ETV Bharat / bharat

Home Guard Recruitment ہوم گارڈز کے لیے جوانی میں فارم بھرا، بڑھاپے میں ملے گی نوکری

بہار میں نوکری بحالی کی لئے فارم پُر کرنے کے بارہ برسوں بعد بحالی کی کاروائی کا عمل شروع ہوا ہے۔ یہ پہلی ایسی بحالی ہوگی جس میں 52 برس کی عمر تک کے امیدوار بحالی کیلئے دوڑ لگا رہے ہیں۔ دراصل یہ بحالی بہار ہوم گارڈز کی ہے، اس کی بحالی کیلئے فارم سنہ 2011 میں پُر کیے گئے تھے۔ ضلع گیا میں آج سے ہوم گاڈز کی بحالی کے لیے اہلیت ٹیسٹ شروع ہو گیا ہے۔

ہوم گارڈز کے لیے جوانی میں فارم بھرا، بڑھاپے میں ملے گی نوکری
ہوم گارڈز کے لیے جوانی میں فارم بھرا، بڑھاپے میں ملے گی نوکری
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 5:34 PM IST

ہوم گارڈز کے لیے جوانی میں فارم بھرا، بڑھاپے میں ملےگی نوکری

ریاست بہار میں نوکری بحالی کی لئے فارم پُر کرنے کے بارہ برسوں بعد بحالی کی کاروائی کا عمل شروع ہوا ہے۔ یہ پہلی ایسی بحالی ہوگی جس میں 52 برس کی عمر تک کے امیدوار بحالی کیلئے دوڑ لگا رہے ہیں۔ دراصل یہ بحالی بہار ہوم گارڈز کی ہے، اس کی بحالی کیلئے فارم سنہ 2011 میں پُر کیے گئے تھے۔ ضلع گیا میں آج سے ہوم گاڈز کی بحالی کے لیے اہلیت ٹیسٹ شروع ہو گیا ہے۔

گاندھی میدان میں واقع ہری ہر سپرامنیم اسٹیڈیم میں کیمپ لگایا گیا ہے، جہاں پر امیدوار پہلے عمل میں کاغذی کاروائی کے مراحل سے گزریں گے اور اس کے بعد وہ 6 منٹوں میں چار راونڈ '1200 میٹر' کی دوڑ لگائیں گے۔ متعینہ وقت سے پہلے دوڑ مکمل کرنے والوں کو اونچی کود، لمبی کود، شاٹ پٹ وغیرہ کے لیے انتخاب ہوگا اور اس کے بعد اس میں کامیاب ہونے والوں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

طبی معائنہ میں کامیاب امیدواروں کی بحالی ہوگی حالانکہ اس بحالی کا عمل تو شروع ہوگیا ہے تاہم اس دوران اس میں بڑے دلچسپ مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ اس میں زیادہ تر چالیس سال سے زیادہ کے عمر کے امیدوار ہیں کچھ ایسے بھی نظر آئے جن کی عمر پچاس برس تھی لیکن وہ دوڑ میں شامل ہوئے ہیں کیونکہ جس وقت سنہ 2011 میں انہوں نے بحالی کے لیے فارم پُر کیا تھا اس وقت انکی عمر نوٹیفکشن کے مطابق عمر کی حد کے مطابق تھی چونکہ اس وقت بحالی نہیں ہوئی تو سارے اصول وضوابط اسی وقت 2011 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہیں ہاں یہ اور بات ہے کہ 40 سال سے زیادہ عمر والوں کو دوڑنے، اونچی کود، لمبی کود جسمانی فٹنس ٹیسٹ میں دشواریوں اور پریشانیوں کا سامنا ہے۔

