سپریم کورٹ میں آج یعنی بروز منگل کے روز وارانسی کی گیان واپی مسجد میں سروے سے متعلق اس عرضی پر سماعت ہوگی جس میں ایک عدالت کی طرف سے مسجد کی سروے کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ انجمن انتظامی مسجد وارانسی کی انتظامیہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرے گی جس میں وارانسی کی ایک سول عدالت کی طرف سے چند ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے دائر مقدمہ پر مسجد کا سروے کرنے کے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ Supreme Court to hear petition against Gyanvapi mosque survey tomorrow
مسجد کمیٹی کے وکیل، سینیئر ایڈووکیٹ حذیفہ احمدی نے جمعہ کو چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے سامنے عرضی دائر کی تھی۔ جمعہ کی شام کو اس کیس کو جسٹس چندر چوڑ کی بنچ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ مسجد انتظامیہ کے وکیل نے جب سروے کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کرنے کی زبانی درخواست کی تو چیف جسٹس نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ابھی اس کیس کی فائل نہیں دیکھی ہے۔
وارانسی کی عدالت نے پانچ ہندو خواتین کی طرف سے دائر درخواستوں پر شنوائی کے بعد احاطے کے معائنے کا حکم دیا تھا جس میں وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس کی مغربی دیوار کے پیچھے ایک ہندو عبادت گاہ میں سال بھر تک عبادت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ سائٹ فی الحال سال میں ایک بار عبادت کے لیے کھولی جاتی ہے۔ مقامی عدالت نے قبل ازیں حکام سے کہا تھا کہ وہ 10 مئی تک رپورٹ پیش کریں تاہم مسجد کمیٹی کی طرف سے مسجد کے اندر ویڈیو گرافی کی مخالفت کی وجہ سے سروے نہیں ہو سکا۔
اس کے بعد انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ایک عرضی دائر کی گئی جس میں ایڈووکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ تین دن تک دلائل سننے کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ احاطے کا سروے جاری رکھا جائے۔ کورٹ نے سروے کے لیے کورٹ کمشنر اجے مشرا کے ساتھ 2 اور وکلاء کو کمشنر کے طور پر مقرر کیا ہے اور مزید کمیشن کو 17 مئی تک عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ مسجد کے پورے کمپلیکس کا سروے کیا جائے اور مزید ہدایت کی کہ جب تک سروے مکمل نہیں ہوتا، اسے جاری رکھا جائے۔