ETV Bharat / bharat

پی ایف آئی کے 2 ارکان کا کیس سی بی آئی کے حوالہ کرنے سے عدالت کا انکار - پاپولر فرنٹ آف انڈیا

الہ آباد ہائی کورٹ نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دو ارکان کا معاملہ سی بی آئی کو سونپنے سےانکار کر دیا ہے۔ دونوں ارکان کو فروری میں اترپردیش اینٹی ٹیررسٹ سکواڈ (اے ٹی ایس) نے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ
author img

By

Published : Aug 1, 2021, 10:05 AM IST

یو پی اے ٹی ایس نے 16 فروری کو لکھنؤ میں انشد بدرالدین اور فیروز کے سی کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات ،اسلحہ ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 اور غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

الہ آباد بینچ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "تفتیش کا فیصلہ یا جس ایجنسی کو تفتیش کرنی چاہیے وہ فطری انصاف کے تقاضوں کو پوا نہیں کرتی ہے " ملزم یہ نہیں کہ سکتا ہے اس پر الزام عائد کیا گیاہے۔ اور اسے کس جرم کی جانچ کرنی چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی طرف سے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعات کے اختیارات کے ناجائز استعمال اور عدم تعمیل کا معاملہ بھی نہیں ہے۔ اور اے ٹی ایس کی جانب سے تحقیقات بھی مکمل کی گئی ہیں۔

جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور اجے کمار شریواستو پر مشتمل بنچ نے اس کیس کے حوالے سے ریاستی پورٹل پر 'جنوبی دہشت گردی' کی اصطلاح کے استعمال کو نامنظور کر دیا ۔لیکن اس بات پر متفق ہونے سے انکار کیا کہ یہ معاملہ تعصب اور درخواست گزار کے خلاف ریاستی حکام کی جانبدارانہ نیت کو ظاہر کرتی ہے۔

عدالتی بنچ نے کہا کہ "ایسی اصطلاح کا استعمال درخواست گزار کے تئیں بدگمانی یا تعصب کے عنصر کو ظاہر نہیں کرےگا ۔لیکن اس پر غور و فکر کرنے ضرورورت ہے۔ اور ایسی اصطلاح کے استعمال کو ناپسند کرتے ہیں۔

محمد ایس ایم علوی نے الزام عائد کیاتھا کہ ان دونوں کو بہار سے حراست میں لیاگیاتھا۔لیکن انہیں لکھنو سے گرفتار کرنے کا جھوٹا معاملہ بنا کر پیش کیاگیا ۔

یہ بھی دلیل دی گئی کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد مرکزی حکومت نے مذکورہ معاملہ کے تحت ہدایت دینے کی ضرورت تھی۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اور اسی وجہ سے اے ٹی ایس کی جانب سے دائر چارج شیٹ مسترد کیا جائے۔

مزید پڑھیں:پی ایف آئی رکن کی ضمانت کی عرضی پر سماعت ملتوی

بینچ نے درخواست گزار کا موقف مسترد کرتے ہوئے اضافی سرکاری وکیل شیو ناتھ تلھری کی دلیل کو قبول کیا۔

مذکورہ معاملہ میں فوری طورپر یہ ماناجاتاہے مرکزی حکومت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ کے سیکشن 6 (4) یا سیکشن 6 (5) کے تحت ایجنسی سے جرائم کی تحقیقات کروانے کے لیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔ لہذا کسی بھی خاص قسم کے جرم کی تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے ریاستی حکومت کا اختیار متاثر نہیں ہوتا۔

بنچ نے عرضی گزار کی اس درخواست سے بھی اتفاق نہیں کیا کہ خصوصی اے ٹی ایس عدالت نے غیر قانونی طور پر معاملے کا نوٹس لیا۔

یو پی اے ٹی ایس نے 16 فروری کو لکھنؤ میں انشد بدرالدین اور فیروز کے سی کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات ،اسلحہ ایکٹ، دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908 اور غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

الہ آباد بینچ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "تفتیش کا فیصلہ یا جس ایجنسی کو تفتیش کرنی چاہیے وہ فطری انصاف کے تقاضوں کو پوا نہیں کرتی ہے " ملزم یہ نہیں کہ سکتا ہے اس پر الزام عائد کیا گیاہے۔ اور اسے کس جرم کی جانچ کرنی چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی طرف سے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعات کے اختیارات کے ناجائز استعمال اور عدم تعمیل کا معاملہ بھی نہیں ہے۔ اور اے ٹی ایس کی جانب سے تحقیقات بھی مکمل کی گئی ہیں۔

جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور اجے کمار شریواستو پر مشتمل بنچ نے اس کیس کے حوالے سے ریاستی پورٹل پر 'جنوبی دہشت گردی' کی اصطلاح کے استعمال کو نامنظور کر دیا ۔لیکن اس بات پر متفق ہونے سے انکار کیا کہ یہ معاملہ تعصب اور درخواست گزار کے خلاف ریاستی حکام کی جانبدارانہ نیت کو ظاہر کرتی ہے۔

عدالتی بنچ نے کہا کہ "ایسی اصطلاح کا استعمال درخواست گزار کے تئیں بدگمانی یا تعصب کے عنصر کو ظاہر نہیں کرےگا ۔لیکن اس پر غور و فکر کرنے ضرورورت ہے۔ اور ایسی اصطلاح کے استعمال کو ناپسند کرتے ہیں۔

محمد ایس ایم علوی نے الزام عائد کیاتھا کہ ان دونوں کو بہار سے حراست میں لیاگیاتھا۔لیکن انہیں لکھنو سے گرفتار کرنے کا جھوٹا معاملہ بنا کر پیش کیاگیا ۔

یہ بھی دلیل دی گئی کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد مرکزی حکومت نے مذکورہ معاملہ کے تحت ہدایت دینے کی ضرورت تھی۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اور اسی وجہ سے اے ٹی ایس کی جانب سے دائر چارج شیٹ مسترد کیا جائے۔

مزید پڑھیں:پی ایف آئی رکن کی ضمانت کی عرضی پر سماعت ملتوی

بینچ نے درخواست گزار کا موقف مسترد کرتے ہوئے اضافی سرکاری وکیل شیو ناتھ تلھری کی دلیل کو قبول کیا۔

مذکورہ معاملہ میں فوری طورپر یہ ماناجاتاہے مرکزی حکومت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ کے سیکشن 6 (4) یا سیکشن 6 (5) کے تحت ایجنسی سے جرائم کی تحقیقات کروانے کے لیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے۔ لہذا کسی بھی خاص قسم کے جرم کی تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے ریاستی حکومت کا اختیار متاثر نہیں ہوتا۔

بنچ نے عرضی گزار کی اس درخواست سے بھی اتفاق نہیں کیا کہ خصوصی اے ٹی ایس عدالت نے غیر قانونی طور پر معاملے کا نوٹس لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.