ان امیدواروں سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو ایک امیدوار محمد علی انصاری، جن کی عمر 46 برس تھی، نے کہاکہ ایک محاورہ عام ہے کہ 'جب دانت تھے تو چنے نہیں، چنے ہیں تو دانت نہیں' یہ محاورہ بہار میں حقیقت ثابت ہو گیا ہے۔ اب جب بحالی کیلئے کاروائی شروع کردی گئی ہے تو بڑھتی عمر کی وجہ سے جسمانی قوت باقی نہیں ہے، جوش ہے لیکن ہاتھ پاوں میں اتنی طاقت نہیں ہے جو آج سے پندرہ برسوں قبل تھی۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس وقت تربیت حاصل تھی اور پورا ورک آوٹ تھا، تاہم پھر بھی کوشش ہے کہ دوڑ نکالیں جبکہ محمد غفران نے بتایا کہ وہ چاکند سے آئے ہیں، عمر تو بڑھ گئی ہے۔ سنہ 2011 سے طویل انتظار کے بعد تاریخ کا اعلان ہوا لیکن اس کے بعد بھی وہ تیاری نہیں ہوسکی۔ اب اپنے لیے نہیں بلکہ بچوں کی خاطر کچھ کر گزرنے کی امید لیکر پہنچے ہیں۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ چالیس برسوں بعد آپ پر بوڑھاپے کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

وہیں امیدواروں کی قطار میں کھڑے محمد غلام سرور نے مایوسی کے ساتھ کہاکہ کیا بولیں حکومت کی بے توجہی کی وجہ سے ان کا مستقبل خراب ہوگیا ہے۔ شادی کے بعد روزگار کے لئے دوسری ریاست کو چلے گئے، نجی ملازمت میں ہیں۔ اسی دوران ہماری نوکری کا عمل شروع ہوگیا ہے اس لئے ہم آگئے ہیں۔ 42 سال کی عمر کے بعد جسمانی طور پر فٹنس ہے لیکن دوڑ مکمل ہوگی یا نہیں یہ تو دوڑنے کے دوران پتہ چلے گا۔ بارہ برسوں قبل نوکری ہوجاتی تو آج اچھی زندگی گزرتی، اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو دس بارہ برس ہی نوکری کر پائیں گے۔

دوڑ ٹیسٹ کے لیے پہنچے ویکاس یادو کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بارہ برس قبل ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے سے قبل روک لگادی تھی، ان کی حکومت میں نوکری ملنا مشکل تھا لیکن نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی پہل اور کوششوں سے یہ نوکری کے لئے کاروائی شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاخیر تو اتنی ہوگئی ہے کہ اب ان کے بال سفید ہو چکے ہیں۔ عمر انچاس برس کی ہو چکی ہے۔ ان کا بیٹا گریجویٹ ہو چکا ہے۔ بوڑھاپے کو چھپانے کے لئے بالوں کو کلر کرکے آئے ہیں۔ بحال ہوتے ہیں تو دس برس ہی نوکری کرپائیں گے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ گھر سے نکلتے وقت یہ عہد کیا تھا کہ دوڑ کود اور تھرو میں پوری جان لگا دیں گے لیکن ہار نہیں مانیں گے۔

واضح رہے کہ سنہ 2011 میں بحالی کیلئے اشتہار شائع ہوا تھا، فارم پُر ہونے کے بعد بحالی کی کارروائی شروع نہیں ہوئی تھی۔ ضلع گیا میں کل 229 سیٹ تھی لیکن اس کے لئے ضلع کے چوبیس بلاکوں میں 31 ہزار فارم پُر کیے گئے تھے حالانکہ اب بحالی آسامیاں بڑھا دی گئی ہیں۔ 229 آسامی سے 629 کردی گئی ہیں۔ 629 ہوم گارڈز اب بحال ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Career Guidance کیا آپ جانتے ہیں کہ مستقبل میں ملازمتیں کیسی ہوں گی؟

