نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت آج ملک سے غداری کیس میں دہلی تشدد کے ملزم شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گی۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت سماعت کریں گے۔ 30 مئی کو عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ جانے اور ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ Delhi HC to hear interim bail plea of sharjeel imam
درخواست میں بغاوت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا۔ اس میں سپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملہ میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ غداری کیس کے ملزم ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124 اے کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔ جس کے بعد شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائیکورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دی۔
11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ بتا دیں کہ شرجیل کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