کشی نگر: ریاست اتر پردیش کے کشی نگر کے ایک گاؤں میں تقریباً 20 گھروں پر 'فروخت کے لیے مکانات' کے پوسٹر لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی علاقے میں کہرام مچ گیا ہے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔Houses Sale Posters in kushinagar
سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے۔ یہ معاملہ آبادی کی زمین پر پانی کی ٹینک کی تعمیر سے متعلق بتایا جا رہا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ گاؤں کا ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دراصل مقامی لوگوں نے گھر فروخت کرنے کے پوسٹروں پر گاؤں کے سربراہ پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے گاؤں چھوڑنے کے بارے میں لکھا ہے۔ یہ پوسٹر تقریباً 20 گھروں میں لگائے گئے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ساہا کے داہور ٹولہ میں زیادہ تر شیڈول ٹرائب کے لوگوں کے مکانات ہیں۔ سازش کے تحت گاؤں کے سربراہ نے جان بوجھ کر آبادی والی زمین پر واٹر ٹینک کی تجویز پاس کرائی ہے۔
اس معاملے میں گاؤں کے سربراہ محفوظ خان کا کہنا ہے کہ گاؤں میں پانی کی ٹینک کی منظوری دی گئی ہے۔ اس جگہ کو پانی کی ٹینک کی تعمیر کے لیے پہلے ہی نشان زد کر دیا گیا تھا۔ تقریباً 20 روز قبل تحصیل انتظامیہ نے نشان زدہ جگہ سے تجاوزات ہٹا دی تھیں۔ یہ کارروائی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کے لیے کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Dropout Rate Among Schedule Tribe Students شیڈول ٹرائب طلباء میں تعلیم ترک کرنے کے رجحان میں اضافہ
وہیں اے ایس پی کشی نگر رتیش کمار سنگھ نے بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کا الزام ہے کہ گاؤں کے سربراہ نے شیڈول ٹرائب کی آبادی کی زمین پر زبردستی پانی کی ٹینک بنانے کی تجویز تیار کی ہے۔ احتجاج کرنے پر گاؤں کے سربراہ نے مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔ گاؤں کے سربراہ کی ہراسانی سے تنگ آکر ان لوگوں نے مکان فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے ایس پی نے کہا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ دونوں فریقین سے بات چیت کے بعد معاملے کو حل کیا جائے گا۔ گاؤں کا ماحول خراب کرنے والوں سے پولیس سختی سے نمٹے گی۔Houses Sale Posters in kushinagar