ضلع میں آج سے شروع ہوئی کاروائی کا عمل 18 مارچ تک جاری رہے گی اور سلسلے وار طریقے سے ہر دن پندرہ سو امیدوار جسمانی اہلیت ٹیسٹ میں شامل ہوں گے۔ آخر کے دو دن خواتین امیدواروں کے لیے تاریخ متعین کی گئی ہے اس حوالے سے اے ڈی ایم منوج کمار نے بتایا کہ شفاف طریقہ سے بحالی کی کاروائی ہوگی ضلع سلیکشن کمیٹی کی جانب سے بہتر انتظامات کئے گئے ہیں چونکہ گرمی ہے تو اس لیے یہاں پانی اور میڈیکل ٹیم کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔

ہوم گارڈز کے لیے جوانی میں فارم بھرا، بڑھاپے میں ملےگی نوکری

ریاست بہار میں نوکری بحالی کی لئے فارم پُر کرنے کے بارہ برسوں بعد بحالی کی کاروائی کا عمل شروع ہوا ہے۔ یہ پہلی ایسی بحالی ہوگی جس میں 52 برس کی عمر تک کے امیدوار بحالی کیلئے دوڑ لگا رہے ہیں۔ دراصل یہ بحالی بہار ہوم گارڈز کی ہے، اس کی بحالی کیلئے فارم سنہ 2011 میں پُر کیے گئے تھے۔ ضلع گیا میں آج سے ہوم گاڈز کی بحالی کے لیے اہلیت ٹیسٹ شروع ہو گیا ہے۔

گاندھی میدان میں واقع ہری ہر سپرامنیم اسٹیڈیم میں کیمپ لگایا گیا ہے، جہاں پر امیدوار پہلے عمل میں کاغذی کاروائی کے مراحل سے گزریں گے اور اس کے بعد وہ 6 منٹوں میں چار راونڈ '1200 میٹر' کی دوڑ لگائیں گے۔ متعینہ وقت سے پہلے دوڑ مکمل کرنے والوں کو اونچی کود، لمبی کود، شاٹ پٹ وغیرہ کے لیے انتخاب ہوگا اور اس کے بعد اس میں کامیاب ہونے والوں کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔

طبی معائنہ میں کامیاب امیدواروں کی بحالی ہوگی حالانکہ اس بحالی کا عمل تو شروع ہوگیا ہے تاہم اس دوران اس میں بڑے دلچسپ مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ اس میں زیادہ تر چالیس سال سے زیادہ کے عمر کے امیدوار ہیں کچھ ایسے بھی نظر آئے جن کی عمر پچاس برس تھی لیکن وہ دوڑ میں شامل ہوئے ہیں کیونکہ جس وقت سنہ 2011 میں انہوں نے بحالی کے لیے فارم پُر کیا تھا اس وقت انکی عمر نوٹیفکشن کے مطابق عمر کی حد کے مطابق تھی چونکہ اس وقت بحالی نہیں ہوئی تو سارے اصول وضوابط اسی وقت 2011 کے نوٹیفیکیشن کے مطابق ہیں ہاں یہ اور بات ہے کہ 40 سال سے زیادہ عمر والوں کو دوڑنے، اونچی کود، لمبی کود جسمانی فٹنس ٹیسٹ میں دشواریوں اور پریشانیوں کا سامنا ہے۔

ان امیدواروں سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی تو ایک امیدوار محمد علی انصاری، جن کی عمر 46 برس تھی، نے کہاکہ ایک محاورہ عام ہے کہ 'جب دانت تھے تو چنے نہیں، چنے ہیں تو دانت نہیں' یہ محاورہ بہار میں حقیقت ثابت ہو گیا ہے۔ اب جب بحالی کیلئے کاروائی شروع کردی گئی ہے تو بڑھتی عمر کی وجہ سے جسمانی قوت باقی نہیں ہے، جوش ہے لیکن ہاتھ پاوں میں اتنی طاقت نہیں ہے جو آج سے پندرہ برسوں قبل تھی۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس وقت تربیت حاصل تھی اور پورا ورک آوٹ تھا، تاہم پھر بھی کوشش ہے کہ دوڑ نکالیں جبکہ محمد غفران نے بتایا کہ وہ چاکند سے آئے ہیں، عمر تو بڑھ گئی ہے۔ سنہ 2011 سے طویل انتظار کے بعد تاریخ کا اعلان ہوا لیکن اس کے بعد بھی وہ تیاری نہیں ہوسکی۔ اب اپنے لیے نہیں بلکہ بچوں کی خاطر کچھ کر گزرنے کی امید لیکر پہنچے ہیں۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ چالیس برسوں بعد آپ پر بوڑھاپے کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

