ایچ اے ایل کے صدر اور منیجنگ ڈائریکٹر آر مادھون اور ڈائریکٹر انجینئر اروپ چٹرجی نے جمعرات کو ایئرو انڈیا شو کے دوران منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ کیٹس ہنٹر نام کے اس ڈرون کو ملک میں ہی بنے جنگی طیارے تیجس یا کسی بھی دیگر طیارے سے میزائل کی طرح داغا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس ڈرون کو جنگی طیارہ اپنی سرحد میں رہ کر دشمنوں کے علاقہ میں حملہ کر سکتا ہے اور یہ دشمن کی سرحد میں 700 کلومیٹر تک حملہ کر سکے گا۔ اس کے علاوہ یہ ساڑھے تین سو کلومیٹر کی دوری تک حملہ کرنے کے بعد واپس بھی آسکتا ہے۔
مسٹر مادھون نے کہا کہ یہ ایچ اے ایل کا ڈریم پروجیکٹ ہے اور اس ے پورا کرنے میں چار سے پانچ سال کا وقت لگنے کا امکان ہے۔اس کے بعد اسے مدرشپ تیجس وغیرہ میں فٹ کرنے میں بھی 18مہینے کا وقت لگے گا۔ اس ڈرون کا وزن دو ٹن ہوگا اور یہ اپنے ساتھ پانچ سے آٹھ کلوگرام کے بم لے جانے کے قابل ہوگا۔ یہ بم مدرشپ سے کنٹرول کئے جا سکتے ہیں۔اس پروجیکٹر پر 400 سے 500 کروڑ روپے کا خرچ آنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مستقل کے چیلنجوں کو توجہ میں رکھتے ہوئے ایچ اے ایل ایک ایسا بغیر انسان والا سیٹلائٹ بھی تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں 70 ہزار کلومیٹر کی اونچائی سے نگرانی اور حملہ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