ETV Bharat / bharat

Delhi Violence Case عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر آج سماعت

دہلی فسادات معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوگی۔ وہیں دہلی پولیس نے ہائی کورٹ میں 23 اگسٹ کو ہوئی سماعت کے دوران کہا تھا کہ شاہین باغ میں خواتین کا احتجاج ایک آزاد احتجاج نہیں تھا۔ Hearing on Bail Plea of Umar Khalid and Sharjeel Imam

hearing-on-bail-plea-of-umar-khalid-and-sharjeel-imam
عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانتی درخواست پر سماعت آج
author img

By

Published : Aug 31, 2022, 9:47 AM IST

دہلی: جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ آج دہلی فسادات معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی۔ عمر خالد کی ضمانتی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے 23 اگست کو کورٹ میں دلیل دی تھی کہ شاہین باغ احتجاجی دھرنا ایک آزاد دھرنا نہیں تھا۔ دھرنے اور مظاہرے کی جگہوں کو مساجد کے قریب منصوبہ بند طریقے سے بنایا گیا تھا۔ دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ ملزم کے واٹس ایپ چیٹ میں کہا گیا تھا کہ دھرنے کی جگہوں پر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں کو لایا جائے تاکہ وہ سیکولر نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ تحریک خواتین کی آزاد تحریک نہیں تھی۔ Hearing on Bail Plea of Umar Khalid and Sharjeel Imam

امت پرساد نے کہا تھا کہ فسادات کے دوران ہر احتجاجی مقام پر قانونی مدد کے لیے ایک ٹیم موجود تھی۔ اس ٹیم کو DPSG نامی واٹس ایپ گروپ کے ذریعے جوڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب بھی پولیس کارروائی کرتی، فوراً وکلاء کی ٹیم قانونی مدد کے لیے پہنچ جاتی تھی۔ مظاہروں کو مقامی لوگوں کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ لوگوں کو دوسری جگہوں سے لایا گیا۔ دھرنے کی جگہوں پر تقریریں کرنے کے لیے مقررین اور تھیٹر کے کارکنوں کو رکھا گیا تھا تاکہ لوگ بور نہ ہوں۔ یہاں تک کہ مساجد کے قریب دھرنے کے مقامات بنائے گئے تھے۔

2 اگست کو امت پرساد نے کہا تھا کہ پہلا تشدد 13 دسمبر 2019 کو ہوا تھا۔ یہ تشدد شرجیل امام کی جانب سے پمفلٹ تقسیم کرنے کی وجہ سے ہوا۔ امت پرساد نے 13 دسمبر 2019 کو جامعہ میں شرجیل امام کی طرف سے دی گئی تقریر کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل امام کی تقریر میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ان کا مقصد ٹریفک جام کرنا تھا اور اس جام کے ذریعے دہلی میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی میں خلل ڈالنا تھا۔ شرجیل کی تقریر کے فوراً بعد ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اس کے بعد مظاہرے کا مقام شاہین باغ بنایا گیا۔ بتا دیں کہ امت پرساد یکم اگست سے دلائل دے رہے ہیں۔

بتادیں کہ عمر خالد کو 24 مارچ کو کرکرڈوما کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے عمر حراست میں ہے۔

مزید پڑھیں:

دہلی: جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ آج دہلی فسادات معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی۔ عمر خالد کی ضمانتی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے 23 اگست کو کورٹ میں دلیل دی تھی کہ شاہین باغ احتجاجی دھرنا ایک آزاد دھرنا نہیں تھا۔ دھرنے اور مظاہرے کی جگہوں کو مساجد کے قریب منصوبہ بند طریقے سے بنایا گیا تھا۔ دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ ملزم کے واٹس ایپ چیٹ میں کہا گیا تھا کہ دھرنے کی جگہوں پر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں کو لایا جائے تاکہ وہ سیکولر نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ تحریک خواتین کی آزاد تحریک نہیں تھی۔ Hearing on Bail Plea of Umar Khalid and Sharjeel Imam

امت پرساد نے کہا تھا کہ فسادات کے دوران ہر احتجاجی مقام پر قانونی مدد کے لیے ایک ٹیم موجود تھی۔ اس ٹیم کو DPSG نامی واٹس ایپ گروپ کے ذریعے جوڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب بھی پولیس کارروائی کرتی، فوراً وکلاء کی ٹیم قانونی مدد کے لیے پہنچ جاتی تھی۔ مظاہروں کو مقامی لوگوں کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ لوگوں کو دوسری جگہوں سے لایا گیا۔ دھرنے کی جگہوں پر تقریریں کرنے کے لیے مقررین اور تھیٹر کے کارکنوں کو رکھا گیا تھا تاکہ لوگ بور نہ ہوں۔ یہاں تک کہ مساجد کے قریب دھرنے کے مقامات بنائے گئے تھے۔

2 اگست کو امت پرساد نے کہا تھا کہ پہلا تشدد 13 دسمبر 2019 کو ہوا تھا۔ یہ تشدد شرجیل امام کی جانب سے پمفلٹ تقسیم کرنے کی وجہ سے ہوا۔ امت پرساد نے 13 دسمبر 2019 کو جامعہ میں شرجیل امام کی طرف سے دی گئی تقریر کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل امام کی تقریر میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ان کا مقصد ٹریفک جام کرنا تھا اور اس جام کے ذریعے دہلی میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی میں خلل ڈالنا تھا۔ شرجیل کی تقریر کے فوراً بعد ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اس کے بعد مظاہرے کا مقام شاہین باغ بنایا گیا۔ بتا دیں کہ امت پرساد یکم اگست سے دلائل دے رہے ہیں۔

بتادیں کہ عمر خالد کو 24 مارچ کو کرکرڈوما کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے عمر حراست میں ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.