وہیں امیدواروں کی قطار میں کھڑے محمد غلام سرور نے مایوسی کے ساتھ کہاکہ کیا بولیں حکومت کی بے توجہی کی وجہ سے ان کا مستقبل خراب ہوگیا ہے۔ شادی کے بعد روزگار کے لئے دوسری ریاست کو چلے گئے، نجی ملازمت میں ہیں۔ اسی دوران ہماری نوکری کا عمل شروع ہوگیا ہے اس لئے ہم آگئے ہیں۔ 42 سال کی عمر کے بعد جسمانی طور پر فٹنس ہے لیکن دوڑ مکمل ہوگی یا نہیں یہ تو دوڑنے کے دوران پتہ چلے گا۔ بارہ برسوں قبل نوکری ہوجاتی تو آج اچھی زندگی گزرتی، اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو دس بارہ برس ہی نوکری کر پائیں گے۔

دوڑ ٹیسٹ کے لیے پہنچے ویکاس یادو کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بارہ برس قبل ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے سے قبل روک لگادی تھی، ان کی حکومت میں نوکری ملنا مشکل تھا لیکن نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی پہل اور کوششوں سے یہ نوکری کے لئے کاروائی شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاخیر تو اتنی ہوگئی ہے کہ اب ان کے بال سفید ہو چکے ہیں۔ عمر انچاس برس کی ہو چکی ہے۔ ان کا بیٹا گریجویٹ ہو چکا ہے۔ بوڑھاپے کو چھپانے کے لئے بالوں کو کلر کرکے آئے ہیں۔ بحال ہوتے ہیں تو دس برس ہی نوکری کرپائیں گے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ گھر سے نکلتے وقت یہ عہد کیا تھا کہ دوڑ کود اور تھرو میں پوری جان لگا دیں گے لیکن ہار نہیں مانیں گے۔

واضح رہے کہ سنہ 2011 میں بحالی کیلئے اشتہار شائع ہوا تھا، فارم پُر ہونے کے بعد بحالی کی کارروائی شروع نہیں ہوئی تھی۔ ضلع گیا میں کل 229 سیٹ تھی لیکن اس کے لئے ضلع کے چوبیس بلاکوں میں 31 ہزار فارم پُر کیے گئے تھے حالانکہ اب بحالی آسامیاں بڑھا دی گئی ہیں۔ 229 آسامی سے 629 کردی گئی ہیں۔ 629 ہوم گارڈز اب بحال ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Career Guidance کیا آپ جانتے ہیں کہ مستقبل میں ملازمتیں کیسی ہوں گی؟

ضلع میں آج سے شروع ہوئی کاروائی کا عمل 18 مارچ تک جاری رہے گی اور سلسلے وار طریقے سے ہر دن پندرہ سو امیدوار جسمانی اہلیت ٹیسٹ میں شامل ہوں گے۔ آخر کے دو دن خواتین امیدواروں کے لیے تاریخ متعین کی گئی ہے اس حوالے سے اے ڈی ایم منوج کمار نے بتایا کہ شفاف طریقہ سے بحالی کی کاروائی ہوگی ضلع سلیکشن کمیٹی کی جانب سے بہتر انتظامات کئے گئے ہیں چونکہ گرمی ہے تو اس لیے یہاں پانی اور میڈیکل ٹیم کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.