سائبر سٹی گروگرام Cyber City Gurugram میں جمعہ کی نماز کھلے میں ادا کرنے کو لے کر Friday Prayer Controversy تنازع بڑھتا جارہا ہے۔ جمعہ کو گروگرام کے صنعت وہار علاقے میں ہندو تنظیموں اور نمازیوں کے مابین ایک بار پھر تکرار دیکھنے کو ملا۔ اس دوران فریقین میں خوب ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے 'بھارت ماتا کی جے' Bharat Mata Ki Jay کے نعرے لگائے گئے۔ کچھ دیر چلی اس تکرار کے بعد مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت تو دی گئی۔ تاہم مسلمانوں نے ہنگامہ آرائی کے بعد نماز جمعہ یہاں ادا کرنے سے انکار کیا اور بغیر نماز ادا کیے وہ واپس لوٹ گئے۔
حال ہی میں ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے بھی کھلے میں نماز پڑھنے کے تعلق سے دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'کھلے میں نماز پڑھنے کو برداشت نہیں کیا جائے گا'۔ اس پورے معاملے پر ضلعی انتظامیہ کو پہلے ہی احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ جہاں انتظامیہ کی جانب سے مسلم کمیونٹی کو جگہ کا تعین کیا جائے وہ وہاں نماز پڑھیں۔ کھلے میں نماز پڑھنا بالکل غلط ہے اور انتظامیہ اس پر پوری طرح سخت ہے۔ غور طلب ہے کہ گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے کے تنازعہ پر راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے ہریانہ کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی ہے۔
گروگرام میں اس سال گووردھن پوجا کے بعد سے کھلے عام نماز کا تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ہندو تنظیمیں اور مقامی باشندے گروگرام میں کھلے عام جمعہ کی نماز کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ اسی دوران 27 نومبر کو سیکٹر 37 میں ہندو تنظیموں کی مخالفت کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے پولیس کی حفاظت میں نماز ادا کی۔
- مزید پڑھیں: Anti Muslim Slogans At Namaz Site In Gurugram: ہندو تنظیموں نے پھر نماز میں خلل پیدا کیا
نماز کے دوران ہندو تنظیم کے لوگ سیکٹر 37 کے گراؤنڈ میں پہنچ کر 26/11 حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ہون کیا اور ہنومان چالیسہ کا ورد کیا۔ اس کے ساتھ کھلے میں نماز پڑھنے والوں کے خلاف احتجاج کیا۔ اس تعلق سے ہندو تنظیموں کی جانب سے کہا گیا کہ 'کھلے عام نماز کی اجازت نہیں دی جائے گی اور وہ اس کی مخالفت جاری رکھیں گے'۔ دوسری جانب مسلم کمیونٹی کے لوگوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس جگہ کا تعین کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے وہاں نماز ادا کی جارہی ہے۔