24 مئی 1875 میں مدرسہ دارالعلوم کی بنیاد کے بعد 8 جنوری1877 کو محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی بنیاد بانی درسگاہ سر سید احمد خان کی موجودگی میں وائسرائے اور گورنر جنرل آف انڈیا، لارڈ ایڈورڈ لٹن نے رکھی جس کے گیٹ کی تعمیر کے لئے نواب سر فیض علی خاں بہادر نے عطیہ کیا۔
نواب سر فیض علی خاں بہادر نے گیٹ کی تعمیر کیلئے عطیہ دینے سے پہلے سر سید احمد خاں کے سامنے دو شرائط رکھی۔ ایک ان کے نام سے گیٹ کی تعمیر ہو اور دوسرا کے سی ایس ائی کا تمغہ جو انہیں ملا ہوا تھا وہ بھی گیٹ پر لگایا جائے، جن دونوں شرائط کو مانتے ہوئے سرسید احمد خان کے گیٹ کی تعمیر کروائی۔
محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی بنیاد رکھنے سے ایک سال قبل ہی فیض گیٹ کی تعمیر یونیورسٹی پراکٹر دفتر کے قریب نرسری کے پاس مکمل ہو گئی تھی۔ جو موجودہ وقت میں نرسری کیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جب سرسیداحمدخان نے گیٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد دیکھا تو وہ گیٹ کی خگہ سے متاثر نہ ہوئے اور انہوں نے گیٹ کی تعمیر دوسری جانب کروانے کا فیصلہ کیا۔ جو موجودہ وقت میں یونیورسٹی سرکل کے سامنے اور بھیگم پور گیٹ کے قریب موجود ہے جس کو "فیض گیٹ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اے ایم یو اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام آن لائن عالمی مشاعرہ
اے ایم یو سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا بھیگم پور گیٹ کے برابر میں موجود فیض گیٹ کی تعمیر پہاسو کے نواب، ریاست جے پور کے وزیراعظم نواب محمد فیض علی خاں بہادر نے 1876 میں کروائی تھی۔
ڈاکٹر محمد شاہد نے مزید کہا کہ نواب محمد فیض علی خاں بہادر ایک اہم شخصیت کے حامل تھے جن کو ممتاز دولہ، خان بہادر اور کے سی ایس آئی (KNIGHT COMMENDOR STAT OF INDIA) کے خطابات سے نوازا گیا۔ بانی درسگاہ سر سید احمد خاں کو بھی کے سی ایس آئی کے خطاب سے نوازا گیا تھا۔
یونیورسٹی کے تاریخی فیض گیٹ پر لگے کی سی ایس آئی کے تمغے کو دیکھ کر اکثر لوگ الجھن میں پڑ جاتے ہیں کہ یہ تمغہ سرسید احمد خاں کا ہے، لیکن یہ کم ہی لوگوں کو علم ہے کہ نواب سر فیض علی خان بہادر کو بھی کی سی ایس آئی کے تمغے سے نوازا گیا تھا اور ان کی شرط کے مطابق ہی فیض گیٹ پر ان کا تمگا لگایا گیا تھا۔