کی تعلیم سے اپنے بچوں کو آراستہ کریں: رکن پارلیمان

ای ٹی وی بھارت نے یہ اہم سوال اٹھائے ہیں بلکہ یہ ایک پہل بھی ہے اور اسے سلسلے وار طریقہ سے چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پہلی اور اہم بات ہے اور یہ حقیقت بھی ہے، جسکا ہم اعتراف کرتے ہیں کہ اردو ہماری تعلیمی زبان کم رہ گئی ہے۔ دوسرا یہ کہ سرکاری زبان ہندی ہو گئی ہے اور تیسری بات یہ ہے کہ کاروباری و انٹرنیشنل زبان انگریزی ہوگئی ہے۔ ایسی حالت میں اردو کا فروغ کیسے ہوگا، یہ سبھی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وقت رہتے اردو برادری بیدار ہو اور اردو کو تحریر اور تعلیم میں شامل کرنے پر زور دے کیونکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کے نوجوان اردو الفاظ کے استعمال سے دور ہورہے ہیں اور وہ اپنی گفتگو میں انگریزی یا ہندی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اردو زبان کو فروغ دینا ہی مقصد: اردو اکادمی

انہوں نے کہا مثال کے طور پر دیکھیں اگر بنگالی کہیں بھی ہوں وہ اپنی زبان کا استعمال نہ صرف گفتگو میں کرتے ہیں بلکہ پڑھنے اور لکھنے میں جبکہ اردو والے برسوں میں ایک دو ہی سرکاری دفاتر میں اردو میں درخواست لیکر پہنچتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں پروفیسر شاہد اقبال کہتے ہیں کہ اردو تحریر اور تعلیم میں تبھی آئیگی جب ہر گھر میں اردو لازمی قرار دیا جائے۔ خواہ وہ ہائی پروفائل والے گھر ہوں یا پھر ایک عام آدمی کیوں کہ جب تک ہم اپنی زبان کی ترقی اور حفاظت کی نہیں سوچیں گے تب تک کامیابی نہیں ملے گی۔ اسکے لیے ہر گھر میں اردو رسائل پڑھے جائیں، والدین اپنے بچوں کو پڑھنے اور اسکے استعمال کی تنبیہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اسکول میں اپنے بچوں کو پڑھائیں لیکن مادری زبان سے ہرگز دور نہیں رکھیں۔


ہندی کے معروف صحافی سراج انور کہتے ہیں کہ اردو کے فروغ کی راہیں اس وجہ کر مسدود ہے کہ محب اردو اپنی مادری زبان سے ماں کی طرح عزت و احترام سے قاصر ہیں، اردو پڑھنا اور لکھنے کو معتوب سمجھتے ہیں۔ بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ کئی سرکاری دفاتر میں اردو میں درخواست دینے کی سہولت دی گئی ہے مگر عام طور پر اردو میں درخواست لکھنے کو حجاب سمجھتے ہیں جب تک اردو کو ہم مکمل طور سے اپنی زندگی میں نہیں اتاریں گے، زبان کا فروغ ممکن نہیں ہے۔ مادری زبان مانتے ہیں تو اس کی خدمت بھی اپنی ماں کی طرح کرنا ہوگا۔ گفتگو کے ساتھ لکھنا پڑھنا بھی اردو میں ہی ہوگا۔

گیا میں اردو کے فروغ اور عام گفتگو کے دوران اردو کے الفاظ استعمال ہوں اس پر کوئی خاص پہل نہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ اردو برادری کے شرفا تعلیم یافتہ ہونے کا احساس دلانے کی کوشش دوران گفتگو اردو الفاظ کے استعمال سے کرتے ہیں لیکن جب اردو کے فروغ کی بات ہوتی ہے تو اردو سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ گفتگو میں اردو کے الفاظ استعمال کرتے ہیں لیکن پڑھنے اور لکھنے سے ہچکچاتے ضرور ہیں۔

