ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے ہلدوانی میں 5 ہزار لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا ذکر کیا گیا جس کی سماعت جمعرات کو ہوگی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس ایس اے نذیر اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل بینچ نے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کی جانب سے ہلدوانی تجاوزات کیس کے ذکر کے بعد اس معاملے کو سماعت کے لیے رکھا ہے۔ سپریم کورٹ جمعرات کو ہلدوانی میں ریلوے کی 29 ایکڑ اراضی سے تجاوزات ہٹانے کی ہدایت دینے والی اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی عرضی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کرے گا۔ پرشانت بھوشن نے کورٹ میں عرض کیا کہ ہلدوانی میں 5 ہزار سے زیادہ مکانات کو مسمار کیا جا رہا ہے اس لیے اس معاملہ پر شنوائی ہونی چاہیے۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کو ٹیگ کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور معاملہ جمعرات کو سماعت کے لیے رکھا ہے۔ اس سے قبل ہلدوانی کے کچھ لوگوں نے اس معاملے پر سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو قصبے کے بنبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی 29 ایکڑ اراضی سے تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا اور تجاوزات کرنے والوں کو اسے خالی کرنے کے لیے ایک ہفتے کا پیشگی نوٹس دیا تھا۔ بنبھول پورہ کے ہزاروں رہائشیوں نے تجاوزات ہٹانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے وہ بے گھر ہو جائیں گے اور ان کے اسکول جانے والے بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس اقدام سے خواتین، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوگی۔
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے انتظامیہ کی جانب سے تقریباً 5 ہزار اقلیتی کنبے کو تجاوزات ہٹانے کا نوٹس دیتے ہوئے علاقہ خالی کرنے کے لیے سات دن کا وقت دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں متاثرین نے سُپریم کورٹ کے دروازے پر دستک دی ہے۔ ہلدوانی میں ہائی کورٹ کے حکم پر ریلوے کی زمین سے تجاوزات خالی کروائے جارہے ہیں جس کے بعد مقامی لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ Haldwani Railway Land Encroachment Case
ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی سے 4365 مکانات کو منہدم کر کے تجاوزات ہٹائے جائیں گے۔ ایسے میں اب تجاوزات کی زد میں آنے والے لوگوں نے سُپریم کورٹ کے دروازے پر دستک دی ہے جہاں جمعرات کو سماعت ہوگی۔ لوگوں کا کہنا ہے تجاوزات کے نام پر سخت سردی میں انہیں بے گھر کیا جارہا ہے۔ جب کہ دہائیوں سے اس زمین پر ان کے آبا و اجداد آباد ہیں، اب ریلوے ان کی زمین کو اپنی ملکیت قرار دے رہا ہے۔