سابق مرکزی وزیر اور اکالی رہنما سکھ دیو سنگھ ڈھینڈسا نے کہا کہ سوائے اس کے کوئی اور راستہ نہیں نظر آتا‘ جس سے حکومت اور کسانوں کے درمیان اختلافات ختم ہوں، اب تک جتنی بار بھی بات ہوئی وہ وزراء سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک اس طرح کی تحریک نہیں دیکھی، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی تحریک کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اتنی اہمیت نہیں ملی جتنی کسان تحریک کو مل رہی ہے۔
کسانوں کی تحریک عام آدمی کی تحریک بن گئی ہے لہٰذا اگر حکومت پہلے کسانوں کی باتیں مان لیتی ہے تو اچھا ہوتا، اب تو جتنی بھی کسان تنظیمیں ہیں ان سبھی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ قانون واپس ہو، میں نے وزیراعظم سے اپیل بھی کی تھی کہ آپ پہل کریں، کسانوں کو بلائیں اور اس مسئلے کا حل نکالیں، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا‘۔
راجیہ سبھا رکن نے کسان تحریک پر عوامی حمایت کے سلسلے میں کہا ’26 جنوری کو جو کچھ ہوا وہ شرپسند عناصر نے کیا ہے، عوام بھی اس بات کو سمجھتے ہیں لہٰذا اب نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر عوام کسانوں کی حمایت میں آ رہے ہیں، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گٹریس اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس مسئلے پر تبصرہ کیا ہے۔ بین الاقوامی شخصیات نے ملک کو توڑنے کی بات نہیں کی ہے، وہ تو محض انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ اس سے آگے کچھ نہیں کہہ رہے ہیں‘۔
(یو این آئی)