راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ دھرم سنسد کے پروگرامز میں دیے گئے مبینہ توہین آمیز بیانات ہندو نظریے کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔Mohan Bhagwat on Hindutva
دھرم سنسد کے واقعات میں جو کچھ کہا گیا اس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ دھرم سنسد کے پروگرامز کے دوران جو کچھ بھی کہا گیا یا کیا گیا وہ ہندو الفاظ، ہندو عمل یا ہندو ذہن نہیں تھا۔ آر ایس ایس کے سربراہ کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب وہ ناگپور میں ایک اخبار کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر منعقدہ 'ہندو ازم اور قومی یکجہتی' لیکچر سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی فائدے یا دشمنی کے پیش نظر دیئے گئے بیانات ہندوتوا کی نمائندگی نہیں کرتے۔ آر ایس ایس یا وہ لوگ جو حقیقت میں ہندوتوا کی پیروی کرتے ہیں وہ اس غلط معنی پر یقین نہیں رکھتے۔ توازن اور ضمیر کے ساتھ وابستگی ہی ہندوتوا کی نمائندگی کرتی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Hate Speech Against Muslims in Haridwar: ہری دوار کی دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہریدوار اور دہلی میں دھرم سنسد کے واقعات نے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے دی گئی مبینہ اشتعال انگیز تقریروں کی وجہ سے تنازعہ کو جنم دیا۔ اقلیتی برادری کے خلاف مبینہ طور پر تشدد کو بھڑکانے والی نفرت انگیز تقاریر 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان ہریدوار میں یتی نرسنگھنند کے ذریعہ اور دہلی میں 'ہندو یووا واہنی' کے ذریعہ دی گئیں۔
مزید پڑھیں:۔ Anti Muslim Hate speech Haridwar: دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر پر ایف آئی آر درج
موہن بھاگوت نے یہ باتیں ایک میڈیا ہاؤس کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا بھارتی آئین کی حقیقی عکاسی کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ ملک کی 5000 سال پرانی روایت اور ثقافت سے ماخوذ ہے۔ مہاراشٹر میں 'ہندوتوا اور قومی یکجہتی' پر بات کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے ہندوتوا کو آئین کے دیباچے کا عکاس قرار دیا، جیسے مساوات، بھائی چارہ، انصاف، آزادی، سماجی انصاف اور اتحاد کا دھاگہ اس کے تنوع سے چل رہا ہے۔ Mohan Bhagwat on Indian Constitution
انہوں نے کہا کہ ملک کی پوری آبادی بھارت ماتا کی نسل ہے اور وندے ماترم لوگوں کو متحد کرتا ہے۔"ہم سب کو مل کر چلنا چاہئے اور یہ ہندوتوا ہی ہے جو ہم سب کو بطور ہندو کے محفوظ رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں تمام غلط کاموں کو ترک کرنا ہوگا اور تنوع میں اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ہمہ جہت اور ہمہ گیر سچائی کو ہم ہندوتوا کہتے ہیں۔ یہ ہماری قومی شناخت ہے، ہم سیکولرازم کی بات کرتے ہیں، لیکن یہ ہمارے ملک میں برسوں سے اور آئین کی تشکیل سے پہلے موجود تھا اور اس کی وجہ ہندوتوا ہے۔
بھاگوت نے کہا کہ تنوع میں اتحاد کا نظریہ قدیم زمانے سے بھارتی ثقافت کا راستہ رہا ہے اور بھارتی ثقافتی کی شناخت ہندوتوا سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "دنیا سمجھتی ہے کہ اتحاد کے لیے آپ کو یکسانیت کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں تنوع میں اتحاد تلاش کرنے کا خیال قدیم زمانے سے رائج ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ ہندوتوا کا لفظ سب سے پہلے سکھ مذہبی رہنما گرو نانک دیو نے وضع کیا تھا، ناکی ویر ساورکر نے جیسا کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ان کا نام لیے بغیر دعویٰ کیا ہے۔
"ہندو "سنسکرت" کا ایک نام ہے جو ملک میں زیادہ تر لوگوں کی طرز زندگی ہے۔ کوئی بھی مذہب سے آزاد نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا "ہمیں اپنے آپ کو بدلنا چاہیے جیسا کہ وقت بدلتا ہے اور کسی مذہبی رسومات کی مخالفت نہیں کرتا۔