مئی کے دوسرے اتوار کو بھارت سمیت متعدد ملکوں میں ماؤں کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ماں کے مقدس ترین رشتے کی عظمت و اہمیت کو اُجاگر کرنا اور ماں کے لیے احترام اور محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہے۔
یہ وہ دن ہوتا ہے جس دن لوگ اپنی ماؤں کے لیے اپنا خلوص، شفقت، پیار اور صبر سے سرشار ماں کے اس رشتے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے معروف بس اسٹیشن پر اپنا مسکن بنائے چند ضعیف خواتین نے ایک سوال کے جواب میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کو بتایا کہ کئی برس قبل ان کے بیٹوں نے انھیں گھر سے نکال دیا اور کہا کہ جدھر جانا ہے چلی جاؤ یہاں تمھارا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
یہ خواتین ایک عرصے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو کر اپنا گزارہ کررہی ہیں اور بس اسٹیشن کے کسی کونے میں بیٹھ کر بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالتی ہیں، ان خواتین کی ملک کے بیٹوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے والدین کا خاص خیال رکھیں اور انھیں کبھی اکیلا نہ محسوس ہونے دیں۔
ماں ایک ایسی ہستی ہے جو ہمیں سب سے پیاری ہے، ہمیں زندگی دینے والی اور ساری عمر خیال رکھنے والی۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دوسرے سے کیے جانے والے وعدوں پر یقین دلوانے کے لیے کسی اور کا نہیں بلکہ ماں کا نام استعمال کرتے ہیں۔
لیکن سچ صرف یہی نہیں ہے۔ آج بھی ملک بھر میں اولڈ ایج ہوم اور سڑکوں پر کتنی ہی ماں بے سہارا اور شکستہ دل کے ساتھ جابجا نظر آجاتی ہیں جنہیں ملال صرف یہ ہے کہ انہیں ان کے بچوں نے سہارا نہیں دیا جب انہیں سہارا کی ضرورت تھی۔
ان ماؤں کے لیے عالمی دن سوائے نمائش کے کچھ بھی نہیں ہے بلکہ ان کو ایک وقت کا کھانا نصیب ہوجائے وہی ان کے لیے عالمی دن ہوتا ہے، ماں کی عزت کرنا دنیا کے تمام مذہب میں ہے لیکن مسلمانوں کا عقیدہ ہی ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔
ماں کی عظمت کے لیے صرف ایک دن کو اہم نہیں قراردیا جاسکتا ہے بلکہ اس عظیم ہستی سے محبت کا اظہار کرنے کے لیے ہر سال کا ہر دن مختص ہونا چاہیے۔