بنارس: سپریم کورٹ کے حکم کے بعد گیانواپی مسجد معاملے کی سماعت پیر کو پہلے دن ضلع عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے مدعی اور مدعا علیہ دونوں کو سننے کے بعد پورے معاملے کی سماعت کے لیے فریم ورک تیار کرنے کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔ وارانسی ضلع عدالت آج حکم جاری کرے گی کہ آیا پہلے مسجد کمیٹی کے آرڈر 7 رول 11 کی درخواست کی سماعت کی جائے یا کمیشن کی رپورٹ پر اعتراضات طلب کیے جائیں۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ پہلے آرڈر نمبر 7 کا رول 11 سنیں جب کہ مدعی کا کہنا ہے کہ تمام شواہد آنے دیں اور پھر تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سنیں۔ Gyanvapi Masjid Case: Varanasi District Court decision today
آپکو بتادیں کہ گزشتہ کل گیان واپی مسجد کیس کی سماعت وارانسی کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈسٹرکٹ جج اجے کمار وشویش نے فیصلہ آج تک کے لئے محفوظ رکھا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یہ فیصلہ آج دوپہر 2 بجے آئے گا۔ اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ ضلع عدالت نے اپنا حکم اس بنیاد پر محفوظ کر لیا ہے کہ اس تنازع کی مزید سماعت کا طریقہ کیا ہونا چاہیے۔ درحقیقت مدعی کی جانب سے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت پہلے سروے کے دوران جمع ہونے والے شواہد کو دیکھے اور پھر کوئی مزید سماعت کرے، جس پر عدالت نے آج سماعت کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ واضح رہے کہ سُپریم کورٹ نے اس معاملے کو وارانسی کورٹ میں منتقل کر دیا تھا۔ سُپریم کورٹ نے عدالت کو 8 ہفتوں میں سماعت مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سماعت کے دوران ہندو فریق کی جانب سے سینئر وکیل مدن بہادر سنگھ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے ساتھ ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور وشنو شنکر جین بھی تھے جب کہ مسلم فریق کی طرف سے ایڈوکیٹ رئیس احمد اور سی ابھے یادو پیش ہوئے۔ مسلم فریق کی جانب سے ابھے ناتھ یادو نے دین محمد کے 1936 کے کیس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے گیان واپی مسجد میں نماز پڑھی جارہی ہے۔ اسی لیے یہ مسجد ہے اور ہائی کورٹ نے بھی مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔گیان واپی پر عدالت نے فیصلہ کیوں محفوظ رکھا؟
وارانسی کی ضلع عدالت نے اپنا حکم اس بنیاد پر محفوظ کر لیا ہے کہ اس تنازع کی مزید سماعت کی کیا کارروائی ہونی چاہیے۔ یعنی عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا مزید سماعت کو سی پی سی کے 7 آرڈر اور رول 11 تک محدود رکھا جائے یا کمیشن کی رپورٹ اور سی پی سی کے 7/11 کی ایک ساتھ سماعت کی جائے۔ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی روشنی میں کوڈ آف سول پروسیجر کا آرڈر 7 رول 11 یعنی سی پی سی کسی بھی مذہبی مقام پر براہ راست عدالت میں جوابی دعوے کرنے سے منع کرتا ہے۔ یعنی کسی مذہبی مقام کی نوعیت اور حیثیت کو تبدیل کرنے کی درخواست براہ راست عدالت میں نہیں دی جا سکتی۔ یعنی وہ ایپلیکیشن برقرار نہیں رہے گی۔لیکن یہ قانون اور سی پی سی کے قوانین کسی بھی مذہبی مقام کی نوعیت اور حالت کی نشاندہی کرنے کے لیے کسی انکوائری، کمیشن یا سروے کی تشکیل سے نہیں روکتے۔ اگر کسی کمیشن کی سروے رپورٹ متنازع مذہبی مقام کے حوالے سے دعویدار فریق کے دعوے کی تصدیق کرتی ہے اور عدالت اسے قبول کرتی ہے تو عدالت اس کی مزید سماعت کرے گی۔ سماعت سے پہلے عدالت کے سابق کمشنر اجے مشرا کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Row: گیان واپی مسجد شیولنگ کا دعویٰ بے بنیاد
دراصل کمرہ عدالت میں محدود لوگ گئے۔ کمرہ عدالت میں صرف 23 افراد کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ اجے مشرا کا نام اس فہرست میں نہیں تھا۔ ضلع جج ڈاکٹر اجے کمار وشویش نے ہدایت دی تھی کہ گیان واپی کیس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں صرف کیس سے متعلق افراد ہی موجود ہوں گے، جس کی وجہ سے کمرہ عدالت میں صرف 23 افراد موجود تھے۔گیان واپی مسجد کیس سے متعلق ضلع کورٹ میں سماعت آج تک کے لیے ملتوی ہو گئی ہے۔ اس معاملے میں ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویس کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں کوڈ آف سول پروسیجر (سی پی سی) کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت اس مقدمے کی سماعت پہلے کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں صرف فریقین اور ان کے وکلا کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ آج اس معاملے میں عدالت فیصلہ کرے گی کہ کون سی درخواست پہلے سنی جائے گی کیونکہ اس کے سامنے بہت سی درخواستیں ہیں۔سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں سماعت کا حکم دیا ہے۔ عدالت کو اس معاملے کی آٹھ ہفتوں میں سماعت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد اب سب کی نظریں ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں ہونے والی سماعت پر ٹکی ہیں۔ gyanvapi mosque case hearing today in varanasi