ETV Bharat / bharat

علیگڑھ کا نام ہری گڑھ کبھی نہیں رہا: پروفیسر عرفان حبیب - علی گڑھ کا گرچہ پرانا نام کول تھا

اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کی ضلع پنچایت نے علی گڑھ کا نام تبدیل کر کے ہری گڑھ رکھنے کی تجویز کو پاس کردیا ہے، کئی شہروں کے نام بدلے جانے کے بعد اب علی گڑھ کا نام تبدیل کر کے ہری گڑھ کرنے کی تجویز کو پاس کر دیا گیا۔ جس پر پدم بھوشن معروف مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگوں میں بتایا کہ 'علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کبھی نہیں رہا، علیگڑھ سے پہلے اس کا نام 1200ء سے 1803 تک کول تھا۔

پروفیسر عرفان حبیب
پروفیسر عرفان حبیب
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 9:38 PM IST

معروف مؤرخ نے کہا کہ 'علی گڑھ ایک تاریخی شہر ہے۔ آج سے تقریبا 800 سال پہلے یعنی 1200ء سے لے کر 1803 تک اس شہر کا نام کول تھا اور 1803 میں علی گڑھ شہر کا نام جرنل نجف علی خان کے نام پر مراٹھوں نے 'علی گڑھ' رکھا۔ علی گڑھ شہر پوری دنیا میں اپنے تالے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ہی اس شہر کو پوری دنیا میں ایک منفرد شناخت اور پہچان دلائی ہے۔

پروفیسر عرفان حبیب کا اظہار خیال

کیا شہر کے نام بدلنے سے شہر میں امن و امان، نوکریاں، بےروزگاری، بدحالی، کو دور کیا جا سکتا ہے؟ یا ضلع پنچایت اور بی جے پی رہنما 2022 کے انتخابات کے مد نظر حکومت کی خوشنودی کے لئے اس طرح کے اقدامات کر رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ تاریخی شہروں کے نام نہ بدل کر نئے شہر آباد کئے جائیں جن کے نام اپنی مرضی کے مطابق رکھے جائیں۔

پدم بھوشن معروف مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے بتایا کہ 'علی گڑھ اور بالائے قلعہ جو اوپر کوٹ پر ہے ان کا سب سے پہلے ذکر تقریبا 1200ء میں آتا ہے، یعنی آٹھ سو سال قبل اس شہر کا نام ' کول' تھا، جس کے آس پاس کھیتی باڑی بھی ہوتی تھی، شراب بنائی جاتی تھی جس کا ذکر تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ معروف سیاح ابن بطوطہ نے بھی یہاں کا دورہ کیا اور کول کا ذکر کیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی کے قریب جو قلعہ ہے اسے مراٹھاؤں نے تعمیر کیا تھا۔ انہوں نے اس قلعہ کا نام علی گڑھ رکھا اور یہ 'علی گڑ' نام انہوں نے نجف علی خان کے نام پر رکھا'۔

جب انگریزوں نے 1803 میں قبضہ کیا تو انہوں نے دو نام کے بجائے ایک نام علیگڑھ کردیا، علی گڑھ کا گرچہ پرانا نام کول تھا جس کے تعلق سے بعد میں کہانی بنا دی گئی کہ 'کول ایک دیو تھا جس کو کرشن جی نے مارا اور جب اس کی لاش پڑی ملی تھی تو ٹیلہ بن گیا جہاں علیگڑھ ہے اور اوپر کوٹ بسا ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: علی گڑھ کا نام تبدیل کیے جانے کی تجویزپر حاجی فضل الرحمٰن کا سخت رد عمل

علیگڑھ کا نام پہلے کول تھا اس کا نام کول کیوں پڑا یہ کسی کو نہیں معلوم۔ پروفیسر عرفان حبیب نے مزید کہا کہ 1200ء سے 1803 تک اس کا نام کول تھا اور بعد میں علیگڑھ پڑگیا، ہری گڑھ کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ 1200ء سے لے کر 1803 تک علی گڑھ کا نام کول تھا۔ مراٹھاؤں نے جرنل نجف علی خان کے نام پر علی گڑھ رکھا۔ علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کبھی نہیں رہا۔

معروف مؤرخ نے کہا کہ 'علی گڑھ ایک تاریخی شہر ہے۔ آج سے تقریبا 800 سال پہلے یعنی 1200ء سے لے کر 1803 تک اس شہر کا نام کول تھا اور 1803 میں علی گڑھ شہر کا نام جرنل نجف علی خان کے نام پر مراٹھوں نے 'علی گڑھ' رکھا۔ علی گڑھ شہر پوری دنیا میں اپنے تالے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ہی اس شہر کو پوری دنیا میں ایک منفرد شناخت اور پہچان دلائی ہے۔

پروفیسر عرفان حبیب کا اظہار خیال

کیا شہر کے نام بدلنے سے شہر میں امن و امان، نوکریاں، بےروزگاری، بدحالی، کو دور کیا جا سکتا ہے؟ یا ضلع پنچایت اور بی جے پی رہنما 2022 کے انتخابات کے مد نظر حکومت کی خوشنودی کے لئے اس طرح کے اقدامات کر رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ تاریخی شہروں کے نام نہ بدل کر نئے شہر آباد کئے جائیں جن کے نام اپنی مرضی کے مطابق رکھے جائیں۔

پدم بھوشن معروف مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے بتایا کہ 'علی گڑھ اور بالائے قلعہ جو اوپر کوٹ پر ہے ان کا سب سے پہلے ذکر تقریبا 1200ء میں آتا ہے، یعنی آٹھ سو سال قبل اس شہر کا نام ' کول' تھا، جس کے آس پاس کھیتی باڑی بھی ہوتی تھی، شراب بنائی جاتی تھی جس کا ذکر تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ معروف سیاح ابن بطوطہ نے بھی یہاں کا دورہ کیا اور کول کا ذکر کیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی کے قریب جو قلعہ ہے اسے مراٹھاؤں نے تعمیر کیا تھا۔ انہوں نے اس قلعہ کا نام علی گڑھ رکھا اور یہ 'علی گڑ' نام انہوں نے نجف علی خان کے نام پر رکھا'۔

جب انگریزوں نے 1803 میں قبضہ کیا تو انہوں نے دو نام کے بجائے ایک نام علیگڑھ کردیا، علی گڑھ کا گرچہ پرانا نام کول تھا جس کے تعلق سے بعد میں کہانی بنا دی گئی کہ 'کول ایک دیو تھا جس کو کرشن جی نے مارا اور جب اس کی لاش پڑی ملی تھی تو ٹیلہ بن گیا جہاں علیگڑھ ہے اور اوپر کوٹ بسا ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: علی گڑھ کا نام تبدیل کیے جانے کی تجویزپر حاجی فضل الرحمٰن کا سخت رد عمل

علیگڑھ کا نام پہلے کول تھا اس کا نام کول کیوں پڑا یہ کسی کو نہیں معلوم۔ پروفیسر عرفان حبیب نے مزید کہا کہ 1200ء سے 1803 تک اس کا نام کول تھا اور بعد میں علیگڑھ پڑگیا، ہری گڑھ کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ 1200ء سے لے کر 1803 تک علی گڑھ کا نام کول تھا۔ مراٹھاؤں نے جرنل نجف علی خان کے نام پر علی گڑھ رکھا۔ علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کبھی نہیں رہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.