ویڈیو

جن سرکاری اداروں میں اردو میں درخواست قبول کی جاتی ہیں وہاں وہ انگریزی یا ہندی میں درخواست دیتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت اردو نے جب اس اہم اور حساس موضوع پر اردو برادری کے معزز حضرات سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کی راہیں اس وجہ کر مسدود ہے کہ محب اردو اپنی مادری زبان سے ماں کی طرح عزت و احترام سے قاصر ہیں۔ اردو کے معروف ناقد و سابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی کہتے ہیں کہ اردو کے ساتھ ناانصافی کی وجہ سب سے بڑی یہ ہے کہ اردو برادری ہی اردو کی قاتل ہے چونکہ اردو گھریلو زبان ہے اور جو اسکو بولتے ہیں انکی مادری زبان بھی ہے، تو یہ لازمی ہے کہ انکی گفتگو میں اردو کے الفاظ کا آنا اور اس سے نجات نہیں مل سکتی ہے۔ خاص طور پر تب تک جب تک سرکاری یا ہائی پروفائل لوگوں میں الفاظ استعمال ہوتے رہیں گے خواہ وہ چنندہ عام اردو الفاظ ہی کیوں نہ ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ اردو کو تحریر اور پڑھنے میں کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں، اس پر بات کرنے اور پہل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اردو کی تعلیم سے اپنے بچوں کو آراستہ کریں: رکن پارلیمان

ای ٹی وی بھارت نے یہ اہم سوال اٹھائے ہیں بلکہ یہ ایک پہل بھی ہے اور اسے سلسلے وار طریقہ سے چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ پہلی اور اہم بات ہے اور یہ حقیقت بھی ہے، جسکا ہم اعتراف کرتے ہیں کہ اردو ہماری تعلیمی زبان کم رہ گئی ہے۔ دوسرا یہ کہ سرکاری زبان ہندی ہو گئی ہے اور تیسری بات یہ ہے کہ کاروباری و انٹرنیشنل زبان انگریزی ہوگئی ہے۔ ایسی حالت میں اردو کا فروغ کیسے ہوگا، یہ سبھی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وقت رہتے اردو برادری بیدار ہو اور اردو کو تحریر اور تعلیم میں شامل کرنے پر زور دے کیونکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کے نوجوان اردو الفاظ کے استعمال سے دور ہورہے ہیں اور وہ اپنی گفتگو میں انگریزی یا ہندی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اردو زبان کو فروغ دینا ہی مقصد: اردو اکادمی

انہوں نے کہا مثال کے طور پر دیکھیں اگر بنگالی کہیں بھی ہوں وہ اپنی زبان کا استعمال نہ صرف گفتگو میں کرتے ہیں بلکہ پڑھنے اور لکھنے میں جبکہ اردو والے برسوں میں ایک دو ہی سرکاری دفاتر میں اردو میں درخواست لیکر پہنچتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں پروفیسر شاہد اقبال کہتے ہیں کہ اردو تحریر اور تعلیم میں تبھی آئیگی جب ہر گھر میں اردو لازمی قرار دیا جائے۔ خواہ وہ ہائی پروفائل والے گھر ہوں یا پھر ایک عام آدمی کیوں کہ جب تک ہم اپنی زبان کی ترقی اور حفاظت کی نہیں سوچیں گے تب تک کامیابی نہیں ملے گی۔ اسکے لیے ہر گھر میں اردو رسائل پڑھے جائیں، والدین اپنے بچوں کو پڑھنے اور اسکے استعمال کی تنبیہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اسکول میں اپنے بچوں کو پڑھائیں لیکن مادری زبان سے ہرگز دور نہیں رکھیں۔


ہندی کے معروف صحافی سراج انور کہتے ہیں کہ اردو کے فروغ کی راہیں اس وجہ کر مسدود ہے کہ محب اردو اپنی مادری زبان سے ماں کی طرح عزت و احترام سے قاصر ہیں، اردو پڑھنا اور لکھنے کو معتوب سمجھتے ہیں۔ بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ کئی سرکاری دفاتر میں اردو میں درخواست دینے کی سہولت دی گئی ہے مگر عام طور پر اردو میں درخواست لکھنے کو حجاب سمجھتے ہیں جب تک اردو کو ہم مکمل طور سے اپنی زندگی میں نہیں اتاریں گے، زبان کا فروغ ممکن نہیں ہے۔ مادری زبان مانتے ہیں تو اس کی خدمت بھی اپنی ماں کی طرح کرنا ہوگا۔ گفتگو کے ساتھ لکھنا پڑھنا بھی اردو میں ہی ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.